فرمانِ مصطفےٰ صلی اللہ علیہ والہ وسلم: جب تم مرسلین علیہم السلام پر دُرود بھیجو تو مجھ پر بھی دُرود بھیجو کیونکہ میں تمام جہانوں کے ربّ کا رسول ہوں۔"

قومِ ثمود حضرت صالح علیہ السلام کی قوم تھی اور قومِ ثمود اور قومِ عاد یہ دونوں آپس میں چچا زاد بھائی ہیں اور یہ عرب کے ایک قبیلے میں رہتے تھے، ان کے قد بہت بڑے بڑے تھے اور ان کے سر گنبدوں کی مانند بڑے بڑے تھے اور یہ قوم پہاڑوں کو تراش تراش کر اس میں مکان بناتے تھے اور یہ ان مکانوں میں آباد تھے، مگر اس قومِ ثمود نے اللہ تبارک و پاکٰ کی نعمتوں کا شکر ادا نہ کیا اور ربّ پاک کی نافرمانی کی اور اللہ کے ساتھ دوسرے کو شریک ٹھہراتے تھے۔

جب حضرت صالح علیہ السلام نے انہیں نیکی کی دعوت دی اور انہیں دین کی طرف بلایا، تو انہوں نے انکار کر دیا اور سوچا کہ ہم تو پتھروں کو تراش لیتے ہیں، کیوں نہ ہم ان سے ایسی بات کا مطالبہ کریں، جو پہاڑیوں سے متعلق ہو، انہوں نے آپ علیہ السلام سے ایک اُونٹنی کو پہاڑ میں سے نکالنے کو کہا اور کہا کہ وہ اُونٹنی حمل والی ہو۔

اللہ تبارک و پاک نے پہاڑ سے ایک ایسی اُونٹنی کو نامود فرما یا، مگر وہ قوم پھر بھی آپ علیہ السلام پر ایمان نہ لائے اور اُونٹنی کو بھی قتل کر دیا۔

1۔یہ قوم ربّ پاک کی نافرمانی کرتی تھی۔

2۔ اور یہ قوم لواطت کا برا فعل کرتے تھے۔

3۔اور اس قوم نے جنتی اُونٹنی کو قتل کیا تھا۔

4۔اور یہ قوم اپنے نبی علیہ السلام کو جھٹلاتی تھی اور کہتی تھی کہ کہاں ہے، اللہ پاک کا عذاب!

5۔جب اس قوم پر عذاب آیا تو اس کے شہر نیست و نابود ہو گئے اور لوگوں کے لئے عبرت بن گئے۔

اللہ تبارک و پاکٰ سے دعا ہے کہ اس بیان میں جو غلطی و کوتاہی ہو گئی ہو، اُسے اپنی رحمتِ کاملہ سےمعاف فرمائے اور اس بیان کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے۔آمین یا رب العالمین