ثمود عَرب کے ایک قبیلے کا نام ہے، اس قوم کی ہدایت و رہنمائی کے لئے اللہ پاک نے
حضرت صالح علیہ السلام کو بھیجا، حضرت
صالح علیہ السلام کی تبلیغِ دین کو سُن کر ایک گروہ جو غریبوں پر مشتمل تھا، وہ تو آپ پر ایمان لے آیا، جبکہ دوسرا گروہ جو قوم کے سرداروں پر مشتمل تھا، وہ اپنے کُفر و شرک اور نافرمانی اور سرکشی پر
ڈَٹا رہا۔
قومِ ثمود کو اللہ پاک نے بے شمار نعمتوں اور حیرت انگیز
تعمیراتی صلاحیتوں سے نوازا تھا، لیکن
اتنی نعمتوں کے باوجود اس قوم نے سرکشی اور نافرمانی کو اپنا شعار بنائے رکھا، قومِ ثمود کی جن
نافرمانیوں کا ذِکر قرآن پاک میں ہے، ان
میں سے چند یہ ہیں:
(1) حضرت صالح علیہ السلام پر ایمان لانے سے انکار۔(پ8، الاعراف، 75، 76)
(2) حضرت صالح علیہ السلام کی تکذیب اور عذاب کا مطالبہ۔(پ19، الشعراء، 141،142)
(3)نصیحتوں پر عمل کرنے کے بجائے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ اور
معجزے کا مطالبہ۔
قوم نے حضرت صالح علیہ السلام سے مطالبہ کیا کہ اگر آپ
اللہ کے رسول ہیں، تو اس چٹان سے ایک ایسی
اُونٹنی نکالئے، جو حاملہ ہو اور ہرقسم کے
عُیوب سے پاک ہو اور نکلتے ہیں بچہ بھی جنے، اللہ پاک نے ان کا یہ مطالبہ پورا
کردیا، لیکن سرکش لوگ پھر بھی ایمان نہ
لائے۔(پ19، الشعراء، 153، 154)
(4 )معجزے کی اونٹنی کا قتل:
حضرت صالح علیہ السلام کے منع فرمانے اور عذابِ الٰہی سے
ڈرانے کے باوجود قوم کے کچھ لوگوں نے اُونٹنی کی ٹانگوں کی رَگیں کاٹ کر اسے قتل
کر دیا۔(پ8، الاعراف:77، پ27، القمر:29)
(5) حضرت صالح علیہ السلام کو قتل کرنے کی سازش :
شہر کے نو فسادی لوگوں نے آپ علیہ السلام کو قتل کرنے کی سازش کی، لیکن یہ سب لوگ عذابِ الٰہی کے پتھروں کے ذریعے
ہلاک کر دیئے گئے۔(پ19، النمل، 48۔51)
قوم کے بقیہ نافرمانوں پر جو عذاب آیا، اس کا ذکر قرآن پاک میں یوں کیا گیا ہے:
ترجمہ کنز الایمان:توانہیں زلزلے نے پکڑ لیا تو وہ صبح کو
اپنے گھروں میں اوندھے پڑے رہ گئے۔"(پ8، الاعراف:78)
ترجمہ کنز الایمان:" بےشک ہم نے اُن پر ایک چنگھاڑ
بھیجی (ف۴۹) جبھی وہ ہوگئے جیسے گھیرا بنانے والے کی بچی ہوئی گھاس سوکھی روندی
ہوئی ۔"(پ27، القمر:31)