حافظ مبین ضمیر رضوی عطّاری (درجۂ خامسہ جامعۃ
المدینہ شاہ عالم مارکیٹ لاہور، پاکستان)
میرے پیارے
اور محترم اسلامی بھائیوں معاشرے میں وہ بیماریاں جو کہ ناسور کی شکل اختیار کر
چکی ہیں ان میں سے قتل ناحق بھی ہے آئیے اس کی مذمت پر چند احادیثِ مبارکہ سنتے
ہیں تاکہ ہمارا اس گناہ کبیرہ سے بچنے کا ذہن بنے
حدیث نمبر 1 :
عن ابی
ھریرہ رضی اللہ عنہ قال رسول اللہ صلی علیہ وآلہ وسلم من اعان قتل مؤمن ولو بشطر
کلمہ ،لقی اللہ عزوجل مکتوب بین عینیہ،الیس من رحمۃ اللّٰہ، (سنن ابنِ
ماجہ 2/874 ،باب التغلیظ فی قتل مسلم ظلہا ،مکتبہ : دار احیاء الکتب)
ترجمہ:
حضرت ابو
ھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا
جس شخص نے کسی مسلمان کے قتل میں آدھے کلمے سے بھی اعانت کی وہ قیامت کے دن اللہ
کے سامنے اس حالت میں ائے گا کہ اس کی پیشانی پر لکھا ہو گا کہ یہ شخص اللہ کی رحمت
سے محروم ہے، وضاحت: میرے میٹھے اسلامی بھائیوں دیکھا آپ نے کہ جس بندے نے مسلمان
کے قتل میں آدھے کلمے کی بھی اعانت کی وہ قیامت کے دن اللہ کی رحمت سے محروم ہو گا
اللہ ہمیں ناحق قتل سے بچائے آمین
حدیث نمبر 2 :عن عبداللہ، قال : قال
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، لا یحل دم امری مسلم ، یشھد ان لا الہ الا اللہ
وانی رسول اللہ الا باحدی ثلاث : النفس بالنفس والثیب الزانی ، والمارق من الدین
التارک الجماعۃ
،(صحیح البخاری9/5، کتاب الدیات ،دار طوق النحاہ) ترجمہ :حضرت عبداللہ سے روایت ہے
فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کسی مسلمان کا جو اللہ
کے ایک ہونے کی اور میرے رسول ہونے کی شہادت دیتا ہو ،خون بہانا حلال نہیں مگر تین
حالتوں میں ،ایک یہ کہ اس نے کسی کو قتل کر دیا ہو ،دوسرا شادی شدہ ہو کر زنا کیا
ہو،تیسرا دین اسلام کو چھوڑ دینے والا ،جماعت سے علیحدہ ہونے والا ،۔
وضاحت: میرے
میٹھے پیارے اسلامی بھائیوں اس حدیثِ مبارکہ سے معلوم ہوا کسی مسلمان کا ناحق خون
بہانا کتنا بڑا جرم ہے۔ یاد رہے اگر کوئی شخص کسی کو قتل بھی کر دے تو ہمیں اختیار
نہیں کہ ہم اس شخص کو قتل کرے جس نے قتل کیا ہے بلکہ اس کا اختیار حکومت کو ہو گا ۔
حدیث
نمبر 3: عن
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، قال کل ذنب عسی اللہ ان یغفرہ الا من مات مشرکا او
من یقتل مومنا معمدا (مراہ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد5, صفحہ
243, حدیث 3317)
ترجمہ:رسول
اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ممکن ہے کہ اللہ تعالیٰ سارے گناہ بخش دیں
سوائے اس کے کہ جو مشرک مرے یا جو دانستہ مومن کو قتل کرے- وضاحت:
محترم اسلامی
بھائیوں ہر گناہ سے مراد شرک کفر کے علاوہ گناہ ہے کیونکہ وہ دونوں لائق بخشش ہیں
معلوم ہوا کہ حقوق العباد بھی لائق بخشش ہیں کہ رب العزت صاحب حق سے معاف کرا دے
مگر قتل ناحق لائق بخشش نہیں اس کی سزا ضرور ملے گی اللہ اکبر پیارے اسلامی
بھائیوں کہ حقوق العباد کی بخشش ہیں لیکن ناحق قتل کرنا اسکی بخشش نہیں رب
العالمین سے دعا ہے کہ ہمیں ایسے کاموں سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے آمین ،
حدیث نمبر 4
وعن ابی درداء عن رسول اللہ صلی
اللہ علیہ وسلم قال لا یزال المؤمن معنقا صالحا ما لم یصب دما حراما فاذا اصاب
داما حراما
بلح ،(مراہ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد5، صفحہ 242، حدیث 3316 ،)
ترجمہ:روایت
ہے حضرت ابو درداء سے وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے راوی فرمایا مومن آدمی
جلدی کرنے والا نیک رہتا ہے جب تک کہ حرام خون نہ کرے پھر جب حرام خون کر لیتا ہے
تو حیران رہ جاتا ہے یعنی ( قتل ناحق سے انسان توفیق خیر سے محروم رہ جاتا ہے''
وضاحت : میرے میٹھے اسلامی بھائیوں دیکھا آپ نے کہ ناحق قتل کرنے سے انسان اللہ
عزوجل اور اس کے پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کی رحمت سے محروم رہ جاتا ہیں اللہ
تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں برے کاموں سے بچائے رکھے آمین آمین
یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و
تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔