اوصاف وصف کی
جمع ہے جس کے لغوی معنی کسی چیز کی عمدگی،خوبی اور بھلائی وغیرہ کے ہیں۔اگریہ لفظ
آقا کریم ﷺ کے لئے استعمال کیا جائے تو اللہ کریم نے اپنے حبیب ﷺکو بے شماراوصاف و
کمالات سے نوازا ہے۔میرے آقا اعلیٰ حضرت فرماتے ہیں:
تیرے
تو وصف عیبِ تناہی سے ہیں بری
حیراں ہوں میرے شاہ میں کیا کیا کہوں تجھے
اللہ کریم نے اپنے حبیب ﷺ کو جن اوصاف سے نوازا
ہے ان میں سے چند یہاں ذکر کیے جاتے ہیں:
1-قرآنِ پاک میں ار شادرب الانام ہے: اِذَا قَضَى اللّٰهُ وَ
رَسُوْلُهٗۤ اَمْرًا(پ22،الاحزاب:36) ترجمہ کنز
الایمان: جب اللہ و رسول کچھ حکم فرما دیں۔ اس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ آقاﷺ کا ایک
وصف یہ ہے کہ آپ اللہ کی عطا سے شرعی احکام میں خود مختار ہیں۔ آپ جسے جو حکم چاہیں
دے سکتے ہیں اور جس کے لئے جو چاہیں جائز و ناجائز کر سکتے ہیں اور جس سے چاہیں جو
چاہیں حکم الگ فرما سکتے ہیں۔(تفسیر صراط الجنان، 8/35)
2-سورۂ احزاب
آیت نمبر 56 میں ہے:اِنَّ
اللّٰهَ وَ مَلٰٓىٕكَتَهٗ یُصَلُّوْنَ عَلَى النَّبِیِّؕ-یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ
اٰمَنُوْا صَلُّوْا عَلَیْهِ وَ سَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا(۵۶)ترجمہ
کنز العرفان:بے شک اللہ اور اس کے فرشتے نبی پردرود بھیجتے ہیں اے ایمان والو! ان
پر درود اور خوب سلام بھیجو۔ علامہ احمد صاوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:اس آیتِ
مبارکہ میں اس بات پر بہت بڑی دلیل ہے کہ آقاﷺ رحمتوں کے نازل ہونے کی جگہ ہیں اور
آپ کے اوصاف میں سے ہے کہ آپ علی الاطلاق ساری مخلوق سے افضل ہیں۔( تفسیر صاوی ملخصاً)
3-نبوت اللہ پاک
کا خاص عطیہ ہے۔وہ اپنے بندوں میں سے جسے چاہے عطافرمائے لیکن یاد رہے کہ آقا ﷺ کی
تشریف آوری کے بعد اب کسی کو نبوت نہیں مل سکتی کہ آپ کے رب نے آپ کو یہ وصف عطا
فرمایا ہے کہ آپ پر نبوت کا سلسلہ ختم فرما دیا۔(صراط الجنان، 8 / 371 )
4- آپ ﷺ کا ایک
وصف زھد ہے کہ آپ نےکو نین کے شہنشاہ اور دو عالم کے تاجدار ہوتےہوئے بھی ایسی
زاہدانہ اور سادہ زندگی بسر فرمائی کہ تاریخِ نبوت میں اس کی مثال نہیں ملتی۔(صراط
الجنان،8 / 562)
5-اِدْفَعْ بِالَّتِیْ
هِیَ اَحْسَنُ(حم السجدہ: 34)ترجمہ کنز العرفان:بُرائی کو بھلائی کے ساتھ
دور کر دو۔اس سے معلوم ہوا کہ آپ کا ایک وصف یہ ہے کہ آپ برائی کو بھلائی سے ٹال دیتے
ہیں۔(صراط الجنان، 8/640)
بدکریں
ہردم بُرائی تم کہو ان کا بھلا
ہو
6-وَ اذْكُرُوْا نِعْمَتَ اللّٰهِ
عَلَیْكُمْ (ال
عمرٰن:103)ترجمہ کنز العرفان:اور اللہ کا احسان اپنے اوپر یاد کرو۔ معلوم ہوا کہ
حضور ﷺ کا ایک نمایاں وصف یہ ہے کہ آپ اللہ کی سب سے اعلیٰ نعمت ہیں۔( صراط الجنان،
2 / 24)
7-آپ کا ایک
وصف یہ ہے کہ آپ کی مقدس زبان کی شان کی حکمرانی کا اعجاز یہ تھا کہ جو فر ما دیا
وہ ایک آن میں معجزہ بن کر عالمِ وجود میں آگیا۔( صراط الجنان، 7 / 281)
وہ زباں
جس کو سب کن کی کنجی کہیں اس
کی نافذ حکومت پہ لاکھوں سلام
8-حضرت علی رضی
اللہ عنہ فرماتے ہیں:چلتے وقت حضور ﷺذرا جھک کر چلتے اور ایسا معلوم ہوتا تھا کہ
گویا آپ کسی بلندی سے اتر رہے ہیں۔( شمائل ترمذی،ص 19)
9- آپ کے
اوصاف میں سے ہے کہ آپ بہت تیزی کے ساتھ جلدی جلدی گفتگو نہیں فرماتے تھے بلکہ نہایت
ہی متانت اور سنجیدگی سے ٹھہر ٹھہر کر کلام فرماتے تھے۔ ( صراط الجنان، 7 / 502)
10-آپ کا ایک
وصف یہ ہے کہ آپ غریب پرور تھے۔ حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور ﷺنے
ارشاد فرمایا:اگر تم مجھے ڈھونڈنا چاہو تو مجھے اپنے غریب اور کمزور لوگوں میں
تلاش کرو کیونکہ تمہیں کمزور اور غریب لوگوں کے سبب رزق دیا جاتا ہے اور تمہاری
مدد کی جاتی ہے۔( ترمذی، 3/ 268)