اِسلام تکریم اِنسانیت کا دین ہے۔ یہ اپنے ماننے والوں کو نہ صرف اَمن و آشتی، تحمل و برداشت اور بقاء باہمی کی تعلیم دیتا ہے بلکہ ایک دوسرے کے مکتب و مشرب کا احترام بھی سکھاتا ہے۔ یہ نہ صرف مسلمانوں بلکہ بلا تفریقِ رنگ و نسل تمام انسانوں کے ناحق قتل کی سختی سے ممانعت کرتا ہے۔

اسلام میں کسی انسانی جان کی قدر و قیمت اور حرمت کا اندازہ یہاں سے لگایا جا سکتا ہے کہ اس نے بغیر کسی وجہ کے ایک فرد کے قتل کو پوری انسانیت کے قتل کے مترادف قرار دیاہے۔

…حضرت براء بن عازب رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَاسے روایت ہے، رسولِ اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’اللہ تعالیٰ کے نزدیک دنیا کاختم ہو جانا ایک مسلمان کے ظلماً قتل سے زیاد سہل ہے۔(ابن ماجہ، کتاب الدیات، باب التغلیظ فی قتل مسلم ظلماً، 3 / 261، الحدیث: 2619)

…حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، حضورِ اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’کسی مومن کوقتل کرنے میں اگر زمین وآسمان والے شریک ہو جائیں تو اللہ تعالیٰ ان سب کو جہنم میں دھکیل دے ۔ (ترمذی، کتاب الدیات، باب الحکم فی الدماء، 3 / 100، الحدیث: 1403)

؛روایت ہے حضرت ابو سعید اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے راوی فرمایا اگر زمین و آسمان والے ایک مسلمان کے قتل میں شریک ہو جائیں ، تو اللہ تعالی انہیں آگ میں اوندھا ڈال دے ۔ اور فرمایا یہ حدیث غریب ہے۔

شرح حدیث:

ے آسمان والوں سے مراد ان انسانوں کی روحیں ہیں جو یہاں فوت ہو چکے یا جو ابھی دنیا میں آئی نہیں۔ مقصد یہ ہے کہ قتل ایسا جرم ہے کہ ایک قتل کی وجہ سے بہت کو عذاب ہو سکتا ہے۔

دعا ہے اللہ عزوجل ہمیں کسی کو ناحق تکلیف دینے سے بچتے رہنے کی توفیق عطا فرمائے آمین۔

یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔