تعریف اس
پروردگارِ عالم کے لیے جس نے تمام جہان کو پیدا فرمایا اور ایک مشتِ خاک سے انسان
بنایا۔ جس نے اپنے فضل سے ہم پر نعمتوں کے دریا بہائے۔اگر ہمارے بال زبان بن کر اس
کی نعمتوں کا شمار کرنا چاہیں تو ہر گز نہ کر سکیں گے۔سبحان اللہ!کیسا بادشاہ،نبیوں
کا سردار،گناہگاروں کے غمخوار،شافعِ روزِ شمار،رحمتِ پروردگار جن کا ذکر بے قرار
دل کا قرار ہے۔آپ ﷺ کیسے رؤفٌ رحیم کہ ولادتِ مبارکہ کے وقت گنہگاروں کو فراموش نہ
فرمایا۔معراج میں سیاہ کا روں کو یاد رکھا۔بعدِ وصال قبرِ انور میں خطا کاروں کے لیے
لبِ پاک کو جنبش دی۔
ماں
جب اکلوتے کو چھوڑے آآ کہہ کے
بلاتے یہ ہیں
قصرِ
دنیٰ تک کس کی رسائی جاتے یہ
ہیں آتے یہ ہیں
1-اس باغِ
عالم کے حضورﷺ پھول ہیں۔سب سے پہلے آپ کو عطا ہوئی۔خود فرماتے ہیں: کُنْتُ نَبِیًّا وَّ آدَمُ بَیْنَ الْمَاءِ وَالطِّیْنمیں
اس وقت بھی نبی تھا جب حضرت آدم پانی اور مٹی کے درمیان تھے۔
2- بروزِ قیامت
سب سے پہلے آپ کی قبرِ انور کھولی جائے گی۔ بروزِ قیامت اول حضور ﷺ کو سجدہ کا حکم
ملے گا۔
3-سب سے پہلے
حضور ﷺ شفاعت فرمائیں گے اور شفاعت کا دروازہ آپ ہی کے دستِ اقدس پر کھلے گا۔ الله
پاک ہمیں آپ کی شفاعت نصیب فرمائے۔ آمین
4 -اس قدر اولیت
کے باوجود پھر سر کا رﷺآخر بھی ہیں۔خاتم النبیین آپ ہی کا لقب ہوا۔ سب سے آخر حضور
ﷺ ہی کو کتاب ملی۔ سب سے آخر میں آپ ﷺہی کا دین آیا۔ سب سے آخر یعنی قیامت تک حضور
ﷺ ہی کا دین باقی رہے گا۔
کیا
خبر کتنے تارے کھلے چھپ گئے
پر نہ ڈوبے نہ ڈوبا ہمارا نبی
نمازِ
اسریٰ میں تھا یہی سر عیاں
ہو معنی ِاول آخر
کہ
دست بستہ ہیں پیچھے حاضر جو
سلطنت آگے کر گئے تھے
5-ترجمہ کنز
العرفان: وہ اس نبی کو ایسا پہچانتے ہیں جیسے وہ اپنے بیٹوں کو پہچانتے ہیں۔اس سے
مراد یہ ہے کہ گزشتہ آسمانی کتابوں میں نبیِ آخر الزمان،حضور سید دو عالم ﷺ کے
اوصاف ایسے واضح اور صاف بیان کیے گئے ہیں جن سے علمائے اہلِ کتاب کو حضور پر نور ﷺ
کے خاتمُ الانبیاء ہونے میں کوئی شک نہیں۔یہودی علما میں سے حضرت عبد اللہ بن سلام
مشرف بہ اسلام ہوئے تو حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے ان سے دریافت فرمایا کہ اس
آیت میں جو معرفت بیان کی گئی ہے اس کا کیا مطلب ہے؟انہوں نے فرمایا: اے عمر! میں
نے حضور اقدس ﷺ کو دیکھا تو فوراً پہچان لیا اور میرا حضور انور ﷺ کو پہچاننا اپنے
بیٹوں کو پہچاننے سے زیادہ کامل و اکمل ہے۔ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے پوچھا:وہ
کیسے؟انہوں نے کہا:سید المرسلین ﷺ کے اوصاف تو ہماری کتاب توریت میں اللہ پاک نےبیان
فرمائے ہیں جبکہ بیٹے کو بیٹاسمجھنا تو صرف عورتوں کے کہنے سے ہے۔ حضرت عمر فاروق
رضی اللہ عنہ نے یہ سن کر ان کا سر چوم لیا۔(خازن،1/100)
6- حضرت حسان
بن ثابت رضی اللہ عنہ نے کہا:
وَاَحْسَنُ مِنْكَ لَمْ تَرَ قَطُّ عِيْنِيْ وَاَجْمَلُ مِنْكَ لَمْ تَلِدِ النّسَاءُ
خُلِقْتَ مُبَرَّاً مِنْ كُلِّ عَيْبٍ كَاَنَّكَ قَدْ خُلِقْتَ كَمَا تَشَاءُ
ترجمہ:آپ سے زیادہ
خوب صورت میری آنکھ نے ہر گز نہیں دیکھا اور نہ ہی آپ سے زیادہ خوبصورت کسی عورت
نے جنا ہے۔ آپ کو ہر عیب سے پاک پیدا کیا گیا۔گویا کہ جیسا آپ ﷺ چاہتے تھے ویسا ہی
آپ کوپیدا کیا گیا۔
7- حضرت عبد
الله بن رواحہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
رُوْحِی
الْفِدَاءُ لِمَنْ اَخْلَاقُہُ شَھِدَتْ بِأَنَّہُ
خَیْرُ مَوْلُوْدٍ مِنَ الْبَشَرِ
ترجمہ: میری
جان ان پر قربان جن کے اخلاق اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ آپ ﷺ تمام انسانوں سے
بہترین پیدا کیے گئے ہیں۔
8-حضور انورﷺ
کے لیے ساری زمین پاک کردی گئی یعنی مسجد بنا دی گئی۔
9- پیارے آقاﷺ
کی امت تمام امتوں سے افضل قرار دی گئی۔
10- پیارے آقاﷺ
نے الله پاک کادیدار جاگتی آنکھوں سے کیا۔ آپ کو سفرِ معراج نصیب ہوا۔