حضور اکرم صلی
اللہ علیہ وسلم نے بھی کسی کو ناحق قتل کرنے پر بہت سخت وعیدیں ارشاد فرمائیں ہمیں
اور اور امت کو اس سنگین گناہ سے باز رہنے کی بار بار تلقین فرمائی ہے
حضرت انس رضی
اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا،
مفہوم: ’’کبیرہ گناہوں میں سے سب سے بڑے گناہ یہ ہیں: اﷲ کے ساتھ کسی کو شریک
ٹھہرانا، کسی انسان کو قتل کرنا، والدین کی نافرمانی کرنا اور جھوٹی بات کہنا۔‘‘
(بخاری، کتاب
الدیات، باب قول اللہ تعالٰی: ومن احیاہا، 4/ 358، الحدیث: 4871)
حجۃ الوداع کے
موقع پر آپ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’تمہارے خون، تمہارے
مال اور تمہاری آبرو ایک دوسرے کے لیے ایسی ہی حرمت رکھتی ہیں جیسے تمہارے اس
مہینے (ذی الحجہ) میں تمہارے اس شہر (مکہ مکرمہ) اور تمہارے اس دن کی حرمت ہے۔ تم
سب اپنے پروردگار سے جاکر ملو گے، پھر وہ تم سے تمہارے اعمال کے بارے میں پوچھے
گا۔ لہٰذا میرے بعد پلٹ کر ایسے کافر یا گم راہ نہ ہوجانا کہ ایک دوسرے کی گردنیں
مارنے لگو۔‘‘ (بخاری، الصحيح، کتاب الحج، 2: 620، رقم: 1654)
حضرت عبداللہ
بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ حضرت عبد اللہ بن عباسؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی
اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:روزِ قیامت مقتول قاتل کو لے کر آئے گا اس(قاتل)کی
پیشانی اور اس کا سر مقتول کے ہاتھ میں ہوگا اور اس کی رگوں سے خون بہہ رہا ہوگا،
وہ کہے گا : اے میرے رب! اس نے مجھے کیوں قتل کیا؟ حتیٰ کہ وہ اسے عرش کے قریب لے
جائے گا۔(جامع الترمذی، ج 2، حدیث نمبر 2955)
رسول اللہ صلی
اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: روز قیامت لوگوں کے درمیان سب سے پہلے خونوں کے بارے
میں فیصلہ کیا جائے گا۔ (بخاري، الصحيح، کتاب الديات، باب ومن يقتل مؤمنا متعمدا،
6: 2517، رقم: 6471)
حضرت عبادہ بن
صامت رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے
فرمایا:’’جس شخص نے کسی مومن کو ظلم سے (ناحق) قتل کیا تو اللہ تعالیٰ اس کی کوئی
نفلی اور فرض عبادت قبول نہیں فرمائے گا۔‘‘(أبو داود، السنن، کتاب الفتن والملاحم،
باب تعظيم قتل المؤمن، 4: 103، رقم: 4270)
حضرت ابوہریرہ
رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو
شخص نیزے سے اپنے بھائی کی طرف اشارہ کرے، فرشتے اس پر لعنت بھیجتے رہتے ہیں۔(مشكوة
المصابيح/كتاب القصاص/حدیث: 3519)
حضرت عبداللہ
بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد
فرمایا: ہلاک کرنے والے وہ امور کہ جن میں پھنسنے کے بعد نکلنے کا کوئی راستہ نہیں
ہوگا، ان میں سے ایک وہ ناحق خون کرنا ہے، جس کو اللہ تعالی نے حرام کیا ہے۔ (صحیح
البخاری، کتاب الدیات، ومن قتل مومنا متعمدا فجزاءہ جہنم،6/2517 رقم 6470)
یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و
تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔