قومِ ثمود
کی نافرمانیاں ازمحمد فیاض عطاری (جامعۃُ
المدینہ غریب نواز شیرانوالہ گیٹ لاہور)
فرمانِ باری تعالیٰ ہے:﴿قَالَ یٰقَوْمِ اعْبُدُوا
اللّٰهَ مَا لَكُمْ مِّنْ اِلٰهٍ غَیْرُهٗؕ-قَدْ جَآءَتْكُمْ بَیِّنَةٌ مِّنْ
رَّبِّكُمْ ؕ-هٰذِهٖ نَاقَةُ اللّٰهِ لَكُمْ اٰیَةً فَذَرُوْهَا تَاْكُلْ فِیْۤ
اَرْضِ اللّٰهِ وَلَا تَمَسُّوْهَا بِسُوْٓءٍ فَیَاْخُذَكُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ(۷۳)﴾ ترجَمۂ
کنزُالعرفان: صالح نے فرمایا: اے میری قوم! اللہ کی عبادت کرو اس کے سوا تمہارا
کوئی معبود نہیں۔ بیشک تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے روشن نشانی آگئی۔ تمہارے لئے
نشانی کے طور پر اللہ کی یہ اونٹنی ہے۔ تو تم اسے چھوڑو تاکہ اللہ کی زمین میں
کھائے اور اسے برائی کے ساتھ ہاتھ نہ لگاؤ ورنہ تمہیں دردناک عذاب پکڑ لے گا۔(پ8، الاعراف: 73)
قومِ ثمود کون تھے؟
ثمود عرب کا ایک قبیلہ تھا، یہ لوگ ثمود بن رام بن سام بن نوح علیہ السّلام کی اولاد میں تھے اور حجاز و شام
کے درمیان سرزمین حجر میں رہتے تھے۔
کون سے نبی ان کی طرف بھیجے گئے؟
حضرت صالح علیہ السّلام
کو قومِ ثمود کی طرف بھیجا گیا، حضرت صالح علیہ
السّلام کے والد کا نام ”عبید بن آسف“ ہے۔
قومِ ثمود کا واقعہ:
جب الله تعالیٰ نے حضرت صالح علیہ السّلام کو ان کی طرف بھیجا تو حضرت صالح علیہ السّلام نے ان کو اللہ تعالیٰ کو ایک
ماننے، اس کے ساتھ شریک نہ ٹھہرانے اور صرف اسی کی عبادت کرنے کا حکم دیا، ان کو
اپنے اوپر رب تعالیٰ کی نعمتیں یاد دلا کر سمجھایااور عذابِ الٰہی سے ڈرایا۔
قوم کا معجزہ کو طلب کرنا:
اس دعوت کے بعد قوم کے سردار جندع بن عمرو نے عرض کی، اگر آپ
سچے نبی ہیں تو پہاڑ کے اس پتھر سے فلاں فلاں صفات والی اونٹنی ظاہر کردیں، آپ نے
دعا مانگی سب کے سامنے پتھر پھٹا اور صِفاتِ مخصوصہ والی اونٹنی نمودار ہوئی اور پیدا
ہوتے ہی اپنے برابر بچہ جنا۔
معجزہ دیکھ کر کون ایمان لایا؟
یہ معجزہ دیکھ کر جندع تو اپنے خاص لوگوں کے ساتھ ایمان لے آیا
جبکہ باقی لوگ اپنے وعدے سے پھر گئے اور کفر پر قائم رہے۔
اونٹنی کے بارے میں ہدایات:
حضرت صالح علیہ السّلام
نے اونٹنی کے بارے میں فرمایا کہ ”تم اسے تنگ نہ کر نا، اسے اس کے حال پر چھوڑدو،
اسے بُرائی کی نیت سے ہاتھ نہ لگانا، نہ مارنا، نہ ہنکانا اور نہ قتل کرنا ورنہ تمہیں
درد ناک عذاب پکڑ لے گا۔
اونٹنی کی پیدائش سے حضرت صالح کے معجزات:
اس اونٹنی کی پیدائش سے حضرت صالح علیہ السّلام کے کئی معجزات ظاہر ہوئے، (1)وہ اونٹنی نہ کسی پیٹ میں،
نہ حمل میں رہی بلکہ طریقہِ عادیہ کے خلاف پہاڑ کے ایک پتھر سے اس کی پیدائش ہوئی۔
(2)یہ
اونٹنی ایک دن سارا پانی پیتی اور دوسرے دن پورا قبیلہ ثمود پیتا۔
(3)اس
اونٹنی کے پینے کے دن اس کا دودھ دوہا جاتا تو وہ اتنا ہوتا کہ تمام قبیلے کو کافی
ہوتا۔
(4)اس
کی باری کے دن تمام جانور پانی پینے سے باز رہتے۔
قومِ ثمود کی نافرمانی:
قومِ ثمود میں ایک صدوق نامی عورت تھی جو بڑی حسین اور مالدار
تھی، اس کی لڑکیاں بھی بہت خوبصورت تھیں، اس نے مصدع ابن دہر اور قیدار بن سالف کو
بلا کر کہا کہ اگر تم اونٹنی کو ذبح کردو تو میری جس لڑکی سے چاہو نکاح کرلینا،
چنانچہ دونوں نے مل کر اس اونٹنی کو ذبح کردیا مگر قیدار نے ذبح کیا اور مصدع نے
ذبح پر مدد دی اور پھر حضرت صالح علیہ
السّلام سے کہنے لگے: اگر تم رسول ہو تو ہم پر عذاب لے آؤ۔
قومِ ثمود پر عذاب:
انہوں نے بدھ کے دن اونٹنی کی کوچیں کاٹیں تھیں، حضرت صالح علیہ السّلام نے فرمایا: تم تین دن کے بعد
ہلاک ہوجاؤ گے۔ پہلے دن ان کے چہرے زرد، دوسرے دن سرخ اور تیسرے دن سیاہ ہوگئے،
پھر وہ لوگ اتوار کے دن دوپہر کے قریب اولاً ہولناک آواز میں گرفتار ہوئے جس سے ان
کے جگر پھٹ گئے اور وہ ہلاک ہوگئے، ان کی ہلاکت کے بعد حضرت صالح علیہ السّلام مؤمنین کو ساتھ لے کر مکۂ
معظمہ روانہ ہوگئے۔(ملخصاًتفسیر صراط الجنان، 3/357تا361، عجائب القرآن مع غرائب
القرآن، ص 103تا105)