اوصاف کے معنی: یہ وصف کی جمع ہے۔ لغوی معنی خوبی، عمدگی وغیرہ ہیں۔اللہ پاک نے اپنے محبوب کریم ﷺ کو بے شمار ولاتعداد اوصاف اور خوبیاں عطا فرما کر اس دنیا میں مبعوث فرمایا۔ میرے اعلیٰ حضرت لکھتے ہیں:

سرور کہوں کہ مالک و مولا کہوں تجھے باغ ِخلیل کا گلِ زیبا کہوں تجھے

تیرے تو وصف عیبِ تنا ہی سے ہیں بری حیراں ہوں میرے شاہ میں کیا کیا کہوں تجھے

1 -میرے آقا، مکی مدنی مصطفٰےﷺ کی زبانِ اقدس وحیِ الٰہی کی ترجمان اور سر چشمہ آیات و مخزنِ معجزات ہے۔ اس کی فصاحت و بلاغت اس قدر حدِّ اعجاز کو پہنچی ہوئی ہے کہ بڑے بڑے فصحا وبلغا آپ کے کلام کو سن کر دنگ رہ جاتے تھے۔ آپ کی مبارک زبان کی حکمرانی اور شان کا یہ عالم تھا کہ جو فرما دیا آن میں معجزہ بن کر عالمِ وجود میں آگیا۔

تیرے آگے یوں ہیں دبے لچے فصحاء عرب کےبڑے بڑے

کوئی جانے منہ میں زباں نہیں نہیں بلکہ جسم میں جاں نہیں

2-اللہ کے آخری نبی،سید المرسلین ﷺ کا وصفِ مبارک یہ بھی ہے کہ حضور جانِ عالمﷺ کی تشریف آوری کے بعد اب قیامت تک کسی کو نبوت نہیں مل سکتی۔ کیونکہ آپ اللہ کے آخری نبی ہیں اور ربِّ کریم نے آپ پر نبوت کا سلسلہ ختم فرما دیا ہے۔

بعد آپ کے ہرگزنہ آئے گانبی نیا والله! ایماں ہے میرااے آخری نبی!

3- سلطانِ عرب و عجم،محبوبِ رب ﷺ کا وصف یہ بھی ہے کہ رب کریم نے حضور ﷺکو تمام رسولوں اور انبیائے کرام سے زیادہ عزت عطا فرمائی۔

4- حضورﷺ کو ربِّ کریم نے القابات سے یاد فرمایا،جبکہ اور انبیائے کرام علیہم السلام کو نام لے کر پکارا۔

5- حضور ﷺ کی ذاتِ گرامی میں امانت و دیانت داری کا وصف بھی اعلیٰ پیمانے پر موجود تھا۔آپ کی امانت داری کے اپنے پرائے سبھی قائل تھے۔ آپ صادق و امین کےلقب سے مشہور تھے۔

6-حضور ﷺ جب کسی محتاج کو ملاحظہ فرماتے تو اپنا کھانا پیش فرمادیتے حالانکہ آپ کو اس کی ضرورت بھی ہوتی۔ کسی کو تحفہ دیتے، کسی کو کوئی حق عطا فرماتے، کسی سے قرض کا بوجھ اتار دیتے اور ا سے کئی گنا زیادہ انعام عطا فرماتے۔

ہم غریبوں کے آقا پہ بےحد درود ہم فقیروں کی ثروت پہ لاکھوں سلام

آتا ہے فقیروں پہ انہیں پیار کچھ ایسا خود بھیک دیں اور خود کہیں منگتا کا بھلا ہو

7-حضور ﷺ چلنے میں اطمینان سے قدم اٹھاتے، وقار کے ساتھ جھک کر چلتے،قدم لمبا رکھتے اور جب آپ چلتے تو یوں محسوس ہوتا کہ گویا اوپر سے نیچے اتر رہے ہوں۔

دوقمر دو پنجۂ خور، دوستارے دس ہلال ان کے تلوے پنجے ناخن پائے اطہرا یڑیاں

حضور ﷺکی مالکیت کے بارے میں اعلیٰ حضرت لکھتے ہیں:سچی مالکیت وہ ہے کہ جان و جسم سب کو محیط اور جن وبشر سب کو شامل ہے۔ یعنی اولیٰ بالتصرف ہونا کہ اس کے حضور کسی کو اپنی جان کا بھی اصلاً اختیار نہ ہو۔ یہ مالکیت حقہ، صادقہ،محیط،شاملہ،تامہ،کاملہ حضور ﷺ کو خلافتِ کبریٰ تمام جہاں پر حاصل ہے۔

9-حضور ﷺکی اطاعت اللہ کی اطاعت ہے۔ارشادِ ربانی ہے:جس نے رسول کا حکم جانا بے شک اس نے اللہ کا حکم مانا اور جس نےمنہ موڑا تو ہم نے تمہیں انہیں سے بچانے کیلئے بھیجا۔

10-حضور ﷺکی ازواجِ مطہرات کو مومنوں کی مائیں فرمایا گیا۔یہ حکم ان تمام ازواج کے متعلق ہے جن سے حضورﷺ نے نکاح فرمایا۔ اگر چہ ان کا انتقال حضور کی وفات ظاہری سے پہلے ہوا ہو یا بعد میں۔ یہ سب امتی کیلئے حقیقی ماں سے بڑھ کر لائقِ تعظیم اور واجبُ الاحترام ہیں۔

کہہ لے گی سب کچھ ان کے ثنا خواں کی خامشی چپ ہو رہا ہے کہہ کے میں کیا کیا کہوں تجھے

اللہ پاک ہمیں اپنے حبیب کریمﷺ کی سیرتِ طیبہ پر عمل پیرا ہونے کی توفیقِ رفیق مرحمت فرمائے اور حقیقی عشقِ محبوب عطا فرمائے۔ آمین