اَسماءُالحسنٰی سے مُراد اللہ پاک کے وہ نام ہیں جن سے اُسے پُکارنے کا حکم دیا گیا ہے۔اللہ پاک کے بہت سے نام ہیں جن میں سے ایک نام ذاتی ہے،اللہ،باقی نام صفاتی۔حق یہ ہے کہ اللہ پاک کے نام توقیفی ہیں کہ شریعت نے جو بتائے اُن ہی ناموں سے پکارا جائے۔اپنی طرف سے نام ایجاد نہ کیے جائیں۔اگرچہ ان کا ترجمہ صحیح ہو۔(مراۃُالمناجیح، 3/347)10 اَسماءُالحسنٰی کی تفصیل :قرآنِ کریم میں مذکور دس اَسماءُالحسنٰی یہ ہیں: 1) الرَّحْمٰن الرَّحِیْمِ(پ 1،الفاتحہ:2) (بہت مہربان، رحمت والا)رحمٰن کے معنی ہیں:دنیا میں تمام بندوں پر رحم فرمانے والا اور رحیم کے معنی ہیں:آخرت میں صرف مسلمانوں پر رحم فرمانے والا ،چونکہ دنیا آخرت سے پہلے ہے اِس لیے رحمٰن کا ذِکر رحیم سے پہلے ہوا۔ (مراۃالمناجیح،3/349)(2)اَلْمَلِكُ (بادشاہ)(پ28،الحشر:23)دنیا کے بادشاہ تھوڑی زمین کے تھوڑے زمانے میں بادشاہ ہوتے ہیں،ربّ کریم بذاتِ خود ہمیشہ سے بادشاہ ہے۔سارے عالَموں کا مالکِ حقیقی ہے۔ (مراۃُالمناجیح،3/349)(3)عٰلِمُ الْغَیْبِ وَالشَّھَادَۃِ (ہر نِہاں و عیاں کا جاننے والا)(پ28،الحشر:22)یعنی جو چیزیں بندے کے لیے غیب و شہادت ہیں، ربّ کریم اُن سب کو جانتا ہے، ورنہ ربّ کریم کے لیے کوئی چیز غیب نہیں۔ہر معدوم و موجود اُس پر ظاہر ہے۔اِن چیزوں کا غیب ہونا ہمارے لحاظ سے ہے۔ (تفسیر نورالعرفان،ص876)(4)اَلْحَیُّ(5)اَلْقَیُّوْمُ۔اَللّٰهُ لَآ اِلٰهَ اِلَّا ھُوَالْحَیُّ اَلْقَیُّوْمُ (ترجمہ:اللہ وہ ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں (وہ) خود زندہ، دوسروں کو قائم رکھنے والا ہے۔)(پ 3، الِ عمران:2)*حَیٌّ:دائم و باقی کے معنی میں ہے۔یعنی ایسا ہمیشہ رہنے والا ہے جس کی موت ممکن نہ ہو۔*اَلْقَیُّوْمُ سے مراد وہ ہے جو قائم بِالذّات یعنی بغیر دوسرے کی محتاجی اور تصرف کے خود قائم ہو اور مخلوق کی دنیا وآخرت کی زندگی کی حاجتوں کی تدبیر فرمائے۔(تفسیر صِراطُ الجِنان، 1/435)(6)اَلاَحَدُ (ایک)قُلْ ھُوَاللهُ اَحَدٌ(تم فرماؤ وہ اللہ ہے وہ ایک ہے)(پ 30،الاخلاص:1)اَحَدٌ بمعنی اکیلا و یگانہ یعنی اللہ پاک ذاتاً بھی ایک کہ اُس کے سِوا دُوسرا ربّ نہیں،صفاتاً بھی ایک کہ اُس جیسا کوئی نہیں، اَفعالاً بھی ایک کہ اُس جیسا کوئی جمیل افعال والا نہیں۔ (مراۃ المناجیح ،3/353)(7)اَلصَّمَدُ (بے نیاز)اللہ الصَّمَدُ(اللہ بے نیاز ہے)(پ30، الاخلاص:2)صَمَدٌکے بہت سے معنی ہیں ،جن میں سے یہ بھی ہے کہ وہ بے خوف جسے کسی کا ڈر نہیں۔حاجت و آفت سے مُنزہ و بری۔ (مراۃ المناجیح ،3/353)یعنی اللہ پاک ہر چیز سے غنی ہے کہ نہ کھائے، نہ پئےاور نہ ہی کسی کام میں کسی کا حاجت مند ہے۔(تفسیر نُورُالعرفان، ص965)(8)مٰلِكِ یَوْمِ الدِّیْنِ (پ1،الفاتحۃ:3) (روزِجزاء کا مالِک) مالِک اُسے کہتے ہیں جو اپنی ملکیت میں موجود چیزوں میں جیسے چاہے تصرف کرے۔اللہ پاک دنیا و آخرت دونوں کا مالک ہے،لیکن دنیا کے مقابلے میں آخرت میں اللہ پاک کے مالک ہونے کا ظہور زیادہ ہوگا،کیونکہ اُس دن کسی کے پاس ظاہری سلطنت بھی نہ ہوگی جو اللہ پاک نے دنیا میں لوگوں کو عطا فرمائی تھی۔ (تفسیر صراطُ الجِنان ،1/4746)(9)اَلُقُدُّوْسُ(پ28،الحشر:23) (نہایت پاک) قُدُّوْسٌ کے معنی ہیں: اِمکان و حُدوث سے پاک، کسی کے وہم و خیال میں آنے سے پاک۔ (مراۃ المناجیح ،3/349)(10)اَلسَّلَامُ(پ28، الحشر:23) (سلامتی دینے والا) سَلام سے مراد ہے کہ مخلوق میں سے اَہلِ ایمان کو سلامتی و امن بخشنے والا۔ اِس کے ایک معنی یہ بھی ہیں کہ عُیُوب سے پاک، غرض یہ کہ اللہ پاک ذاتی و صِفاتی عُیوب سے ہر طرح پاک ہے۔ (مراۃ المناجیح ،3/349)