عام مشاہدہ ہے کہ کسی فرد میں کوئی وصف پایا جاتا ہو تو
اس کا ذکر کبھی اس کی ماں کرتی نظر آتی ہے تو کبھی کوئی اور عزیز۔ مگر جب بات آتی
ہے اُس ہستی کے اوصاف کی جو وجہِ تخلیق کائنات ہیں، ان کے اوصاف خود ان کا مالک و
مولیٰ قرآنِ پاک میں بیان فرماتا ہے۔
آپ وہ نورِ حق ہیں کہ قرآن میں وصفِ رُخ آپ کا وَالضُّحٰی ہوگیا
(قبالۂ بخشش)
1-جہانوں کے لئے رحمت:ارشاد
ہوتا ہے: وَ مَاۤ اَرْسَلْنٰكَ اِلَّا
رَحْمَةً لِّلْعٰلَمِیْنَ(۱۰۷) (پ
17، الانبیاء:107)ترجمہ:اور ہم نے تمہیں نہ بھیجا مگر رحمت سارے جہان کے لئے۔ یہ آیتِ
مبارکہ تاجدارِ رسالت ﷺ کی عظمت و شان پر بہت بڑی دلیل ہے۔(تفسیر صراط الجنان،6/388)
2-رسول اللہﷺ: مُحَمَّدٌ
رَّسُوْلُ اللّٰهِؕ- (پ26،الفتح:29) ترجمہ:محمد
اللہ کے رسول ہیں۔ اس آیت میں اللہ پاک اپنے حبیب ﷺکی پہچان کروارہا ہے کہ محمد
مصطفٰےﷺ اللہ پاک کے رسول ہیں۔اللہ پاک نے انہیں یہاں رسالت کے وصف سے یاد فرمایا۔(تفسیر
صراط الجنان،9/ (385
3- گواہ بنا کر
بھیجا: یٰۤاَیُّهَا النَّبِیُّ
اِنَّاۤ اَرْسَلْنٰكَ شَاهِدًا (پ21،الاحزاب:45)
ترجمہ:اے غیب کی خبریں بتانے والے(نبی) بیشک ہم نے تمہیں بھیجا حاضر ناظر۔آیت کے
اس حصے میں نبیِ کریم ﷺکا ایک وصف بیان فرمایا گیا کہ اللہ پاک نے آپ
کو شاہد بنا کر بھیجا ہے۔شاہد کا ایک معنی ہے حاضر و ناظر یعنی مشاہدہ فرمانے والا
اور ایک معنی ہے گواہ۔(تفسیر صراط الجنان،8/(56
4-بشیر ونذیر: وَ مَاۤ اَرْسَلْنٰكَ اِلَّا مُبَشِّرًا وَّ
نَذِیْرًا(۵۶) (پ18،الفرقان: 56) ترجمہ: اور
ہم نے تمہیں نہ بھیجا مگر خوشخبری دینے والا اور ڈر سنانے والا۔یعنی اے حبیب ! ہم
نے آپ کو ایمان و طاعت پر جنت کی خوشخبری دینے والا اورکفرو معصیت پر جہنم کے عذاب
کا ڈر سنانے والا بنا کر بھیجا ہے۔(تفسیر خازن، الفرقان: 3 /377)
5- احمدمجتبیٰ: اسْمُهٗۤ
اَحْمَدُؕ- ( پ28،الصف:06) ترجمہ:ان کا نام احمد ہے۔ حضورِ ﷺکا نام
آپ کی تشریف آوری سے پہلے ہی مشہور ہو چکا تھا۔کیونکہ بنی اسرائیل کو باقاعدہ بتا
دیا گیا تھا۔(تفسیر صراط الجنان، جلد 10)
6- نگہبان و گواہ:ا وَ یَكُوْنَ الرَّسُوْلُ
عَلَیْكُمْ شَهِیْدًاؕ-
(پ2،البقرۃ:143) ترجمہ:اور یہ رسول تمہارے نگہبان و گواہ۔علامہ اسماعیل حقی رحمۃُ اللہِ علیہ
فرماتے ہیں:حضور پُر نورﷺ کی گواہی یہ ہے کہ آپ ہر ایک کے دینی رتبے اور اس کے دین
کی حقیقت پر مطلع ہیں۔ (تفسیرروح البیان،1/248)
7-مہربانِ امت: لَقَدْ جَآءَكُمْ
رَسُوْلٌ مِّنْ اَنْفُسِكُمْ عَزِیْزٌ عَلَیْهِ مَا عَنِتُّمْ حَرِیْصٌ عَلَیْكُمْ
بِالْمُؤْمِنِیْنَ رَءُوْفٌ رَّحِیْمٌ(۱۲۸) (التوبۃ: 128)ترجمہ کنز
العرفان:بے شک تمہارے پاس تم میں سے وہ عظیم رسول تشریف لائے جن پر تمہارا مشقت
میں پڑنا بہت بھاری گزرتا ہے،وہ تمہاری بھلائی کے نہایت چاہنے والے، مسلمانوں پر
بہت مہربان، رحمت فرمانے والے ہیں۔ اس
آیت میں آپ ﷺکے اَوصاف اور فضیلت و شرف کا ذکر ہوا۔(تفسیر صراط الجنان،4/271)
8- نوروالے: قَدْ
جَآءَكُمْ مِّنَ اللّٰهِ نُوْرٌ (پ6،المائدہ:
15) ترجمہ: بیشک تمہارے پاس اللہ کی طرف سے نور آگیا۔اس آیت ِمبارکہ میں نور سے
کیا مراد ہے ؟اس بارے میں مختلف اقوال ہیں۔ ایک قول یہ ہے کہ اس سے مراد سرکارِ دو
عالم ﷺکی ذات والا صفات ہے۔(تفسیر صراط الجنان، 2 / 409)
9-بہترین نمونہ: لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰهِ
اُسْوَةٌ حَسَنَةٌ (پ21، الاحزاب:21) ترجمہ:بیشک تمہیں رسولُ الله کی پیروی بہتر ہے۔ اس آیت
کا خلاصہ یہ ہے کہ سیّد المرسَلین ﷺ کی سیرت میں پیروی کیلئے بہترین طریقہ موجود ہے۔
( تفسیر صراط الجنان، 7/ 585)
10-جنت کے وارث ہیں: تِلْكَ الْجَنَّةُ الَّتِیْ نُوْرِثُ مِنْ
عِبَادِنَا مَنْ كَانَ تَقِیًّا(۶۳)
(پ16، مریم:63) ترجمہ:یہ وہ باغ ہے جس کا وارث ہم اپنے بندوں میں سے
اسے کریں گے جو پرہیزگار ہے۔یعنی ہم اس جنت کا وارث محمد ﷺ کو بناتے ہیں پس ان کی
مرضی جسے چاہیں عطا فرمائیں اور جس کو چاہیں منع کریں۔دنیا و آخرت میں وہی سلطان
ہیں۔ انہی کے لیے دنیا ہے اور انہی کے لیے جنت (دونوں کے مالک وہی ہیں۔) (اخبار
الاخیار، ص216 )