وَ لِلّٰهِ الْاَسْمَآءُ الْحُسْنٰى فَادْعُوْهُ بِهَا۪-     ترجمہ کنزالایمان : اور اللہ ہی کے ہیں بہت اچھے نام تو اسے ان سے پکارو۔ (پ 9، الأعراف:180)

حدیث پاک میں ہے:حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسولُ اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’بے شک اللہ پاک کے ننانوے نام ہیں یعنی ایک کم سو، جس نے انہیں یاد کر لیا وہ جنت میں داخل ہوا۔ (بخاری، کتاب الشروط، باب: ما يجوز من الاشتراط والثنيا في الإقرار، والشروط التي يتعارفها الناس بينهم، الحدیث:2585)

صراط الجنان میں ہے کہ حضرت علامہ یحیٰ بن شرف نووی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ’’علماء کا اس پر اتفاق ہے کہ اسمائے الہٰیہ ننانوے میں مُنْحَصِر نہیں ہیں ، حدیث کا مقصود صرف یہ ہے کہ اتنے ناموں کے یاد کرنے سے انسان جنتی ہو جاتا ہے۔ (صراط الجنان3/479)

ہمارا عقیدہ ہے کہ هُوَ اللّٰهُ اَحَدٌ (الاخلاص :۱) وہ اللہ ایک ہے۔اس کا کوئی شریک نہیں۔ ہمیں ہر وقت اس کے بتائے ہوئےطریقے کے مطابق زندگی گزارنی چاہیے کیونکہ وہ الْخَالِقُ (الحشر: 24) ہے اسی نے ہمیں پیدا کیا ہے وہی الْمَلِكُ(المؤمنون: 116)یعنی سچابادشاہ ہے ہر چیز اُس کے فرمان کے تابع ہے کیوں کہ وہ ہر چیز کا مالک ہے۔ہمیں اللہ پاک کے سب احکام ماننے چاہیئے اگر ہم اللہ پاک کے تمام احکام مانیں تو وہ الْفَتَّاحُ (سبا: 26) بھی ہے وہ ہمارے لئے کامیابیوں کے دروازے کھول دے گا ۔علامہ اسماعیل حقی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : ’’اَلْفَتَّاحُ‘‘ اسمِ مبارک کا خاصہ یہ ہے کہ اس کی برکت سے مشکلات آسان ہوجاتی ہیں،دل روشن ہو جاتا ہے اور کامیابی کے اسباب حاصل ہوجاتے ہیں ۔جس نے نمازِ فجر کے بعد اپنے سینے پر ہاتھ رکھ کر71مرتبہ اس اسم کو پڑھا تو اس کا دل پاک اور منور ہوجائے گا،اس کا کام آسان ہو جائے گا اوراس کی برکت سے رزق میں بھی وسعت ہو گی۔( روح البیان، سبأ، تحت الآیۃ: 24،)۔اور وہ الرَّزَّاقُ (الذاریات:58) یعنی بڑا رزق دینے والا ہے ۔ جو اس کے احکامات پر عمل کرے گا اس پراپنے رزق کے دروازے کھول دے گا ۔وہ اپنے بندوں کو وہاں سے رزق دے گا جہاں سےاُسے گمان بھی نہ ہو۔ اسی طرح وہ حَفِیْظٌ (سبا:21) ہے یعنی تیرا رب ہر چیز پر نگہبان ہے۔ اس شخص کو پریشانیوں، بیماریوں، دیگر آفات سے اپنی حفاظت میں بھی لےلے گا ۔اور ہماراایک اور فرض بھی ہے کہ ہر حال میں اللہ پاک کا شکر ادا کرتے رہیں کیونکہ وہ ذات شَكُوْرٌ (الفاطر: 30) ہے یعنی اللہ پاک کی شان یہ ہے کہ وہ شکر گزار مسلمانوں کی قدر کرنے والاہے۔وہ اپنے بندوں کا شکر قبول فرمانے والا ہے سورہ ابراہیم آیت نمبر 7 میں ہے لَىٕنْ شَكَرْتُمْ لَاَزِیْدَنَّكُمْ یعنی اگر تم میرا شکر ادا کرو گے تو میں تمہیں اور زیادہ عطا کروں گا لیکن اگر ہم اللہ پاک کا شکر نہ ادا کریں بلکہ اللہ پاک کی ناشکری کرنے لگ جائیں تو یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ اللہ پاک سےکوئی بھی چیز پوشیدہ نہیں وہ الْعَلِیْمُ (البقرہ :127) جاننے والا ہے کہ کون اس کی فرمابرداری کرتا ہے اور کون نافرمانی و ناشکری کرتا ہے۔ وہ الْقَهَّارُ (الرعد:16) یعنی سب پر غالب ہے ہمیں ہر وقت اس کے غضب سے ڈرتے رہنا چاہیےہم میں اس کا عذاب برداشت کرنے کی بالکل بھی طاقت نہیں ہےہاں اگر ہم غلطی سے گناہ کر بیٹھیں تو ہمیں چاہیے کہ اس کی بارگاہ میں سچی توبہ کریں کہ اِنَّ اللّٰهَ هُوَ التَّوَّابُ (التوبہ: 118) بیشک اللہ ہی توبہ قبول کرنے والا ہے۔اپنے بندوں کی توبہ قبول فرماتا ہے ۔حدیث پاک میں ہے:التَّائِبُ مِنَ الذَّنْبِ كَمَنْ لَا ذَنْبَ لَهُ:

گناہوں سے توبہ کرنے والا ایسا ہے جیسے اس نے گناہ کیا ہی نہیں ۔(ابنِ ماجہ، کتاب الزھد،باب ذکر التوبہ الحدیث: 4250)

اگر ہم سچے دل سے توبہ کریں تو وہ اپنےکرم سے ہماری مغفرت فرمائےگا۔ ان شاءاللہ