لغوی معنی: اوصاف وصف کی جمع ہے جس کے معنی بھلائی اور عمدگی وغیرہ کے ہیں۔پیارے آقا ﷺ کے اوصاف مندرجہ ذیل ہیں:

1-اپنے محبوب کی شان الله پاک نے قرآنِ پاک میں کچھ اس طرح بیان کی: وَ مَاۤ اَرْسَلْنٰكَ اِلَّا رَحْمَةً لِّلْعٰلَمِیْنَ(۱۰۷) (پ 17، الانبیاء:107)ترجمہ:اور ہم نے تمہیں نہ بھیجا مگر رحمت سارے جہان کے لئے۔

2-الله پاک نے جبریل امین کی طرف وحی فرمائی کہ میرے محبوب کو خوشخبری سنا دو کہ میں اس کی امت کے سلسلے میں اُسے رسوا نہیں کروں گا اور اسے بشارت دو کہ جب وہ لوگوں کو قبروں سے نکالے گا تو سب سے پہلے میرا محبوب باہر تشریف لائے گا اور جب تک اس کی امت جنت میں داخل نہ ہو جائے تمام امتوں پر جنت حرام رہے گی۔(احیاء العلوم،5/21)

3-اعلیٰ حضرت مولانا شاہ امام احمد رضاخان رحمۃ اللہ علیہ اپنے خطباتِ رضویہ میں حدیث نقل فرماتے ہیں: یعنی خبردار! جسے اللہ پاک کے رسول سے محبت نہیں اس کا ایمان کامل یعنی perfect نہیں۔(فتاویٰ رضویہ، ص10)

4- حدیثِ پاک میں ہے:اگر حضرت موسیٰ علیہ السلام بھی زندہ ہوتے تو انہیں میری اتباع کے بغیر چارہ نہ ہوتا۔ (شعب الایمان،1/199،حدیث:176)

5-رسولِ خدا ﷺنے فرمایا:تم میں سے کوئی مومن نہیں ہو سکتا جب تک کہ میں اسے اس کے باپ اور اولاد اور سب لوگوں سے زیادہ محبوب نہ ہوجاؤں۔(بخاری،1/17، حدیث:15)

6 -حضرت عثمانِ غنی رضی اللہ عنہ ایک بار وضو کرتے ہوئے مسکرانے لگے۔ لوگوں نے وجہ پوچھی تو فرمانے لگے:میں نے ایک بار سر کار ﷺ کو اسی جگہ پر وضو فرمانے کے بعد مسکراتے ہوئے دیکھا تھا۔ (مسند امام احمد، 1/135، حدیث:415)

7-حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:میں جب حبیبِ رب ﷺ کا دیدار کرتا ہوں تو دل خوشی سے جھومنے لگتا ہے اور میری آنکھیں ٹھنڈی ہو جاتی ہیں۔(شفا،الجزء الثانی،1/22)

8-حضرت داود علیہ السلام پر اتاری جانے والی مقدس کتاب”زبور شریف“میں ہے:احمدﷺ مالک ہوا ساری زمین اور تمام امتوں کی گردنوں کا۔(فتاویٰ رضویہ،30/445)

9- فرمانِ مصطفٰے ہے: یعنی اللہ پاک عطا کرتا ہے اور میں تقسیم کرتا ہوں۔ (بخاری، 1/42،حدیث:71)

10-مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:احکام تشریعیہ حضور ﷺکے قبضے میں کردیئے گئے کہ جس پر جو چاہیں حرام فرما دیں اور جو چاہیں حلال کر دیں جو فرض چاہیں معاف فرما دیں۔ (بہار شریعت، 1/84، حصہ:1)

11-آخری رسول ﷺ پر لبید بن اعصم نے جادو کیا تو حسنِ اخلاق کے پیکر، تمام نبیوں کے سرورﷺ نے اس کا بدلہ نہیں لیا۔یہودیہ کو بھی معاف کردیا جس نے آپ کو زہر دیا تھا۔ (المواہب اللدنیۃ،2/91)