تعارف:

ترجمہ کنزالایمان:"ثمود نے رسولوں کو جھٹلایا، جبکہ ان سے ان کے ہم قوم صالح نے فرمایا کیا ڈرتے نہیں۔"( پ 19، الشعراء، 142)

اس آیت سے معلوم ہوا کہ حضرت صالح علیہ السلام کی قوم کا نام قومِ ثمود تھا اور قومِ ثمود ایک نافرمان قوم تھی۔

قومِ ثمود کی نافرمانیاں:

قومِ ثمود نے حضرت صالح علیہ السلام کو اس وقت جھٹلایا، جب انہوں یعنی قومِ ثمود سے فرمایا: کیا تم شرک کرنے پر اللہ پاک کے عذاب سے نہیں ڈرتے۔( روح البیان، الشعراء، تحت الآیۃ 141۔142، 6/297)

قومِ ثمود نے حضرت صالح علیہ السلام جو کہ ان کی طرف نبی بنا کر بھیجے گئے تھے، ان کی نصیحتوں کے جواب میں کیا کہا:

ترجمۂ کنزالایمان:"بولے تم پر تو جادو ہوا ہے، تم تو ہمیں جیسے آدمی ہو تو کوئی نشانی لاؤ، اگر سچے ہو۔"( پ19، الشعراء:154)

چنانچہ پارہ 19، سورۃالشعراء، آیت نمبر 156، 157 میں اِرشاد ہے:

ترجمہ کنزالایمان:" اور اسے برائی کے ساتھ نہ چھوؤ کہ تمہیں بڑے دن کا عذاب آلے گا۔"156 "اس پر انہوں نے اس کی کونچیں کاٹ دیں، پھر صبح کو پچھتاتے رہ گئے۔" 157

مدارک، سورۃالشعراء ، تحت الآیۃ 156,157 کا خلاصہ:

" حضرت صالح علیہ السلام نے اس اُونٹنی کے بارے میں اپنی قوم کو فرمایا: کہ تم اس اونٹنی کو برائی کے ساتھ نہ چھونا، نہ اس کو مارنا اور نہ اس کے پاؤں کی رگیں کاٹنا، ورنہ تمہیں بڑے دن کا عذاب پکڑ لے گا۔"

لیکن قومِ ثمود نے حضرت صالح علیہ السلام کے سمجھانے کے باوجود اونٹنی کے پاؤں کی رگیں کاٹ دیں، تو صبح کو پچھتاتے رہ گئے۔

ترجمہ کنزالایمان:"تو انہیں عذاب نے آلیا ہے، بے شک اس میں ضرور نشانی ہے اور ان میں بہت مسلمان نہ تھے۔"(پ19، الشعرا: 158)

جس عذاب کی انہیں خبر دی گئی تھی، اس نے انہیں پکڑ لیا۔

اس آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ قومِ ثمود نے حضرت صالح علیہ السلام کی نصیحتوں کے جواب میں کہا:تم ان میں ہو، جن پر بار بار بکثرت جادو ہوا ہے، جس کی وجہ سے عقل و حواس قائم نہیں ہیں۔( معاذ اللہ پاک)

تم تو ہم جیسے ہی آدمی ہو کہ جیسے ہم کھاتے ہیں، پیتے ہیں، اسی طرح تم بھی کھاتے پیتے ہو، اگر تم رسالت کے دعوے میں سچے ہو تو اپنی نشانی لاؤ۔(خازن، سورۃالشعراء، آیت نمبر153/154)

آیتِ قرآنی:قالَ ھٰذِہ نَاقَۃٌلَّھَاشِرْبٌ وَّ لَکُمْ شِرْبُ یَوْمٍ مَّعْلُوْم۔(پ19،الشعراء: 155)

ترجمہ کنزالایمان:"فرمایا یہ ناقہ ہے، ایک دن اس کے پینے کی باری اور ایک معین دن تمہاری باری۔"

آیت مبارکہ میں جس اُونٹنی کا ذکر ہے، یہ اونٹنی قوم کے معجزہ طلب کرنے پر ان کی خواہش کے مطابق حضرت صالح علیہ السلام کی دعا سے پتھر سے نکلی تھی، اس کا سینہ ساٹھ گز کا تھا، جب اس کے پینے کا دن ہوتا تو وہ وہاں کا تمام پانی پی جاتی اور جب لوگوں کے پینے کا دن ہوتا تو اس دن نہ پیتی۔( بحوالہ سورہ الشعراء، آیت نمبر155، صفحہ نمبر828)