اے رضا خود صاحبِ قرآن ہے مدَّاحِ حضور                    تجھ سے کب ممکن ہے پھر مدحت رسول اللہ کی

حقیقت یہ ہے کہ اگر قرآنِ مجید کو بنظر ِایمان دیکھا جائے تو اس میں شروع سے لے کر آخر تک حضور کے اوصاف ہی معلوم ہوتے ہیں۔حمدِ الہٰی ہو یا عقائد کا بیان،سابقہ قوموں کے واقعات ہوں یا احکام غرض قرآنِ مجید کا ہر موضوع حضور کے اوصاف بیان کرتا ہے۔حضور کو اللہ پاک نے ایسے فضائل کےساتھ مخصوص کیا ہے جس کا احاطہ ممکن نہیں۔ ان اوصاف میں سے بعض اوصاف وہ ہیں جن کی تصریح اللہ پاک نے قرآنِ مجید میں فرمائی ہے۔چونکہ ہمارا موضوع اوصافِ سرکارہے۔لہٰذا دس اوصاف درج ذیل ہیں:

آیت نمبر1-مَنْ یُّطِعِ الرَّسُوْلَ فَقَدْ اَطَاعَ اللّٰهَۚ-وَ مَنْ تَوَلّٰى فَمَاۤ اَرْسَلْنٰكَ عَلَیْهِمْ حَفِیْظًاؕ(۸۰) (پ5،النساء: 80) ترجمہ کنز العرفان:جس نے رسول کا حکم مانا بیشک اس نے اللہ کا حکم مانا اور جس نے منہ موڑا تو ہم نے تمہیں انہیں بچانے کیلئے نہیں بھیجا۔اس آیت میں اللہ پاک نے حضور کی اطاعت کو اپنی اطاعت قرار دیا۔ حضور کو بارگاہِ الٰہی میں وہ تقرب حاصل ہے کہ فرمایا:اے محبوب جس نے تیری پیروی کی گویا اس نے میری ہی اطاعت کی۔ اور حضورﷺ کی اطاعت کو شرط بنا کرپہلےبیان فرماکراور بعد میں اپنی اطاعت کو بطورِ جزاء بیان فرمایا۔

آیت نمبر2:وَ مَا كَانَ اللّٰهُ لِیُعَذِّبَهُمْ وَ اَنْتَ فِیْهِمْؕ-وَ مَا كَانَ اللّٰهُ مُعَذِّبَهُمْ وَ هُمْ یَسْتَغْفِرُوْنَ(۳۳) (پ9،الانفال:33) ترجمہ کنز العرفان:اور اللہ کی یہ شان نہیں کہ انہیں عذاب دے۔جب تک اے حبیب تم ان میں تشریف فرما ہو۔اس آیت میں حضورﷺ کے رحمتِ عالم ہونے کا ذکر ہے۔ارشاد فرمایا:اے حبیب!جب تک تم ان میں تشریف فرما ہو تب تک کفار کو عذاب نہیں دیا جائے گا کیونکہ آپ رحمۃ للعلمین بنا کر بھیجے گئے ہیں۔

اَنْتَ فِیْهِمْنے عدو کو بھی لیا دامن میں عیشِ جاوید مبارک تجھے شیدائی دوست

آیت نمبر3: وَ مَاۤ اَرْسَلْنٰكَ اِلَّا رَحْمَةً لِّلْعٰلَمِیْنَ(۱۰۷)(پ17،الانبیاء:107) ترجمہ کنز العرفان:اور ہم نے تمہیں تمام جہانوں کیلئے رحمت بنا کر ہی بھیجا۔ آقاﷺ کی ایک صفت رحمۃ للعلمین بھی ہے جس کا اس آیتِ مبارکہ میں ذکر ہوا۔ آپ ﷺ رسولوں،نبیوں،فرشتوں،انسانوں، جنات،مومن کافر حتی کہ حیوانات، نباتات اور جمادات کیلئے بھی رحمت ہیں۔

آیت نمبر4:لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰهِ اُسْوَةٌ حَسَنَةٌ(پ21،الاحزاب:21)ترجمہ کنز العرفان: بیشک تمہارے لیے اللہ کے رسول میں بہترین نمونہ ہے۔اس آیت میں بھی آقا ﷺ کی تعریف بیان کی گئی کہ آپ کی زندگی ہمارے لیے بہترین نمونہ ہے اور ساتھ ہی مسلمانوں کی ہدایت کا طریقہ بھی بتایا گیا کہ اگر آخرت کی بہتری چاہیے تونبیِ کریم ﷺ کے نقشِ قدم پر چلو۔ (شانِ حبیب الرحمن،ص 176 )

آیت نمبر5:مَا كَانَ مُحَمَّدٌ اَبَاۤ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِكُمْ وَ لٰكِنْ رَّسُوْلَ اللّٰهِ وَ خَاتَمَ النَّبِیّٖنَؕ-(پ22،الاحزاب:40)ترجمہ کنز العرفان:محمد تمہارے مَردوں میں کسی کے باپ نہیں ہیں۔لیکن اللہ کے رسول ہیں اور سب نبیوں کے آخر میں تشریف لانے والے ہیں۔اس آیت میں اللہ پاک نے آقا ﷺ کو خاتم النبیین کے دلنشین لقب سے نوازا ہے اور آپ کا یہ وصف بیان فرمایا ہے کہ آپ انتہا میں سے آخری ہیں۔آپ کے بعد کوئی نبی نہیں آ سکتا۔

آیت نمبر6:وَ لِلّٰهِ الْعِزَّةُ وَ لِرَسُوْلِهٖ وَ لِلْمُؤْمِنِیْنَ وَ لٰكِنَّ الْمُنٰفِقِیْنَ لَا یَعْلَمُوْنَ۠(۸) (المنافقون:8)ترجمہ کنز العرفان:عزت تو صرف اللہ اور اس کے رسول اور مسلمانوں کے لئے ہے مگر منافقوں کو معلوم نہیں۔ اس آیت میں حضورﷺکی عزت کا خطبہ ارشاد ہوا ہے اور ساتھ ہی آقا ﷺکے صدقے میں مسلمانوں کی عزت کا اظہار بھی فرمایا گیا۔(شانِ حبیب الرحمن،ص253 )

آیت نمبر 7:اِنَّ الَّذِیْنَ یُبَایِعُوْنَكَ اِنَّمَا یُبَایِعُوْنَ اللّٰهَؕ-یَدُ اللّٰهِ فَوْقَ اَیْدِیْهِمْۚ-(پ26،الفتح:10) ترجمہ کنز العرفان: بیشک جو لوگ تمہاری بیعت کرتے ہیں۔ وہ تو الله ہی سے بیعت کرتے ہیں ان کے ہاتھوں پر اللہ کا ہاتھ ہے۔یہ آیت حضور ﷺ کے اوصاف کا مجموعہ ہے کہ اللہ پاک نے اس آیت میں حضور کی اطاعت کو اپنی اطاعت،حضور کی بیعت کو اپنی بیعت بلکہ حضور کے ہاتھ کو اپنا ہاتھ قراردے دیا۔

آیت نمبر 8: وَ رَفَعْنَا لَكَ ذِكْرَكَؕ(۴) (پ30،الم نشرح:4)ترجمہ کنز العرفان:اور ہم نے تمہاری خاطر تمہارا ذکر بلند کیا۔ یہ آیت بظاہر مختصر ہے مگر اس میں آقا ﷺکی وہ نعت بیان ہے کہ جس کے بیان سے قلم قاصر ہے۔ فرمایا: اے ہمارے محبوب ! ہم نے تمہارے لیے تمہارا ذکر بلند کیا کہ جہاں ہماری یاد ہوگی وہاں تمہارا بھی چرچا ہو گا اور ایمان بھی تمہاری یاد کے بغیر پورا نہ ہوگا۔

آیت نمبر9: وَ اِنَّكَ لَعَلٰى خُلُقٍ عَظِیْمٍ(۴) (پ29،القلم:4)ترجمہ کنز العرفان:اور بے شک تم یقیناً عظیم اخلاق پر ہو۔ اس آیت میں بھی حضورﷺ کی صفت بیان کی گئی ہے اور حضور کے اخلاقِ کریمانہ کو عظیم فرمایا گیا ہے۔

تیرے خُلق کو حق نے عظیم کہا تیری خِلق کو حق نے جمیل کیا

کوئی تجھ سا ہوا ہے نہ ہوگا شہا تیرے خالقِ حسن و ادا کی قسم

آیت نمبر 10: اِنَّاۤ اَعْطَیْنٰكَ الْكَوْثَرَؕ(۱) (پ30،الکوثر:1)ترجمہ کنز العرفان:اے محبوب!بے شک ہم نے تمہیں بےشمار خوبیاں عطافرمائیں۔ اس آیت میں حضو رﷺ سے فرمایا جا رہا ہےکہ اے محبوب!ہم نے آپ کو بے شمار خوبیاں عطا فرمائیں اور کثیر فضائل عنایت کرکے آپ کو تمام مخلوق پر افضل کیا۔(تفسیرصراط الجنان، جلد0 1)آپ کے اوصاف بے شمار و لاتعداد ہیں۔ہم آپ کے اوصاف کا کروڑواں حصہ بھی بیان نہیں کر سکتیں۔ ہم تو بس اتنا کہہ کر خاموش ہو جائیں کہ بعد از خدا بزرگ توئی قصۂ مختصر۔