نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کو اس گناہ کبیرہ سے بچنے کی بار بار تلقین فرمائی ہے محبوبِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث پاک کا مفہوم ہے کہ جس نے کسی ایک انسان کو قتل کیا اُس نے پوری انسانیت کو قتل کیا ابن ابی لیلیٰؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی مسلمان کے لئے یہ لائق نہیں کہ وہ کسی مسلمان کو خوف زدہ کرے (صحیح بی داد 5004)

محبوبِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے مسلمان بھائی کو صرف خوف زدہ کرنے سے بھی منع فرمایا : تاجدارِ مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : من قتل معاہداً لم یرح رائحة الجنة، وإن ريحها لتوجد من مسیرة أربعین عامًا، وإن الجنة لا یدخلها قتلي" (صحیح بخاری) "جو شخص معاہدہ کر کے کسی کو قتل کرے، وہ جنت کی خوشبو نہیں سمتا، حتی کہ اس کی خوشبو چالیس سال کی مسافت تک محسوس ہوتی ہے، اور جنت میں اس کا دخول ہوتا ہے۔"

مومن کے خون کی اہمیت کا اندازہ: حضور جان کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد نے فرمایا: ’’اگر تمام آسمان اور زمین والے ایک مومن کے خون میں شریک ہو جائیں تو اللہ تعالیٰ ان سب کو جہنم میں ڈال دے گا‘‘(صحیح الترمذی : 139)

حضرت عبداللہ بن عمروؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! البتہ مومن کا (ناحق) قتل اللہ تعالیٰ کے ہاں ساری دنیا کی تباہی سے زیادہ ہولناک ہے (صحیح النسائی: 3997)۔

حضرت جریر بن عبد اللہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ نے حجۃ الوداع کے موقع پر فرمایا: میرے بعد ایک دوسرے کی گردنیں کاٹ کر کافر نہ بن جانا (صحیح البخاری: 7080)، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میدانِ عرفات میں خطبہ دیتے ہوئے فرمایا: بلا شبہ تمہارے خون اور تمہارے مال آپس میں ایک دوسرے پر حرام ہیں، جیسا کہ آج کے دن کی بے حرمتی تمہارے اس مہینے میں، تمہارے اس شہر میں حرام ہے (صحیح البخاری : 1739)۔

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:مومن اس وقت تک اپنے دین کے بارے میں برابر کشادہ رہتا ہے (اسے ہر وقت مغفرت کی امید رہتی ہے) جب تک ناحق خون نہ کرے جہاں ناحق کیا تو مغفرت کا دروازہ تنگ ہو جاتا ہے۔ (صحیح البخاری 6862)

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ہلاک کرنے والے وہ امور کہ جن میں پھنسنے کے بعد نکلنے کا کوئی راستہ نہیں ہوگا، ان میں سے ایک وہ ناحق خون کرنا ہے، جس کو اللہ تعالی نے حرام کیا ہے۔ (صحیح البخاری 6863)

حضرت عبداللہ بن عمروؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! البتہ مومن کا (ناحق) قتل اللہ تعالیٰ کے ہاں ساری دنیا کی تباہی سے زیادہ ہولناک ہے (صحیح النسائی: 3997)۔

اللہ پاک اپنے پیارے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کے صدقے ہمیں حضور علیہ سلام کے ارشادات پے عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور اللہ کریم عزوجل ہمارے ہاتھ اور زبان کی شر سے دوسرے مسلمانوں کو محفوظ فرمائے آمین

یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔