الاَسماءُ الحسنیٰ:ربّ کریم کے مبارک ناموں کو اَسماءُ الحسنیٰ کہا جاتا ہے، الاَسماءُ الحسنیٰ کے معنیٰ ہیں:اچھا، بہتر، خوبی والا، یعنی اچھے، بہتری والے اور خوبی والے نام، اللہ پاک نے قرآنِ مجید فرقانِ حمید میں (03) تین مقامات پر اپنے اَسماءُ الحسنیٰ کا ذکر فرمایا ہے، چنانچہ ارشاد فرمایا:وَلِلہِ الْاَسْمَآ ءُ الحُسْنیٰ فَادْعُوْہٗ بِھَا۔ (پ09، الاعراف:180)اَیًّا مَاتَدْعُوْ فَلَہُ اْلاَسماءُ الحسنیٰ (پ15، بنی اسرائیل، 110)اللہ لَآ اِلٰہَ اِلاَّ ھُوَ لَہُ الاَسماءُ الحسنیٰ۔ (پ16، طٰہ، 08)1۔اللہ:قرآنِ مجید میں (2699) بار اللہ پاک نے اپنا یہ نام مذکور فرمایا ہے، چنانچہ قرآنِ پاک کی پہلی سورت، الفاتحہ میں ارشاد فرمایا:الحمدللہ ربّ العٰلمین۔اللہ اس ذات کو کہتے ہیں کہ جس کے اندر تمام کی تمام صِفاتِ کمال پائی جائیں اور وہ تمام کے تمام عیبوں سے پاک ہو، اس نام کی خاصیت یہ ہے کہ جتنے بھی دیگر نام ہیں، ان کی نسبت اسمِ جلالت اللہ ہی طرف کی جاتی ہے، مثلاً اللہ رحمٰن ہے، یہ وہ نام ہے کہ گزشتہ اُمتیں بھی پروردگارِ عالم کا یہ نام جانتی تھیں۔2۔ الرحمٰن:امام خطابی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں:رحمٰن اس ہستی کو کہتے ہیں،جس کی رحمت تمام مخلوق کو شامل ہو اور علامہ علی قاری رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں:جو حقیقی طور پر انعام کرنے والا ہو اور جس کی رحمت تام و مکمل ہو،ہر مؤمن و کافر،صالح و بدکار تمام مخلوق کو پہنچتی ہو،اسے رحمٰن کہتے ہیں،قرآنِ مجید میں اللہ پاک نے اس نام کا ذکر بھی کئی جگہ ارشاد فرمایا ہے،چنانچہ فرمایا:الرحمٰن الرحیم۔( فاتحہ، 02)اور پوری بھی اسی نام سے نازل فرما دی، جس کے بارے میں محبوبِ ربِّ کریم علیہ الصلوۃ والتسلیم نے فرمایا:لِکُلِّ شیءٍ عُرُوسٌ و عُرُوسُ القُرآنِ الرحمٰن۔اور ایک حدیث میں منقول ہے کہ اللہ پاک کے لئے 100 رحمتیں ہیں، جن میں سے 1 مخلوق میں موجود ہے، جس کی وجہ سے درندے بھی اپنے بچوں پر رحم کرتے ہیں اور باقی 99 قیامت کے لئے مؤخر کردی ہیں۔3۔الخالق:اس کے معنیٰ ہیں:پیدا کرنے والا،چنانچہ ارشاد فرمایا:ھُوَ اللہ الخَالِقُ۔ہر شے کا حقیقی خالق اللہ پاک ہے۔( الحشر، 24)باقی ہر تخلیق باذنِ اللہ ہے، کائنات کے ذرّے ذرّے سے لے کر آسمان میں غور کیا جائے تو اس میں بعض ستارے ایسے ہیں کہ کئی زمینیں ان میں پوری آجائیں، پھر سات آسمان ہیں اور علماء فرماتے کہ ہر آسمان پہلے آسمان سے بہت بڑا ہے، پھر عرش و کرسی ہیں، جن کے بارے میں فرمایا گیا ہے کہ اس کی کرسی آسمانوں اور زمینوں کو اپنی وسعت میں لئے ہوئے ہے، پھر اس تمام وجاہت کے ساتھ احکم الحاکمین اپنے بندے سے ماں سے بڑھ کر محبت فرماتا ہے تو یہ بات اپنے خالق کے قریب کردیتی ہے۔

4۔العزیز: العزیز کے معنیٰ ہیں غالب اور اللہ پاک ایسا غالب ہے کہ الغَالِبُ الذی لا یُغْلَبْ یعنی جس پر کوئی دوسرا غلبہ حاصل نہ کرسکے، چنانچہ ارشاد فرمایا:وَاِنَّ رَبَّکَ لَھُوَ العَزِیْزُ الرَّحِیْم۔(الشعراء، 68)اور اس کا معنیٰ یہ بھی ہے کہ جو قوت و قدرت رکھنے والا ہو اور خود سے عزت والا ہو۔5۔الرزّاقُ:وہ ہستی جو مخلوق کو ہر طرح کا رزق عطا کرنے والی ہو، الرزّاق کا معنیٰ ہے: بہت زیادہ رزق دینے والا،اللہ پاک اپنی مخلوق میں ہر ایک کو اتنا رزق ضرور عطا فرماتا ہے،جس سے اس کی زندگی قائم رہے،وسعت اور تنگی کا تعلق اس رزق سے ہے جو ضرورت کے علاوہ ہو،ارشادِ باری ہے:اِنَّ اللہ ھُوَ الرزّاقُ۔(الذّٰرِیٰت، 51 )

زمین میں کوئی ایسی مخلوق نہیں ہے، جس کے رزق کا ذمّہ اللہ پاک پر نہ ہو۔6۔الجبّار:اس نام کا ذکر 108 مقامات پر قرآنِ مجید میں موجود ہے۔ارشاد فرمایا:اللہ عَلیٰ کُلِّ قَلْبِ مُتَکَبِّرٍ جَبَّارٍ۔(المؤمن،(35اس کے معنیٰ ہیں، وہ جو دوسروں پر غالب ہو، یعنی اپنے ارادے کو اپنے غلبہ کے ساتھ مخلوق میں نافذ فرما دے، علماء نے اس کا ایک معنیٰ المُصْلِح یعنی درست کرنے والا اور ایک معنیٰ ٹوٹے دل کو جوڑنے والا فرمایا ہے۔7۔السلام:یہ نام مبارک بھی قرآنِ مجید میں مذکور ہے،چنانچہ فرمایا: الْمَلِکُ القُدُّوْسُ السَّلٰم ۔)الحشر، (23اس کے معنیٰ ہیں: سلامتی دینے والا اور وہ ہستی جو خود سے سالم ہو، تمام عیوب و نقوص سے پاک اور صلح کرانے والا، مسلمانوں میں باہم۔8۔الغفور:یعنی وہ جو بہت زیادہ معاف فرمانے والا ہو اور جس کو معاف کیا،اس کے اس عیب کو چھپا بھی دے،ہر گناہ اس کی کیفیت چاہے جتنا ہی بڑا ہو،معاف فرما دے گا،سوائے مشرک کو جو اپنے شرک پر مرگیا، فرمایا: وَھُوَ الغَفُوْرُ الرَّحِیْمُ۔( یونس، 107)اور یہ معاف کرنا عجز نہیں، بلکہ رحمت سے ہے۔9۔الوھّاب:بہت زیادہ عطا کرنے والا،قرآنِ مجید میں ہے:اِنَّکَ اَنْتَ الوَھّابُ۔)ال عمران(یعنی وہ ہستی جو بہت زیادہ عطا کرے اور اس دینے میں نہ کوئی غرض اور نہ کسی عوض کا طلبگار اور جب عطا کرے تو کوئی رکاوٹ ڈالنے والا نہ ہو۔10۔الشکور:اس کا مادہ شکر ہے،لیکن ذاتِ باری کے لئے اس کا معنیٰ ہے کہ بندوں کی عبادات،اطاعت اور ان کے اعمال کو قبول فرمانے والا اور اس کا بہترین بدلہ دینے والا، چنانچہ ارشادِ باری ہے: وَاللہ شکورٌ حَلِیْمٌ۔28، التغابن:17)اللہ پاک ہمیں اپنے تمام ناموں کو یاد کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ان کی برکت سے مستفیض فرمائے۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم