پیارے اسلامی بھائیوں! الله پاک ہمیں علم دین سیکھنے کی توفیق عطا فرمائے- جس طرح ہم بہت سے گناہوں میں علم دین نہ سیکھنے کی وجہ سے مبتلا ہو جاتے ہیں اسی طرح قتل ناحق ہونے کی بھی بہت بڑی وجہ علم دین سے دوری ہے- افسوس کہ آج کل قتل کرنا بڑا معمولی کام ہوگیا ہے چھوٹی چھوٹی باتوں پر قتل کرنا،غنڈہ گردی،دہشت گردی،ڈکیتی ،خاندانی لڑائی ،تعصب والی لڑائیاں عام ہیں۔ مسلمانوں کا خون پانی کی طرح بہایا جاتا ہے ,گروپ اور جتھے اور عسکری ونگ بنے ہوئے ہیں جن کا کام ہی قتل و غارت گری کرنا ہے۔

یاد رہے کہ قتل ناحق حرام، سخت ترین کبیرہ گناہ ہے اور گناہ نہ سمجھتے ہوئے ناحق قتل کیا جائے تو کفر ہے

احادیث میں کثرت سے قتل ناحق کی بہت سخت وعیدیں آںٔی ہیں ان احادیث میں سے چند ذیل میں درج کی گئی ہیں:

1)حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے تاجدار رسالت صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: بڑے کبیرہ گناہوں میں سے ایک کسی جان کو (ناحق) قتل کرنا ہے۔ (بخاری ،کتاب الدیات ،باب قول اللہ تعالی ومن احیاھا،358/4, الحدیث:6871, دار الکتب العلمیہ 1419ھ)

2)حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس نے کسی مومن کے قتل پر ایک حرف جتنی بھی مدد کی تو وہ قیامت کے دن اللہ تعالی کی بارگاہ میں اس حال میں آئے گا کہ اس کی آنکھوں کے درمیان لکھا ہوگا" یہ اللہ عزوجل کی رحمت سے مایوس ہے-" (ابن ماجہ، کتاب الدیات، باب التغلیظ فی قتل مسلم ظلما, 262/3, الحدیث :2620 ،دارالمعرفہ بیروت1420ھ)

3)حضرت برا بن غازب رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالی کے نزدیک دنیا کا ختم ہو جانا ایک مسلمان کے ظلما قتل ہونے سے زیادہ سہل ہے- (ابن ماجہ ،کتاب الدیات ،باب الغلیظ فی قتل مسلم ظلما، 261/3, الحدیث:2619,دارالمعرفہ بیروت 1420ھ)

4) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :کسی مسلمان مومن کو ناحق قتل کرنے میں اگر زمین و آسمان والے شریک ہو جائیں تو اللہ پاک ان سب کو جہنم میں دھکیل دے- (ترمذی ،کتاب الدیات، باب الحکم دی الدماء, 100/3,الحدیث:1403' دارالفکر بیروت1414ھ)

5)حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: ناحق حرام خون بہانہ ہلاک کرنے والے ان امور میں سے ہے جن سے نکلنے کی کوئی راہ نہیں- (بخاری, کتاب الدیات ,باب قول اللہ تعالی ومن یقتل مومنا ،356/4, الحدیث:6863, دارالکتب العلمیہ بیروت 1419ھ)

قتل ناحق سے بچے رہنے کے لیے: (1) اس گناہ سے بچے رہنے کے لیے اپنے غصے کو قابو میں رکھیے-(اس کے لیے حضرت علامہ مولانا محمد الیاس عطار قادری رضوی ضیائی دامت برکاتہم العالیہ کا رسالہ "غصے کا علاج" کا مطالعہ مفید ہے-) (2) علم دین(فرض علوم) سیکھیے-(3)عاشقان رسول کی صحبت اختیار کریں اور قتل ناحق کی وعیدیں ذہن نشین رکھیں تو انشاء اللہ الکریم بچے رہنے کا ذہن بنےگا-

ایک اہم بات: ان احادیث سے اسلام کی اصل تعلیمات واضح ہوتی ہیں کہ اسلام کس قدر سلامتی والا دین ہے اس میں انسانی جان کی کس قدر اہمیت ہے اس سے ان لوگوں کو عبرت حاصل کرنی چاہیے جو اسلام کو انتہا پسند کہہ کر مسلمانوں کے خلاف پروپگینڈے کرتے ہیں اور اسلام کو بدنام کرنے کی ناکام کوششیں کرتے رہتے ہیں۔

الله پاک سے دعا ہے کہ ہمیں علم دین سیکھنے، قتل ناحق سے بچے رہنے اور دور حاضر کے فتنوں سے محفوظ رہنے کی توفیق عطا فرمائے- (آمین)

یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔