یوں تو اللہ پاک کے تمام انبیا عظیم ترین اور انسانوں میں ہیروں جیسی ہستیاں ہیں،لیکن سرورِ انبیا ﷺ کی شان نرالی ہے کہ خود خالقِ کائنات نے حضورﷺ کے اوصاف ذکر فرمائے،ان میں سے چند نہایت اختصار کے ساتھ پیشِ خدمت ہیں:

1)حضور خاتمُ النبیین ہیں: مَا كَانَ مُحَمَّدٌ اَبَاۤ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِكُمْ وَ لٰكِنْ رَّسُوْلَ اللّٰهِ وَ خَاتَمَ النَّبِیّٖنَؕ- (الااحزاب:40) ترجمہ:محمد تمہارے مَردوں میں کسی کے باپ نہیں ہیں،لیکن اللہ کے رسول ہیں اور سب نبیوں کے آخر میں تشریف لانے والے ہیں۔

تفسیر:آپ پر نبوت ختم ہو گئی ہے اور اس کے بعد کسی کو نبوت نہیں مل سکتی۔ (صراط الجنان،8/47) 2)حضور دونوں جہان کیلئے رحمت بنائے گئے: وَ مَاۤ اَرْسَلْنٰكَ اِلَّا رَحْمَةً لِّلْعٰلَمِیْنَ(۱۰۷) (پ 17، الانبیاء:107)ترجمہ:اور ہم نے تمہیں نہ بھیجا مگر رحمت سارے جہان کے لئے۔

تفسیر:عالمین پر آپ کی رحمت کبھی منقطع نہ ہوگی۔ دنیا میں کبھی آپ کا دین منسوخ نہ ہوگا اور آخرت میں ساری مخلوق حتی کہ انبیا بھی آپ کی شفاعت کے محتاج ہوں گے۔(روح البیان،5/528)

3)مقامِ محمود سے سرفراز ہوں گے: عَسٰۤى اَنْ یَّبْعَثَكَ رَبُّكَ مَقَامًا مَّحْمُوْدًا(۷۹) (بنی اسرائیل:79) ترجمہ:قريب ہے کہ آپ کا رب آپ کو ایسے مقام پر فائز فرمائے گا کہ جہاں سب تمہاری حمد کریں۔

تفسیر: مقامِ محمود،مقامِ شفاعت ہے۔(صراط الجنان،5/498)اس وقت اولین و آخرین میں حضورﷺ کی حمد کا غلغلہ پڑ جائے گا۔ہر شخص حضورﷺ کی افضلیتِ کُبریٰ وسیادت ِعظمیٰ پر ایمان لائے گا۔ (فتاویٰ رضویہ، 30 /170-171)

4)حضور کا دین کامل فرما دیا گیا: اَلْیَوْمَ اَكْمَلْتُ لَكُمْ دِیْنَكُمْ (المائدۃ:3) ترجمہ:آج میں نے تمہارے لئے تمہارا دین کامل کردیا۔

تفسیر: یعنی یہ دین قیامت تک باقی رہے گا۔(تفسیر خازن، 1/464)اسی آیت کے متعلق یہودی نے بارگاہِ فاروقی میں عرض کی:اگر وہ ہم یہودیوں پر نازل ہوتی تو ہم اس کے نازل ہونے کے دن عید مناتے۔(بخاری، 1/28،حدیث:45)

5) آپ کی بارگاہ میں حاضری بخشش کا سبب ہے: وَ لَوْ اَنَّهُمْ اِذْ ظَّلَمُوْۤا اَنْفُسَهُمْ جَآءُوْكَ فَاسْتَغْفَرُوا اللّٰهَ وَ اسْتَغْفَرَ لَهُمُ الرَّسُوْلُ لَوَجَدُوا اللّٰهَ تَوَّابًا رَّحِیْمًا(۶۴) (النساء:64) ترجمہ:وہ جو اپنی جانوں پر ظلم کریں پھر تیرے پاس حاضر ہو کر خدا سے بخشش چاہیں اور رسول ان کی مغفرت مانگے تو ضرور خدا کو توبہ قبول کرنے والا مہربان پائیں۔

تفسیر:فرمانِ اعلیٰ حضرت:اللہ تو ہر جگہ سنتا ہے،اس کا علم،سمع(سننا)،شُہود(دیکھنا) سب جگہ ایک سا ہے،مگر حکم یہی فرمایا کہ میری طرف توبہ چاہو تو میرے محبوب کے حضور حاضر ہو۔(صراط الجنان، 2/262)

6)آپ کی رضا کو اللہ نے اپنی رضا قرار دیا: وَ لَسَوْفَ یُعْطِیْكَ رَبُّكَ فَتَرْضٰىؕ(۵) (الضحىٰ:5) ترجمہ: بیشک قریب ہے کہ تمہارا رب تمہیں اتنا دے گا کہ تم راضی ہوجاؤ گے۔

تفسیر:وہ اس حبیب ﷺ کو راضی کرنے کے لئے عطا عام کرتا ہے۔( خزائن العرفان،ص1109)

خدا کی رضا چاہتے ہیں دو عالَم خدا چاہتا ہے رضائے محمد

7) آپ نے حالتِ بیداری میں اللہ پاک سے ملاقات کا شرف پایا: سُبْحٰنَ الَّذِیْۤ اَسْرٰى بِعَبْدِهٖ لَیْلًا مِّنَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ اِلَى الْمَسْجِدِ الْاَقْصَا الَّذِیْ بٰرَكْنَا حَوْلَهٗ ( بنی اسرائیل: 1) ترجمہ: پاکی ہے اسے جو راتوں رات اپنے بندے کو لے گیا مسجدِ حرام سے مسجدِ اقصیٰ تک جس کے گرد ہم نے برکت رکھی۔

تفسیر: اس سے مراد معجزۂ معراج ہے۔ یہ حضور ﷺ کا ایسا کمالِ قربِ ظاہر ہے جو اور کسی کو میسر نہیں۔ (صراط الجنان،5/314)

8) آپ کے وسیلے سے حضرت آدم کی توبہ قبول ہوئی: فَتَلَقّٰۤى اٰدَمُ مِنْ رَّبِّهٖ كَلِمٰتٍ فَتَابَ عَلَیْهِؕ-اِنَّهٗ هُوَ التَّوَّابُ الرَّحِیْمُ(۳۷) (البقرۃ:37) ترجمہ: پھر سیکھ لیے آدم نے اپنے رب سے کچھ کلمے تو اللہ نے اس کی توبہ قبول کی۔

تفسیر:اللہ نے فرمایا:تم اس کے وسیلے سے مجھ سے دعا کرو میں تمہیں معاف کردوں گا۔(صراط الجنان، 1/118)

9)ربِ کائنات آپ پر درود بھیجتا ہے: اِنَّ اللّٰهَ وَ مَلٰٓىٕكَتَهٗ یُصَلُّوْنَ عَلَى النَّبِیِّؕ (الاحزاب:56) ترجمہ: بیشک اللہ اور اس کے فرشتے نبی پر درود بھیجتے ہیں

تفسیر: یہاں اللہ کے درود سے مراد ایسی رحمت فرمانا ہے جو تعظیم کے ساتھ ملی ہوئی ہو۔ (صاوی، 5/ 1654)

10) آپ کو خیر کثیر عطا فرمائی گئی: اِنَّاۤ اَعْطَیْنٰكَ الْكَوْثَرَؕ(۱) (الکوثر: 1) ترجمہ کنز العرفان:اے محبوب! بےشک ہم نے تمہیں بےشمار خوبیاں عطا فرمائیں۔

تفسیر: یعنی آپ ﷺ کو نسبِ عالی،حوضِ کوثر،کثرتِ امت و فتوحات،غلبہ وغیرہ اور وہ فضیلتیں عطا کیں جن کی انتہا نہیں۔(خازن،4/413-414)یہ انتہائی مختصر کچھ اوصافِ حمیدہ ذکر کئے۔اللہ کریم ان کی برکتوں سے مالامال فرمائے۔ آمین بجاہِ خاتمِ النبیین ﷺ

زندگیاں ختم ہوئیں اور قلم ٹوٹ گئے تیرے اوصاف کا اک باب بھی پورا نہ ہوا