ہمیں ہر ہر نعمت کا شکر ادا کرنا چاہیے جو ہمیں رحمن نے دی ہے۔ سب سے بڑی نعمت جو ہمیں اس نے دی ہے وہ یہ ہے کہ اس نے ہمیں اپنے حبیب کا امتی بنا دیا ہے۔ اب اس نعمت کا شکر ہم اس حبیب کی اطاعت اور سنتوں پر عمل کرکے ادا کر سکتی ہیں۔

زندگیاں ختم ہوئیں اور قلم ٹوٹ گئے تیرے اوصاف کا ایک باب بھی پورا نہ ہوا

ہمارے پیارے نبی ﷺ بے شمار اوصاف کے مالک ہیں۔ ان میں سے چند اوصاف پیشِ خدمت ہیں:

1-جب حضور ﷺ کی ولادت ہوئی تو آپ کے ساتھ ایک ایسا نور تھا جس نے مشرق اور مغرب کو روشن کر دیا حتی کہ آپ نے اس نورانیت کی بدولت حجرۂ مبارک میں ہوتے ہوئے شام کے محلات کو اپنی آنکھوں سے ملاحظہ و مشاہدہ فرمایا۔

2- حضور ﷺ کو ہر قسم کا علم حاصل تھا اور تمام مخلوق سے زیادہ حاصل تھا۔

3-اللہ پاک نے روضہ مقدمہ کے ایک فرشتے کو اس قدر قوت عطا فرمائی ہے کہ وہ تمام جہاں کے درود شریف سن لیتا ہے۔ چنانچہ حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسولِ اکرم ﷺ نے فرمایا:ایک فرشتہ روضہ نبوی پر متعین ہے جس کو اللہ نے قوت و سماعت اس قدر عطا کی ہے کہ تمام انسانوں اور جنوں کا درود سن لیتا ہے اور وہ فرشتہ سب کے درود نام والد کے نام کے ساتھ حضور ﷺکی بارگاہ میں پیش کر دیتا ہے۔ سجن الله ! جب ان کے خادم کی یہ شان ہے تو ان کی شان کیا ہوگی! جن کو تمام آسمانوں اور زمینوں کی بادشاہت عطا کی گئی ہے۔ میرے حضور ﷺ کے بارے میں اللہ پاک نےخود ارشاد فرمایا:ترجمہ:اے محبوب!اگر میں تجھے پیدانہ کرتا تو اپنا رب ہونا ظاہر نہ کرتا۔تفسیر نعیمی میں لکھا ہوا ہے:کعبہ، اللہ پاک کی مسجودیت کا مظہر اور حضور ﷺ اللہ پاک کی اطاعت کے مظہر ہیں۔

اور کوئی غیب کیا، تم سے نِہاں ہو بھلا جب نہ خدا ہی چھپا، تم پہ کروروں درود

خلاصہ یہ ہے کہ ہمارے نبی ﷺ آخری نبی ہیں۔تمام نبیوں سے افضل ہیں۔ اول بھی ہیں اور آخر بھی ہیں۔ آپ کو وہ کمالات عطا کیے گئے جو پہلے نہ کسی کو عطا ہوئے اور نہ آگے کسی کو ہوں گے۔ آپ کو آسمانوں اور زمینوں کی بادشاہت عطا ہوئی۔ ہمیں اپنے نبی کی امتی ہونے پر فخر ہونا چاہیے۔ جو آپ کے کمالات کا انکار کرے وہ بددین گمراہ ہے۔ اس کے تو سائے سے بھی دور رہنا چاہیے۔