اللہ پاک نے
اپنے پیارے حبیب ﷺ کو ایسے بے شمار اوصاف اور خوبیاں عطا فرمائی ہیں جو کسی اور کے
حصے میں نہیں آئیں۔حقیقتاً ہر کمال،ہر فضل، ہر خوبی میں عموماً اطلاقاً انہیں تمام
انبیا، مرسلین اور اللہ پاک کی تمام مخلوق پر تفصیلِ تام و عام مطلق(یعنی ہرطرح کی
برتری )حاصل ہے کہ جو کسی کو ملا انہیں سے ملا اور جو انہیں ملا وہ کسی کو نہ ملا
اسے تُو
جانے یا خدا جانے پیشِ حق
رتبہ کیا ہے تیرا
تمام انبیا میں
سب سے بڑا مرتبہ اللہ کے آخری نبی ﷺ کا ہے۔ آپ کوجو خوبیان اور اوصاف عطا کیے گئے
ان میں سے چند کا ذکر کرنے کی سعادت حاصل کرتی ہوں۔
1- اللہ پاک
نے تمام مخلوق سے پہلے اپنے حبیب ﷺ کے نور کو پیدا فرمایا اور پھر اس نور سے دیگر
مخلوق کی تخلیق فرمائی۔
خدا
نے نورِ مولیٰ سے کیا مخلوق کو پیدا سبھی
کون و مکان مشتق ہوئے اس ایک مصدر سے
2- صحاح ِستہ
(یعنی احادیثِ مبارکہ کی 6 اہم کتابوں) میں سے مشہور کتاب ترمذی شریف میں ہے:اللہ
پاک کے پیارے نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا:میرے دو وزیر جبرئیل اور میکائیل(علیہما
السلام)آسمان میں ہیں اور میرے دو وزیر ابو بکر و عمر (رضی اللہ عنہما ) زمین میں
ہیں۔
اس حدیثِ پاک سےمعلوم
ہوا !حضور پُر نور ﷺ زمین و آسمان کی سلطنت کے عظیم الشان بادشاہ ہیں۔ کیونکہ وزیر
بادشاہ ہی کے ہوا کرتے ہیں۔ آپ کی بادشاہت بھی ایسی عظمت و شان والی ہے کہ خود
حضور ارشاد فرماتے ہیں: اعطیت مفاتیح خزائن الارض یعنی مجھے زمینی
خزانوں کی چابیاں عطا کی گئیں۔ (بخاری، حدیث: 1344 )
انہیں
خدا نے کیا اپنے ملک کا مالک انہی
کے قبضے میں رب کے خزانے آئے ہیں
3-حضرت محمد ﷺ کا حسن بے مثال تھا۔خوبصورتی
میں تمام لوگوں میں سب سے زیادہ خوبصورت اور اخلاق میں سب لوگوں سے بڑھ کر اچھے
اخلاق والےتھے۔حضرت
بی بی اُمِّ معبد رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:تاجدارِ رسالت ﷺ دور سے نہایت خوبصورت
اور قریب سے نہایت شیریں یعنی میٹھے میٹھے اور حسین لگتے تھے۔ حضرت ابوہریرہ رضی
اللہ عنہ فرماتے ہیں:میں نے حضور سے زیادہ حسین و جمیل کسی کو نہیں دیکھا۔
نامہ
قدرت کا حسن دستکاری واہ واہ
کیا ہی تصویر اپنے پیارے کی سنواری واہ واہ
4- پیارے آقا ﷺ
کا مبارک پسینہ کستوری سے زیادہ خوشبو دار تھا۔
اسی
سے ہوئے عنبر و مشک مشتق ہے
خوشبو کا مصدر پسینہ تمہارا
5- سرکارِ
نامدار ﷺ نور ہیں۔ اس لیے سورج کی دھوپ اور چاند کی چاندنی میں آپ کا سایہ زمین پر
نہیں پڑتا تھا۔
اس قدِ
پاک کا سایہ نظر آتا کیونکر نور
ہی نور ہیں اعضائے رسولِ عربی
6-پارہ 30 سورۂ کوثر کی آیت نمبر 1 میں ارشاد ِباری
ہے: اِنَّاۤ اَعْطَیْنٰكَ الْكَوْثَرَؕ(۱)ترجمہ کنز
العرفان: اے محبوب بے شک ہم نے تمہیں بے شمار خوبیاں عطا فرمائیں۔حضرت علامہ
مولانا مفتی محمد نعیم الدین مراد آبادی رحمۃ اللہ علیہ اس آیتِ کریمہ کے تحت
فرماتے ہیں: (اے محبوب!بے شک ہم نے تمہیں بے شمار خوبیاں عطا فرمائیں اور فضائلِ
کثیرہ عنایت کرکے تمام خلق(مخلوق)پر(تمہیں) افضل کیا۔حُسنِ ظاہر بھی دیا،حُسنِ
باطن بھی عطا فرمایا۔نسبِ عالی بھی دیا،نبوت کا اعلیٰ مرتبہ بھی،کتاب بھی عطا فرمائی۔
حکمت بھی، سب سے زیادہ علم بھی(دیا اور سب سے پہلے) شفاعت( کرنے کا اختیار )بھی،حوضِ
کوثر( جیسی عظیم نعمت)بھی دی اور مقام ِمحمود بھی۔کثرت ِاُمّت بھی( آپ کا حصہ ہے
اور) اعدائے دین(دشمنانِ اسلام) پر غلبہ بھی (آپ کو عطا کیا )کثرتِ فتوح(کثرت کے ساتھ فتوحات)بے شمار نعمتیں اور فضیلتیں(آپ
کو ہی عطا فرمائیں)جن کی نہایت(انتہا) نہیں۔
صلوا
على الحبیب! صلی
اللہ علی محمد
یقیناً ہمارے آقا ومولیٰ ﷺ کی شان تو بے مثال
ہے۔ یقیناً جس ذاتِ بابرکت پر الله پاک کا فضلِ عظیم ہو اس کی فضیلت کو کون شمار
کر سکتا ہے! اللہ پاک ہمیں اپنا اور آقا کریم ﷺ کا حقیقی فرمانبردار بنائے اور ایسے
کام کرنے کی توفیق عطا فر مائے جو دنیا اور آخرت میں نجات کا باعث ہوں۔آمین