جیسا کہ آپ کو معلوم ہے کہ قتل نا حق کبیرہ گناہوں میں سے ہے آئیے ہم احادیث کی روشنی میں اس کے بارے میں مزید جانتے ہیں چنانچہ فرمان مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم ہے حضرت ابو سعید خدری اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا اگر یہ ثابت ہو جائے کہ اسمان والے اور زمین والے سب کے سب کسی ایک مرد مومن کے قتل میں شریک ہیں تو اللہ تعالی ان سب کو دوزخ کی اگ میں الٹا دے گا یعنی اللہ تعالی ان سب کو منہ کے بل دوزخ میں گرا دے گا ۔ [مشکوة المصابیح جلد نمبر 2 حدیث نمبر3311]

ایک اور حدیث میں حضرت ابن عباس نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں اپ نے فرمایا کہ قیامت کے دن مقتول اپنے قاتل کو اس طرح پکڑ کر لائے گا کہ قاتل کی پیشانی اور اس کا سر مقتول کے ہاتھ میں ہوگا اور خود اس کی رگوں میں خون بہہ رہا ہوگا اور اس کی زبان پر یہ الفاظ ہوں گے پروردگار اسے نے مجھے قتل کیا میری فریاد رسی کر یہاں تک کہ مقتول اس قاتل کو کھینچتا ہوا عرش الہی کے قریب لے جائے گا [مشکوة المصابیح جلد نمبر 2 حدیث نمبر3312]

اس حدیث سے معلوم ہوا کہ قیامت کے دن مقتول اپنا پورا حق قاتل سے لے گا اور مظلومیت کی کیفیت کے ساتھ اللہ تعالی کے سامنے حاضر ہوگا اور اللہ تعالی اس کو راضی کرے گا ۔

ایک اور حدیث میں حضرت ابو درداء نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ اپ نے فرمایا مسلمان اس وقت تک نیکی کی طرف سبقت کرتا ہے اور اللہ تعالی اس کے بندوں کے حقوق کی ادائیگی میں مشغول رہتا ہے جب تک وہ خون حرام کا ارتکاب نہیں کرتا اور جب وہ خون حرام کا ارتکاب کرتا ہے تو وہ تھک جاتا ہے [مشکوة المصابیح جلد نمبر 2 حدیث نمبر3314]

یعنی جب تک وہ خون حرام کا ارتکاب نہیں کرتا تو وہ نیکی اور بھلائی کرنے میں چست رہتا ہے اللہ تعالی اس کو بھلائی کی طرف سبقت کرنے کی توفیق دیتا ہے اور حقوق اللہ اور حقوق العباد کے ادا کرنے پر قائم رہتا ہے اور جب وہ خون حرام کا مرتکب ہوتا ہے تو اس کی وہ نیکی اور چستی ختم ہو جاتی ہے اب وہ نیک اور صالح عمل سے کٹ رہ جاتا ہے اور اللہ تعالی اس کو نیکی کی توفیق نہیں دیتا

اور حضرت ابو درداء رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ اپ نے فرمایا گناہ کے بارے میں یہ امید ہے کہ اللہ تعالی اس کو بخش دے گا مگر اس شخص کو نہیں بخشے گا جو شرک کی حالت میں مر جائے یا جس نے کسی مسلمان کا قتل کیا ہو ۔ [مشکوة المصابیح جلد نمبر 2 حدیث نمبر3315]

ان احادیث سے ثابت ہوا کہ ناحق قتل کرنا اتنا بڑا گناہ ہے کہ جس کا مرتکب دوزخ میں الٹے منہ کے بل پھینکا جائے گا اللہ تعالی ہم سب کو ایسے گناہ سے محفوظ فرمائے اور ہر وقت اپنے خوف میں رکھے امین بجاہ نبی الامین صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم

یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔