اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:ارشاد ہوتا ہے:اے محبوب ہمارے!میں جو کتاب نازل کروں گا کہ سننے والوں کے دل بے اختیار تمہاری طرف جھک جائیں اور نادیدہ تمہارے عشق کی شمع ان کے کانوں، سینوں میں بھڑک اٹھے گی۔

1-حضور نور ہیں:قرآنِ مجید حضور کے وجودِ مسعود کو سراپا نور قرار دیتا ہے۔چنانچہ ارشاد ہوتا ہے۔قَدْ جَآءَكُمْ مِّنَ اللّٰهِ نُوْرٌ وَّ كِتٰبٌ مُّبِیْنٌۙ(۱۵)(پ5،المائدة:15) ترجمہ:بے شک تمہارے پاس اللہ کی طرف سے ایک نور ( یعنی حضرت محمد ﷺ) آگیا ہے اور ایک روشن کتاب (یعنی قرآنِ مجید۔)(عقائد و مسائل) تمام مفسرین کا اس پر اتفاق ہے کہ یہاں نور سے مراد ذاتِ مصطفٰے ہے۔

2-نبی ِکریم کا خلقِ عظیم:کائنات میں سب سے اعلیٰ اخلاق پر فائز ذات بھی مصطفٰے ﷺ کی ہے۔جن کے اخلاق کے عظیم ہونے کی گواہی خود الله پاک نے دی۔اللہ پاک نے ارشاد فرمایا:وَ اِنَّكَ لَعَلٰى خُلُقٍ عَظِیْمٍ (۴) (القلم:4) ترجمہ:بے شک آپ عظیم الشان خلق پر قائم ہیں۔(سیرتِ رسولِ عربی)

3-حضور کو جوامع الکلم کا عطیہ بخشا گیا:نبیِ کریم ﷺنے ارشاد فرمایا:اُعْطِیْتُ جَوَامِعُ الْکَلِم یعنی مجھے مختصر الفاظ اور معانی کا بحر بے پیدا کنار عطا کیا گیا۔ (مسلم،1/ 199)

4-آپ کو خزانوں کی کنجیاں دی گئیں:اللہ پاک نے اپنے تمام خزانوں کی کنجیاں حضور ﷺکو بخش دیں۔ دنیا اور دین کی سب نعمتوں کا دینے والا خدا ہے اور بانٹنے والے حضور ﷺ ہیں۔حدیث میں ہے:اِنَّمَا اَنَا قَاسِمٌ وَاللہُ مُعْطِی اللہ دینے والا اور میں بانٹنے والا ہوں۔(قانونِ شریعت)

5-حضور مبشر و نذیر ہیں:وَمُبَشِّرًا وَّ نَذِیْرًاۙ(۴۵) (الاحزاب: 45 )ترجمہ:اور خوشخبری دینے والا اور ڈر سنانے والا۔ آیتِ مبارکہ کےاس حصے میں فرمایا گیا ہے کہ اللہ پاک نے اپنے حبیب ﷺ کو سچے دل سے ایمان لانے والوں کو جنت کی خوشخبری سنانے والا اور کافروں کو جہنم کے عذاب کا ڈر سنانے والا بنا کر بھیجا ہے۔

6-آپ رحمۃ للعلمین ہیں:ہمارے پیارے آقا ﷺ تمام جہانوں کے لیے رحمت ہیں۔جیسا کہ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: وَ مَاۤ اَرْسَلْنٰكَ اِلَّا رَحْمَةً لِّلْعٰلَمِیْنَ(۱۰۷)(پ17،الانبیاء:107) ترجمہ:اور ہم نے تمہیں نہ بھیجا مگر رحمت سارے جہان کے لئے۔

7-حضور کو معراج عطا فر مائی:اللہ پاک نے اپنے حبیب ﷺ کو بے شمار نعمتوں سے نوازا ہے۔انہی نعمتوں میں سے ایک عظیم نعمت سفرِ معراج بھی ہے۔جو منفرد معجزہ ہے۔آپ ﷺ کو عرش پر بلایا اور اپنا دیدار آنکھوں سے کرایا۔ الله پاک ارشاد فرماتا ہے: فَكَانَ قَابَ قَوْسَیْنِ اَوْ اَدْنٰىۚ(۹)(پ27،النجم:9) ترجمہ:تو اس جلوے اور اس محبوب میں دو ہا تھ کا فاصلہ رہا بلکہ اس سے بھی کم۔ (دس اسلامی عقیدے)

8-حضور کو حوضِ کوثر عطا کیا گیا:فرمانِ باری ہے: اِنَّاۤ اَعْطَیْنٰكَ الْكَوْثَرَؕ(۱) فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَ انْحَرْؕ(۲) اِنَّ شَانِئَكَ هُوَ الْاَبْتَرُ۠(۳) (پ 30،الکوثر:1تا3)ترجمہ: اے محبوب !بیشک ہم نے تمہیں بے شمار خوبیاں عطا فرمائیں تو تم اپنے رب کے لیے نماز پڑھو اور قربانی کرو۔ بیشک جو تمہارادشمن ہے وہی ہر خیر سے محروم ہے۔

کوثر کا لفظ کثرت سے نکلا ہے۔ اس کا معنی ہے”بہت ہی زیادہ۔ لفظِ کوثر میں بہت کچھ داخل ہے۔ایک قوی قول یہ ہے کہ کوثر سے مراد جنت کی ایک نہر ہے اور یہ ہمارے آقا ﷺ کو عطا ہوئی۔

9-حضور شفاعت فرمانے والے ہیں: الله پاک فرماتا ہے:عَسٰۤى اَنْ یَّبْعَثَكَ رَبُّكَ مَقَامًا مَّحْمُوْدًا (۷۹) (بنی اسرائیل: 79) ترجمہ:قریب ہے کہ تہیں تمہارا رب ایسی جگہ کھڑا کرے جہاں سب تمہاری حمد کریں۔

حدیث شریف میں ہے: نبیِ پاک ﷺ سے عرض کی گئی: مقام ِمحمود کیا ہے؟فرمایا:وہ شفاعت ہے۔

10-حضور کو علمِ غیب عطا فر مایا گیا:الله پاک قرآنِ پاک میں ارشاد فرماتا ہے:وَ عَلَّمَكَ مَا لَمْ تَكُنْ تَعْلَمُؕ-وَ كَانَ فَضْلُ اللّٰهِ عَلَیْكَ عَظِیْمًا(۱۱۳) (پ5،النساء:113) ترجمہ کنز الایمان:اور تمہیں سکھا دیا جو کچھ تم نہ جانتے تھے اور الله کا تم پر بڑا فضل ہے۔یہ آیتِ مبارکہ ہمارے نبیِ کریم ﷺ کی عظیم مدح اور تعریف پر مشتمل ہے۔اللہ کریم نے اپنے حبیب کو کتاب اور حکمت عطا فرمائی اور آپ کو دین کے امور، شریعت کے احکام اور غیب کے وہ تمام علوم عطا فرمادئیے جو آپ نہ جانتے تھے۔

زندگیاں بیت گئیں اور قلم ٹوٹ گئے تیرے اوصاف کا ایک باب بھی پورا نہ ہوا