محمد جان(درجہ دورہ حدیث شریف، جامعۃ المدینہ فیضانِ
مدینہ کراچی، پاکستان)
(1) الرحمن :قرآن پاک میں ہے: (الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِۙ ) بہت مہربان رحمت
والا۔(پ 1 ،الفاتحہ : 2)
رحمن کا معنی ہے بڑا
مہربان ، زبردست رحمت والا ، یہ صرف اللہ پاک کا وصف خاص ہے غیراللہ کے لئے یہ وصف
جائز نہیں۔ اس میں رحیم کی بہ نسبت زیادہ مبالغہ ہے۔
(2) الرحیم: (الآیۃ ایضاً) بہت مہربان رحمت والا
رحیم یعنی بہت رحمت فرمانے
والا یاد رہے کہ حقیقی طور پر نعمت عطا فرمانے والی ذات اللہ پاک کی ہے کہ وہی تنہا ذات ہے جو اپنی رحمت کا بدلہ طلب
نہیں فرماتی، ہر چھوٹی، بڑی ، ظاہری، باطنی، جسمانی، روحانی، دنیوی اور اخروی نعمت
اللہ پاک ہی عطا فرماتا ہے اور دنیا میں جس شخص تک جو نعمت پہنچتی ہے وہ اللہ پاک کی رحمت ہی سے ہے۔ (صراط الجنان جلد 1 تحت الآیۃ)
(3)اَلْمَلِكُ قرآن پاک میں ہے کہ:" اَلْمَلِكُ الْقُدُّوْسُ السَّلٰمُ الْمُؤْمِنُ
الْمُهَیْمِنُ الْعَزِیْزُ الْجَبَّارُ الْمُتَكَبِّرُؕ-ترجمہ کنز العرفان " بادشاہ، نہایت پاک،
سلامتی دینے والا، امن بخشنے والا، حفاظت فرمانے والا، بہت عزت والا، بے حد عظمت
والا ،اپنی بڑائی بیان فرمانے والا ہے۔(پ: 28 ، حشر : 23) (صراطِ الجنان سورۃ حشر
تحت الآیۃ )
وہ ملک و حکومت کا حقیقی
مالک ہے کہ تمام موجودات اس کے ملک اور حکومت کے تحت ہیں اور اس کا مالک ہونا اور
اس کی سلطنت دائمی ہے جسے زوال نہیں۔ (خازن،الحشر، تحت الآیۃ )
(4) الْقُدُّوْسُ : (آیۃ ایضاً) ہر عیب سے اور تمام برائیوں سے نہایت پاک ہے ۔( خازن ایضًا)
(5) السَّلٰمُ : (آیۃ ایضاً)
اپنی مخلوق کو آفتوں اور نقصانات سے سلامتی دینے والا
ہے۔(صراط الجنان تحت الآیۃ)
تفسیر ابن کثیر میں ہے کہ
وہ ذات، صفات، اور افعال میں کمال کے منافی تمام عیوب اور نقائض سے پاک ہے۔ (ابن
کثیر تحت الآیۃ)
(6) الْمُؤْمِنُ (الآیۃ ایضاً) اپنے فرمانبردار بندوں کو اپنے عذاب سے امن
بخشنے والا ہے۔ (صراط الجنان تحت الآیۃ)
(7) الْمُهَیْمِن (آیۃ ایضاً) ہر چیز پر نگہبان اور ا س کی حفاظت فرمانے
والا ہے ۔(ایضاً)
تفسیر ابن کثیر میں ہے کہ
اپنی مخلوق کے جملہ اعمال پر شاہد ہے یعنی ان پر رقیب ہے ۔(ابن کثیر تحت الآیۃ)
(8) الْعَزِیْزُ (الآیۃ ایضاً)ایسی عزت والا ہے جس کی مثال نہیں مل سکتی
اورایسے غلبے والا ہے کہ اس پر کوئی بھی غالب نہیں آسکتا۔( تفسیر رازی تحت الآیۃ)
(9) الْجَبَّارُ (الآیۃ ایضاً) اپنی ذات اور تمام صفات میں عظمت اور بڑائی
والا ہے۔( صراط الجنان تحت الآیۃ)
(10) الْمُتَكَبِّرُؕ (الآیۃ ایضاً )اپنی بڑائی کا اظہار کرنا اسی
کے شایاں اور لائق ہے۔(ایضاً )