حضرت نوح علیہ السلام کی قوم کی نافرمانیاں از بنت
محمد عابد (شاہجہاں پور)
اللہ عزوجل کے نبی حضرت نوح علیہ السلام کی قوم بتوں کی
پوجا کرنے والی تھی۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت نوح علیہ السلام کو ان کی قوم کی طرف
رسول بنا کر بھیجا اور انہیں یہ حکم دیا کہ وہ اپنی قوم کو پہلے سے ہی ڈرا دیں کہ
اگر وہ ایمان نہ لائے تو ان پر دنیا و
آخرت کا درد ناک عذاب آئے گا ،تاکہ ان کے لیے اصلاً کوئی عذر باقی نہ رہے ۔
حضرت نوح علیہ السلام نے اپنی قوم سے فرمایا کہ اے میری قوم
اگر تم خالصتاً اللہ عزوجل کی عبادت اور
اس کی وحدانیت کا اقرار نہ کرو گے اور ان بتو ں سے کنارہ کشی اختیار نہ کرو گے تو
مجھے خوف ہے کہ کہیں تم پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے درد ناک عذاب نہ آ جائے
جب حضرت نوح علیہ
السلام کی طرف سے ترغیب دینے کی بناء پر بھی ان کی قوم نے نصیحت حاصل نہ کی تو حضرت نوح علیہ السلام نے دعوت دینے کا ایک اور انداز اختیار کیا ،حضرت نوح السلام نے اپنی قوم سے فرمایا :"تمہیں کیا ہوا ہے کہ تم اللہ
تعالیٰ پر ایمان لا کر اس سے عزت حاصل کرنے کی امید
نہیں رکھتے حالانکہ اس نے تمہیں کئی حالتوں سے گزار کر بنایا کہ پہلے
تم نطفہ کی صورت میں ہوئے ،پھر تمہیں خون
کا لوتھڑا بنایا، پھر گوشت کا ٹکڑا بنایا یہاں تک کہ اس نے تمہاری خلقت کامل کی ،اور تمہارا اپنی تخلیق میں نظر کرنا
ایسی چیز ہے جو کہ اللہ پاک کی خالقیت ،قدرت اور اسکی وحدانیّت پر
ایمان لانے کو واجب کرتی ہے۔
جب حضرت نوح علیہ السلام نے اپنی قوم تک اللہ تعالیٰ کا پیغام پہنچایا اور اس چیز سے ڈرایا جس سے ڈرانے کا اللہ نے حکم دیا تھا تو قوم نے ان کی بات نہ مانی اور حضرت نوح علیہ السلام اللہ
تعالیٰ کی طرف سے جو احکامات لے کر آئے تھے انہیں رد کر دیا ،اس پر حضرت نوح علیہ
السلام نے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں عرض کی :
اے میرے رب ! عزوجل (تو جانتا ہے کہ ) میں نے اپنی قوم کو
رات دن تیری توحید اور تیری عبادت کی طرف بلایا ، تیرے عذاب اور تیری قدرت سے ڈرایا تو انہوں نے اپنے کانوں میں انگلیا ڈال لیں تاکہ میری
دعوت کو سن نہ سکیں اور اپنے کپڑے اوڑھ لیے اور منہ چھپا لیے ۔پھر میں نے انہیں محفلوں میں اس طرف بلند آواز سے اعلانیہ بلایا جس طرف بلانے
کا تونے مجھے حکم دیا تھا اور ایک ایک سے آہستہ اور خفیہ بھی کہا اور دعوت دینے میں کوئی کسر نہ چھوڑی ۔
درس ھدایت: قران کریم کے اس واقعہ سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ قوم نوح جو کہ اللہ عزوجل کی نا
فرمانیوں کی وجہ سے کیسے غرق ہوئی اس لیے ہم سب کو چاہیے کہ ہم اپنی اور اپنی آنے والی نسلوں کی خیریت کے لئے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلّم کی نا فرمانیوں
سے ہمیشہ بچتے رہیں اور دوسروں کو بھی
بچاتے رہیں ۔