تمام انبیاء کرام علیہمُ السّلام میں سب سے بڑا مرتبہ اللہ کے آخری نبی ﷺ کا ہے۔ اللہ پاک نے آپ ﷺ کو بےشمار معجزات عطا فرمائے۔ اوروں کو جو بھی کمالات ملے آپ ﷺ میں وہ سب جمع کردئیے گئے۔ ان کے علاوہ آپ کو وہ بھی کمالات ملے جن میں کسی کا حصہ نہیں، جبکہ اوروں کو بھی سب آپ کے صدقے ہی ملا۔ آئیے! قرآن مجید میں آپ ﷺ کی صفات کا ذکر ملاحظہ فرمائیے۔

(1) سورۂ توبہ آیت 128 کے مطابق آپ ﷺ روؤف رحیم ہیں۔

بِالْمُؤْمِنِیْنَ رَءُوْفٌ رَّحِیْمٌ(۱۲۸)ترجمہ: مسلمانوں پر بہت مہربان رحمت فرمانے والے ہیں۔

(2)سورۂ انبیاء کی آیت نمبر 107 میں آپ ﷺ کو رحمۃ للعلمین فرمایا گیا۔

وَ مَاۤ اَرْسَلْنٰكَ اِلَّا رَحْمَةً لِّلْعٰلَمِیْنَ(۱۰۷)ترجمہ: ہم نے تمہیں تمام جہانوں کے لئے رحمت بنا کر بھیجا۔

(3)سورۂ فتح میں خود اللہ پاک نے اپنے محبوب ﷺ کی پہچان کروانے کے لئے فرمایا ہے کہ آپ اللہ کے رسول ہیں۔

مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰهِؕ-(پ26، الفتح: 29) ترجمہ: محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں۔

(4)دیگر انبیاء کرام کو ان کے ناموں سے جبکہ حضرت محمد ﷺ کو القابات سے پکارا جاتا ہے۔

یاایھا النبی، یا ایھا المزمل، یا ایھا المدثر، یایھا الرسول۔

وَ مَاۤ اَرْسَلْنٰكَ اِلَّا كَآفَّةً لِّلنَّاسِ بَشِیْرًا وَّ نَذِیْرًا وَّ لٰكِنَّ اَكْثَرَ النَّاسِ لَا یَعْلَمُوْنَ(۲۸) (پ22، سبا: 28)

(5)سراجاً منیراً: آپ ﷺ کو سراجاً منیراً فرمایا کہ اللہ پاک نے آپ کو چمکادینے والا آفتاب بناکر بھیجا۔

(6) نذیراً: آپ کو ڈرسنانے والا بھیجا یعنی آپ کو کافروں کو جہنم کے عذاب سے ڈرسنانے والا بناکر بھیجا۔

(7) نذیراً: یہاں سید العالمین ﷺ کا ایک وصف مبشراً بیان فرمایا جارہا ہے کہ اللہ پاک نے آپ ﷺ کو ایمان داروں کے لئے جنت کی خوشخبری دینے والا بناکر بھیجا، بےشک آپ بشارت دینے والے ہیں۔

(8) شاہداً: نبیِ کریم ﷺ کا ایک وصف بیان فرمایا جارہا ہے کہ اللہ پاک نے آپ ﷺ کو حاضر و ناظر یعنی مشاہدہ فرمانے والا کہا ہے اور ایک معنیٰ گواہ بھی ہے۔

(9) قرآن مجید میں سورۂ بنی اسرائیل آیت 79 میں مقامِ محمود کا ذکر ہے یعنی شفاعت۔ مطلب آپ ﷺ شفاعت فرمائیں گے۔

عَسٰۤى اَنْ یَّبْعَثَكَ رَبُّكَ مَقَامًا مَّحْمُوْدًا(۷۹)ترجمہ: قریب ہے تیرا ربّ تجھے مقامِ محمود میں بھیجے۔

(10) اللہ پاک خود سورۂ الم نشرح آیت 4 میں فرماتا ہے: محبوبﷺ کا ذکر بلند فرمایا۔

وَ رَفَعْنَا لَكَ ذِكْرَكَؕ(۴) (پ 30، الم نشرح: 4) ترجمہ: ہم نے تمہاری خاطر تمہارا ذکر بلند فرمایا۔