اللّٰہ تبارک و تعالیٰ نے جہاں انسانوں کو مختلف احسانات سے نوازا ہے وہیں شریعت میں گناہوں کی سزائیں اور وعیدیں بیان فرمائی ہے-کبیرہ گناہوں میں سے ایک گناہ کسی مسلمان کو جان بوجھ کر قتل کرنا بھی ہے- قتل ناحق گناہ کبیرہ حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے- نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے قتل ناحق کی حدیث مبارکہ میں مذمت ارشاد فرمائی ہے-

اللّٰہ تبارک و تعالیٰ نے قرآن پاک میں ارشاد فرمایا: وَ مَنْ یَّقْتُلْ مُؤْ مِناً مُّتَعَمِّدًا فَجَزَآؤُہُ جَھَنَّمُ خَالِدًا وَ غَضِبَ اللّٰہُ عَلَیْهِ وَ لَعَنَهُ وَاَعَدَّ لَهُ عَذَابًا عَظِیْماً (پارہ 5 ٫النساء :93)

ترجمہ کنزالایمان:اور جو کوئی مسلمان کو جان بوجھ کر قتل کرے تو اس کا بدلہ جہنم ہے کہ مدتوں اس میں رہے اور اللّٰہ نے اس پر غضب کیا اور اس پر لعنت کی اور اس کے لئے تیار رکھا ہے بڑا عذاب

(1)ایک مومن کا قتل:نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے!بے شک ایک مومن کا قتل کیا جانا اللّٰہ کے نزدیک دنیا تباہ ہو جانے سے زیادہ بڑا ہے- (بحوالہ:نسائی کتاب التحریم الدم ص 652٫ حدیث 3992)

(2)بڑا کبیرہ گناہ:حضرت انس رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:بڑے کبیرہ گناہوں میں سے ایک کسی جان کو ناحق قتل کرنا ہے (بحوالہ:بخاری شریف کتاب الدیات الحدیث:2751)

(3) اللّٰہ پاک کی رحمت سے مایوس: حضرت سیدنا ابو ہریرہ رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:جس نے کسی مومن کو قتل کرنے پر مدد کی اگر چہ آدھی بات سے٬ وہ اللّٰہ عزوجل سے اس حال میں ملے گا کہ اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان لکھا ہو گا:اٰیِسٌ مِّنْ رَّحْمَۃِ اللّٰہِ: یعنی اللّٰہ عزوجل کی رحمت سے مایوس ہے-(بحوالہ:سنن ابن ماجہ ابواب الدیات حدیث 2637)

(4)نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم کا فرمان با برکت نشان ہے:تم میں سے کوئی قتل ہونے والے کے پاس موجود نہ رہے٬ شاید!وہ مظلوم ہو اور اس پر بھی غضب نازل ہو جائے (بحوالہ:مسند امام احمد بن حنبل حدیث 1983)

(5) حضرت ابو ہریرہ رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:کسی مومن کو قتل کرنے میں اگر زمیں و آسمان والے شریک ہو جائیں تو اللّٰہ تعالیٰ ان سب کو جہنم میں دھکیل دے (بحوالہ ترمذی شریف جلد 3 حدیث 100)

افسوس کہ آج کل قتل کرنا بڑا معمولی کام ہو گیا ہے چھوٹی چھوٹی باتوں پر جان سے مار دینا٬خاندانی لڑائی عام ہے مسلمانوں کا خون پانی کی طرح بہایا جاتا ہے- ہمیں صبر وتحمل سے کام لینا چاہیے اور فیصلوں میں جلدی نہیں کرنی چاہئے- اللّٰہ پاک ہمیں ناحق قتل اور لڑائیوں سے بچنے اور آپس میں محبت و سلوک سے رہنے کی توفیق عطا فرمائے آمین بجاہ النبی الامین صلی اللّٰہ علیہ وسلم

یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔