1- ہرنبی کو ایک خاص قوم کی طرف مبعوث کیا گیا جبکہ حضور ﷺ کو تمام لوگوں کی طرف نبی بنا کر بھیجا۔

2 -آپ ﷺ 2 ماہ کی عمر میں گھٹنوں کے بل چلنے لگے، 3 ماہ کی عمر میں اٹھ کر کھڑے ہونے لگے، 4 ماہ کی عمرمیں دیوار کے ساتھ ہاتھ رکھ کر ہر طرف چلا کرتے، 5 ماہ کی عمر میں چلنے پھرنے کی پوری قوت حاصل کر چکے تھے، 8 ماہ کی عمر میں یوں کلام فرماتے کہ بات اچھی طرح سمجھ آجاتی،9 ماہ کی عمر میں فصیح باتیں کرنا شروع فرما دیں۔

3-آپ ﷺ کے بچپن میں آپ کو لڑکے کھیلنے کے لیے بلاتے تو آپ ارشاد فرماتے: مجھے کھیلنے کے لیے پیدا نہیں کیا گیا۔

4 -ارشاد باری ہے: مَنْ یُّطِعِ الرَّسُوْلَ فَقَدْ اَطَاعَ اللّٰهَۚ-(پ5، النسآء: 80) ترجمہ:جس نے رسول کا حکم مانا بے شک اس نے اللہ کا حکم مانا۔

5-حضور ﷺ کی مبارک آنکھیں بڑی بڑی اور قدرتی طور پر سرمگیں تھی۔

6- آپ ﷺ کا قد مبارک درمیانہ تھا مگر جب آپ لوگوں کے ساتھ چلتے تو سب سے اونچا آپ کا قد مبارک لگتا۔

7- آپ ﷺ کو منصبِ شفاعت عطا کیا گیا۔

8- آپﷺ زیادہ تر خاموشی اختیار کئے رہتے تھے۔

9-رسول اللہ ﷺ کی گفتگو میں آہستگی ہوتی تھی۔

10 -حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں: میں نےرسول الله ﷺ کو کبھی اس طرح کھل کھلا کر ہنستےہوئے نہیں دیکھا کہ آپ کے حلق کا آخری حصہ نظر آئے۔آپ تو صرف مسکراتے تھے۔