قرآن پاک میں اللہ پاک نے 100 سے زائد مقامات پر حضور ﷺ کا ذکر اپنے ذکر کے ساتھ کیا ہے ربِّ کونین نے آپ کو اپنی صفات کا رنگ عطا کیا اور اپنے حبیب مکرم ﷺ کی عظمتوں کا ذکر اس جہاں میں نہیں بلکہ تمام جہانوں میں بلند فرمایا اور آپ کو رحمت للعالمین بنا کر بھیجا: وَ مَاۤ اَرْسَلْنٰكَ اِلَّا رَحْمَةً لِّلْعٰلَمِیْنَ(۱۰۷) (الانبیاء:107)ترجمہ کنز العرفان:اور ہم نے تمہیں تمام جہانوں کے لیے رحمت ہی بنا کر بھیجا۔اللہ رب العزت نے آپ کی شان میں محفل عالم ارواح میں سجائی اور سامعین کے لیے کائنات کے مقدس ترین افراد انبیائے کرام کو منتخب فرمایا اور قرآن میں اس میثاق النبیین کو بیان فرمایا: وَ اِذْ اَخَذَ اللّٰهُ مِیْثَاقَ النَّبِیّٖنَ لَمَاۤ اٰتَیْتُكُمْ مِّنْ كِتٰبٍ وَّ حِكْمَةٍ ثُمَّ جَآءَكُمْ رَسُوْلٌ مُّصَدِّقٌ لِّمَا مَعَكُمْ لَتُؤْمِنُنَّ بِهٖ وَ لَتَنْصُرُنَّهٗؕ- (اٰل عمران: 81) ترجمہ کنز العرفان: اور یاد کرو جب اللہ نے نبیوں سے وعدہ لیا کہ میں تمہیں کتاب اور حکمت عطا کروں گا پھر تمہارے پاس وہ عظمت والا رسول تشریف لائے گا جو تمہاری کتابوں کی تصدیق فرمانے والا ہوگا تو تم ضرور ضرور اس پر ایمان لانا اور ضرور ضرور اس کی مدد کرنا۔ اس آیت مبارکہ پر انتہائی نفیس کلام پڑھنے کے لیے فتاویٰ رضویہ کی 30 ویں جلد میں اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ کی تصنیف ”تجلی الیقین بان نبینا سید المرسلین“ کا مطالعہ فرمائیں۔

مکی مدنی آقا ﷺ کی رسالت کو اللہ پاک نے اپنے کلا م پاک قرآن کی قسم کھا کر بیان فرمایا: یٰسٓۚ(۱) وَ الْقُرْاٰنِ الْحَكِیْمِۙ(۲) اِنَّكَ لَمِنَ الْمُرْسَلِیْنَۙ(۳) (یٰس:1-3 ) ترجمہ کنز العرفان: یٰسٓ حکمت والے قرآن کی قسم بیشک تم رسولوں میں سے ہو۔ اور یہ خصوصیت آپ ﷺ کے علاوہ اور کسی نبی کو حاصل نہ ہوئی، محمد ﷺ کے اوصاف میں یہ وصف خاص آپ کو ہی عطا ہوا ہے کہ رب کریم نے اپنے حبیب کے ذکر کی بلندی کو اپنے حبیب کو خوش کرنے کے لیے کیا: وَ رَفَعْنَا لَكَ ذِكْرَكَؕ(۴) (پ30،الم نشرح:4)ترجمہ کنز العرفان:اور ہم نے تمہاری خاطر تمہارا ذکر بلند کیا۔

صراط الجنان میں ہے کہ حضور پرنور ﷺ کو تمام مخلوق پر افضل کیا آپ کو حسن ظاہر، باطن، نسب، مال، نبوت، کتاب، حکمت، قلم، شفاعت، حوض کوثر، مقام محمود، امت کی کثرت، دین کے دشمنوں پر غلبہ، فتوحات اور نعمتوں اور فضیلتوں کی انتہائیں اور قرآن میں تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا: اِنَّاۤ اَعْطَیْنٰكَ الْكَوْثَرَؕ(۱) (الکوثر: 1)ترجمہ: اے محبوب بے شک ہم نے تمہیں بے شمار خوبیاں عطا فرمائیں۔ اور اس عطا کو ایک ہی دفعہ میں عطا نہیں فرمایا بلکہ حق تعالیٰ فرماتا ہے: وَ لَلْاٰخِرَةُ خَیْرٌ لَّكَ مِنَ الْاُوْلٰىؕ(۴) (پ 30، الضحی: 4) ترجمہ:اے محبوب آپ کی آنے والی ہر گھڑی آپ کی پچھلی گھڑی سے بہتر ہے۔اور اس آیت کی تفسیر رب ذو الجلال نے سورۂ بنی اسرائیل میں کی کہ مقام محمود پر آپ کو فائز فرمائے جو میدان حشر میں مقامِ شفاعت ہے۔ عَسٰۤى اَنْ یَّبْعَثَكَ رَبُّكَ مَقَامًا مَّحْمُوْدًا (۷۹) (بنی اسرائیل: 79) ترجمہ:قریب ہے کہ تہیں تمہارا رب ایسی جگہ کھڑا کرے جہاں سب تمہاری حمد کریں۔

رحمٰن رب نے محبت کی انتہا فرما دی۔ وَ اِنَّكَ لَعَلٰى خُلُقٍ عَظِیْمٍ(۴) (پ29، القلم: 4) ترجمہ کنز الایمان: اور بیشک تمہاری خوبو بڑی شان کی ہے۔جبکہ نماز میں رکوع اور سجود میں امت محمدی رب پاک کو عظیم ہونے کی تکرار کرتی ہے کہ بے شک اللہ پاک نے اپنے حبیب کو اپنی صفات کا رنگ چڑھایا ہے۔ قرآن پاک میں حضور کے ہر عضو کا ذکر کمال محبت سے فرمایا سیرت رسول عربی صفحہ 562 میں تمام سورۂ مبارکہ کے حوالہ جات کے ساتھ ذکر کیا گیا ہے اور تو اور آپ ﷺ کا دیکھنا بھی رب غفور بیان فرما رہا ہے: قَدْ نَرٰى تَقَلُّبَ وَجْهِكَ فِی السَّمَآءِۚ (پ2، البقرۃ: 144) ترجمہ کنز الایمان: ہم دیکھ رہے ہیں بار بار تمہارا آسمان کی طرف منہ کرنا۔رب کریم کی صفات اول و آخر میں بھی اپنے حبیب کو رنگ چڑھایا آپ کو عالم ارواح میں امام الانبیا بنایا تو اس جہان میں خاتم النبیین بن کر تشریف لائے۔ وَ لٰكِنْ رَّسُوْلَ اللّٰهِ وَ خَاتَمَ النَّبِیّٖنَؕ- (پ22، الاحزاب: 40) ترجمہ:ہاں اللہ کے رسول ہیں اور سب نبیوں میں پچھلے۔ آخری نبی ہونے کے دلائل کے لیے فتاویٰ رضویہ کی جلد 14 اور 15 مطالعہ فرمائیں۔