دین اسلام کی نظر میں ایک انسان کی عزت و حرمت کی قدر بہت زیادہ ہے اور اگر وہ انسان مسلمان ہو تو اس کی قدر و منزلت اسلام کی نظر میں زیادہ بڑھ جاتی ہے اسی لئے دین اسلام نے وہ تمام افعال جو ایک انسان کی حرمت کو ضائع کرے اسلام نے ان تمام افعال سے انسان کو بچنے کا حکم دیا ہے تاکہ ایک انسان کی عزت و حرمت ضائع نہ ہو۔

انسان کی حرمت کو ضائع کرنے میں سب سے بڑا کردار ناحق کسی کو قتل کرنا ہے وہ دینِ اسلام جو حیوانات و نباتات کے حقوق کا خیال رکھنے کا حکم دیتا ہے تو وہ دینِ اسلام ایک جان کو ناحق قتل کرنے کا حکم کیسے دے سکتا ہے۔ ایک انسان کی عزت و حرمت کا اندازہ اس حدیث سے لگایا جا سکتا ہے۔

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ میں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کعبہ کا طواف فرما رہے تھے اور فرما رہے تھے تو کتنا پاکیزہ ہے اور تیری خوشبو کس قدر پاکیزہ ہے تو کتنا عظیم ہے اور تیری حرمت کتنی عظیم ہے قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضے میں محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی جان ہے مومن کی حرمت اس کے مال و جان کی حرمت اللہ کے نزدیک تیری حرمت سے عظیم تر ہے اور ہمیں مومن کے ساتھ اچھا گمان رکھنا چاہیے۔(ابن ماجہ، کتاب الفتن، باب حرمة دم المؤمن وماله، ج2، ص1297، الحدیث3932، مکتبہ دار إحياء الكتب العربية)

دین اسلام میں ایک انسان کو ناحق قتل کرنا کبیرہ گناہ ہے اور اکثر احادیث میں قتل ناحق کی شدید مذمت بیان کی گئی ہے۔

قارئین کرام چند احادیث قتل ناحق کی مذمت پر ملاحظہ کرتے ہیں۔

کبیرہ گناہوں میں سے ایک بڑا گناہ۔ حضرت انس رضی اللّٰہ عنہ سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:بڑے کبیرہ گناہوں میں سے ایک کسی جان کو( ناحق) قتل کرنا ہے۔ (البخاری، کتاب الدیات، باب قول اللّٰہ تعالیٰ: (ومن احیاھا) ج6، ص2519، الحدیث6477، مکتبہ دار ابن کثیر ، دار الیمامه)

قاتل و مقتول دونوں جہنمی۔

حضرت ابو بکرہ رضی اللّٰہ عنہ سے مروی ہے،رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب دو مسلمان اپنی تلواروں سے لڑیں تو قاتل اور مقتول دونوں جہنم میں جائیں گے۔ راوی فرماتے ہیں: میں نے عرض کی: مقتول جہنم میں کیوں جائے گا؟ ارشاد فرمایا: اس لئے کہ وہ اپنے ساتھی کو قتل کرنے پر مُصِر تھا۔( البخاری، کتاب الایمان، باب وان طائفتان من المؤمنین اقتتلوا۔۔۔ الخ، ج1، ص20، الحدیث31، مکتبہ دار ابن کثیر ، دار الیمامه)

قتل پر مدد کرنے والا اللّٰہ کی رحمت سے مایوس۔

حضرت ابو ہریرہ رضی اللّٰہ عنہ سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس نے کسی مومن کے قتل پر ایک حرف جتنی بھی مدد کی تو وہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں اس حال میں آئے گا کہ اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان لکھا ہو گا یہ اللہ پاک کی رحمت سے مایوس ہے۔ابن ماجہ، کتاب الدیات، باب التغلیظ فی قتل مسلم ظلمًا، ج2، ص874، الحدیث 2620 مکتبہ دار إحياء الكتب العربية

قیامت کے دن گردن کی رگوں سے خون جاری۔

حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللّٰہ عنہ سے روایت ہے، رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن مقتول قاتل کو لے کر اس حال میں آئے گا کہ اس کی پیشانی اور سر اس کے ہاتھ میں ہوں گے اور گردن کی رگوں سے خون بہہ رہا ہو گا۔ عرض کرے گا: اے میرے رب! اس نے مجھے قتل کیا تھا، حتّٰی کہ قاتل کو عرش کے قریب کھڑا کردے گا۔ (سنن ترمزی، کتاب التفسیر، باب ومن سورۃ النساء، ج5، ص122، الحدیث، 3029 مکتبہ دار الغرب الاسلامی بیروت)

دنیا کے تباہ ہو جانے سے زیادہ بڑا۔ حضرت عبداللہ بن بریدہ رضی اللّٰہ عنہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ایک مومن کا قتل کیا جانا اللہ پاک کے نزدیک دنیا کے تباہ ہو جانے سے زیادہ بڑا ہے۔ ( سنن نسائی، کتاب التحریم الدم، باب تعظیم الدم، ج7، ص83، الحدیث3990، مکتبہ المطبوعات الاسلامیہ بحَلَب)

قارئین کرام چند احادیث قتل ناحق کی مذمت پر ملاحظہ کی افسوس کہ آج کل قتل ناحق بڑا معمولی کام ہوگیا ہے اور اس کو گناہ سمجھا ہی نہیں جارہا چھوٹی چھوٹی باتوں پر جان سے مار دینا، غنڈہ گردی، ڈکیتی، خاندانی لڑائی وغیرہ عام ہیں۔

مسلمانوں کا خون پانی کی طرح بہایا جارہا ہے۔ ہمیں ان احادیث کریمہ سے عبرت حاصل کرنی چاہیئے۔

اللہ پاک ہمیں ایک دوسرے کی عزت و حرمت کا خیال رکھنے اور تمام صغیرہ و کبیرہ گناہوں سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنتوں پر عمل کرتے رہنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین

یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔