محمد صغیر عطاری(درجہ خامسہ مرکزی جامعۃُ المدینہ ملک کالونی نواب شاہ
پاکستان)
حضرت ابراہیم علیہ السّلام کی دو بیویاں تھیں ۔ایک زوجہ
محترمہ کا اسم گرامی حضرت سارہ رضی اللہ عنہا تھا جن کے بطن اطہر سے حضرت اسحاق
علی نبینا و علیہ الصلاۃ والسلام ہوئے۔ اور
دوسری زوجہ کا نام نامی حضرت ہاجرہ رضی اللہ عنہا تھا۔ ان کے بطن منور سے
حضرت اسماعیل علی نبینا و علیہ الصلاۃ والسلام پیدا ہوئے ۔اپ علیہ السّلام حضرت
ابراہیم علیہ السّلام کے بڑے ،نہایت فرمانبردار، اپنے رب کی رضا پر راضی اور اس
کے حکم کو بجا لانے میں بہت جلدی کرنے
والے بیٹے تھے۔
نام و لقب: آپ علیہ السّلام کا نام مبارک اسماعیل ہے۔اس کی وجہ تسمیہ سے متعلق منقول ہے
کہ جب حضرت ابراہیم علیہ السّلام اولاد کے لیے دعا مانگتے تو اس کے بعد کہتے تھے
(اسمع ایل)یعنی اے اللہ میری دعا سن لے یعنی قبول فرما ۔اس دعا کی یادگار میں آپ
کے والد نے آپ کا نام اسماعیل رکھا ۔اور آپ علیہ السّلام کا لقب "ذبیح
اللہ" ہے۔ کیونکہ جب رب کریم کی طرف سے آپ کے والد کو آپ کو ذبح کرنے کا حکم
دیا گیا تو آپ نے بغیر کسی سوچ اور تامل کے اپنے آپ کو قربانی کے لیے پیش کر دیا
تھا۔(سیرت الانبیآء "حضرت اسماعیل علیہ
السّلام کا تعارف")
آپ کا ایک عظیم الشان خاصہ یہ بھی ہے کہ آپ ہی کے نسل پاک
سے حضور علیہ السّلام پیدا ہوئے ۔قراٰنِ کریم اور احادیث نبویہ آپ کے اوصاف حمیدہ
اور آپ پر ہونے والے انعاماتِ عظیمہ سے بھری پڑی ہیں ،لیکن یہاں پر صرف قراٰن مجید
سے آپ کے اوصاف وہ بھی چند ایک ذکر کرنے کی سعی کی ہے ۔درج ذیل میں ملاحظہ ہو ۔
(1)وعدے کا سچا ہونا: حضرت اسماعیل علی نبینا و علیہ السّلام اپنے وعدے کے سچے اور پکے تھے ۔قراٰن
پاک میں ارشاد ہوتا ہے: ﴿وَ اذْكُرْ فِی
الْكِتٰبِ اِسْمٰعِیْلَ٘-اِنَّهٗ كَانَ صَادِقَ الْوَعْدِ﴾ ترجَمۂ کنز الایمان: اور کتاب میں
اِسماعیل کو یاد کرو، بے شک وہ وعدے کا سچّا تھا۔ (پ16، مریم:54)
(2) آپ علیہ السّلام کا شمار انبیا ورسل علیہم السلام میں ہوتا
ہے ،قراٰنِ پاک میں اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: ﴿ وَ كَانَ رَسُوْلًا نَّبِیًّاۚ(۵۴)﴾ ترجَمۂ کنز الایمان: اور
رسول تھا غیب کی خبریں بتاتا۔ (پ16، مریم:54)
(3)صبر کرنے والے:آپ علی نبینا و علیہ الصلاۃ والسلام صبر و تحمل کے پیکر تھے۔ جیسا کہ اللہ پاک
ارشاد فرماتا ہے: ﴿وَ
اِسْمٰعِیْلَ وَ اِدْرِیْسَ وَ ذَا الْكِفْلِؕ-كُلٌّ مِّنَ الصّٰبِرِیْنَۚۖ(۸۵)﴾ ترجمۂ کنزالایمان: اور اسمعیل اور ادریس ذوالکفل کو (یاد کرو) وہ سب صبر والے
تھے۔ (پ17، الانبیآء:85)
(4) بہترین بندہ: آپ علیہ السّلام مخلوق میں ایک بہترین فرد ہیں۔جیسا کہ ارشاد ہوا : ﴿وَ اذْكُرْ اِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ وَ ذَا
الْكِفْلِؕ-وَ كُلٌّ مِّنَ الْاَخْیَارِؕ(۴۸)﴾ ترجمۂ کنزالایمان: اور یاد کرو اسمٰعیل اور یسع اور ذُو الکِفْل
کو اور سب اچھے ہیں ۔(پ23، صٓ:48)
(5) آپ علیہ السّلام
اپنے رب کریم کے ہاں بڑے پسندیدہ بندے تھے۔ ارشاد باری ہے: ﴿وَ كَانَ عِنْدَ رَبِّهٖ
مَرْضِیًّا(۵۵)﴾ ترجمۂ کنزالایمان: اور
اپنے رب کو پسند تھا۔(پ16، مریم:55)
اللہ پاک ہمیں آپ علیہ الصلاۃ والسلام کی سیرت مبارکہ کو
اپنانے کی توفیق رفیق عطا فرمائے ۔اور ان کے نقش قدم پر چلتے ہوئے جنت الفردوس میں
داخلہ نصیب فرمائے ۔اٰمین بجاہ خاتم النبیین صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم