زین العابدین ( جامعۃ المدینہ فیضان فاروق اعظم
سادھوکی لاہور،پاکستان)
کسی مسلمان کو
جان بوجھ کر قتل کرنا شدید ترین کبیرہ گناہ ہے اور کثیر احادیث میں اس کی بہت مذمت
بیان کی گئی ہے ان میں سے 5 احادیث درج ذیل ہیں۔
(1)سب
سے بڑا گناہ : حضرت
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے
سوال کیا کونسا گناہ سب سے بڑا ہے؟ ارشاد فرمایا یہ کہ تو اللہ عزوجل کے ساتھ کسی
کو شریک کرے حالانکہ اس نے تمہیں پیدا کیا میں نے عرض کی پھر اس کے بعد کونسا گناہ
؟ ارشاد فرمایا کہ تو اپنی اولاد کو اس لیے قتل کر ڈالے کے وہ تیرے ساتھ کھاے گی
میں نے عرض کی پھر کونسا ؟ یہ کہ تو اپنے پڑوسی کی عورت کے ساتھ زنا کرے۔ ( بخاری
کتاب الادب، باب قتل الولد خشيته ان يأكل معہ
ج 4 ص 100
حدیث 2001 )
(2)ظلماً
قتل کی سزاء: حضرت
عبد الله بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم
نے ارشاد فرمایا جسے بھی ظالما قتل کیا جاتا ہے تو حضرت سیدنا آدم علیہ السلام کے
پہلے بیٹے کے حصے میں بھی اس کا خون ہوتا ہے کیونکہ سب سے پہلے قتل کو اس نے ایجاد
کیا (فیضان رياض الصالحین جلد 2 حدیث نمبر 172)
(3)
جنت کی خوشبو سے دوری کا سبب : حضرت عبداللہ ابن عمر و رضی اللہ عنہ
فرماتے ہیں فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ جو کسی عہد و پیمان والے کو
قتل کر دے۔ وہ جنت کی خوشبو نہ پائے گا حالانکہ اس کی خوشبو چالیس سال کی راہ سے
محسوس کی جاتی ہے ۔ مرأة المناجيح شرح مشکوه المصالح مجلد 5 حدیث نمبر3452
(4)دنیا
کا مٹ جانا آسان ہے :حضرت عبداللہ ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ
نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے ان سے فرمایا کہ دنیا کا مٹ جانا الله کے ہاں
آسان ہے مسلمان آدمی کے قتل سے۔ ( مراۃ المناجیح شرح مشکوۃ المصابیح جلد 5
حدیث3462)
(5)ناحق
قتل کرنے والے خسارہ کا شکار: حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے
نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا اگر زمین و آسمان والے کسی مسلمان کے قتل
پر جمع ہو جائیں تو الله تعالی سب کو جنم میں اوندھے منہ ڈال دے) معجم صغیر، باب
العین من اسمه علی ، ص 205 جز اول )
اللہ تعالٰی
سے دعا ہے کہ ہمیں اپنی فرمانبرداری والے کام کرنے اور نافرمانی والے کاموں سے
بیچنے کی توفیق عطا فرمائے بالخصوص قتل ناحق سے بچنے کی توفیق دے
یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و
تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔