پیارے اور محترم اسلامی بھائیو ایک مومن مسلمان فضیلت والے اعمال سے متصف ہونے کے ساتھ ساتھ قبیح اور برے کاموں سے بھی بچتے ہیں جیسے وہ کسی کو ایذا نہیں دیتے کسی کو قتل ناحق نہیں کرتے ۔

قتل ناحق کی احادیث میں بہت مذمت کی گئی ہے آئیے چند احادیث پڑھ کر اپنے آپ کو اس گناہ سے بچانے کی کوشش کرتے ہیں

(1)اللہ کے آخری نبی محمد عربی صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا سات ہلاک کرنے والے گناہوں سے بچو۔۔ ان گناہوں میں سے رسول پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے قتل ناحق کو بھی شمار فرمایا۔ ( مسلم کتاب الایمان، باب بیان الکبائر و اکبرھا صفحہ 60،حدیث89)

اس حدیث پاک سے یہ بات معلوم ہوئی کسی کو قتل ناحق نہیں کرنا چاہیے اور نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے بچنے کا حکم ارشاد فرمایا ہے ۔

(2)نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا میرے بعد کافر نہ ہو جانا کہ ایک دوسرے کی گردنیں مارنے لگو ۔ ( بخاری کتاب العلم باب الانصات للعلماء 1 صفحہ 63 حدیث 121)

اس حدیث پاک کی مختلف تاویلیں کی گئی ہیں اظہر قول کے مطابق معنی یہ ہیں کہ یہ فعل یعنی ایک دوسرے کو قتل کرنا کفار کے افعال کی طرح ہے ۔

(3)حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا ایک مومن کا قتل کیا جانا اللہ عزوجل کے نزدیک دنیا کے تباہ ہو جانے سے زیادہ بڑا ہے ۔ ( نسائی کتاب تحریم الدم، باب تعظیم الدم، صفحہ 652،حدیث 3992)

(4)حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا بڑے گناہوں میں سے اللہ کے ساتھ کسی کو شریک کرنا ناحق قتل کرنا والدین کی نافرمانی ہے ۔ ( بخاری،کتاب الایمان والنذور، باب الیمین الغموس،4 صفحہ 295 حدیث 6675)

(5)نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس شخص نے آدھے کلمے کے ذریعے بھی کسی مسلمان کے قتل پر مدد کی وہ اللہ سے اس حالت میں ملے گا کہ اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان لکھا ہوگا کہ یہ شخص رحمت الہی سے مایوس ہے ۔ (ابن ماجہ ،کتاب الدیات،باب التغلیظ فی قتل مسلم ظلما،3 صفحہ 262 حدیث 2620)

(6)اللہ کے آخری نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا کسی مسلمان کا ناحق قتل کرنے والا قیامت کے دن بڑے خسارے کا شکار ہوگا ۔حضرت ابوبکرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اگر زمین و آسمان والے کسی مسلمان کے قتل پر جمع ہو جائیں تو اللہ تعالی سب کو اوندھے منہ جہنم میں ڈالے گا ۔ (معجم صغیر باب العین من اسمہ علی صفحہ 205 الجز الاول)

(7)حضرت ابوبکرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے رسول کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب دو مسلمان اپنی تلواروں سے لڑیں تو قاتل اور مقتول دونوں جہنم میں جائیں گے راوی فرماتے ہیں میں نے عرض کی مقتول جہنم میں کیوں جائے گا ارشاد فرمایا اس لیے کہ وہ بھی اپنے مقابل کو قتل کرنے پر حریص ہوتا ہے ۔( بخاری، کتاب الایمان ،باب و ان طائفتان من المؤمنین الخ 1 صفحہ 23 حدیث 31)

دیکھا آپ نے پیارے اسلامی بھائیو قتل ناحق کی احادیث میں کتنی مذمت بیان کی گئی ہے مگر افسوس کہ آج کل قتل کرنا بڑا معمولی کام ہوگیا ہے چھوٹی چھوٹی باتوں پر جان سے مار دینا، غنڈہ گردی، دہشت گردی، ڈکیتی، خاندانی لڑائی، تَعَصُّب والی لڑائیاں عام ہیں۔ مسلمانوں کا خون پانی کی طرح بہایا جاتا ہے، گروپ اور جتھے اور عسکری وِنگ بنے ہوئے ہیں جن کا کام ہی قتل و غارتگری کرنا ہے

اللہ کریم کی بلند بارگاہ میں دعا ہے کہ وہ ہمیں دیگر گناہوں سے بچنے کے ساتھ ساتھ قتل ناحق جیسے گناہ سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے آمین بجاہ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ والہ وسلم

یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔