محمد مبین علی (درجۂ ثانیہ جامعۃ المدینہ فیضان
فاروق اعظم سادھوکی لاہور،پاکستان)
آج کل لوگ بہت
سے گناہوں میں مبتلا ہیں اور ان گناہوں کو گناہ ہی نہیں سمجھتے۔ جن میں سے ایک
گناہ قتل ناحق بھی ہے۔قتل ناحق بہت عام ہو چکا ہے۔بات بات پر قتل کر دیا جاتا
ہے۔کسی مسلمان کو جان بوجھ کر ناحق قتل کرنا سخت ترین کبیرہ گناہ ہے۔ (فتاوی
رضویہ،جلد 21،ص، 263)قرآن و حدیث میں بھی اس کی بہت سی وعیدیں بیان کی گئی ہیں۔
آئیے قتل ناحق کے متعلق کچھ احادیث پڑھتے ہیں:
(1)
"قتل ناحق کبیرہ گناہ" حضرت انس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ
سے روایت ہے، تاجدارِ رسالت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے
ارشاد فرمایا: بڑے کبیرہ گناہوں میں سے ایک کسی جان کو( ناحق) قتل کرنا ہے۔ (بخاری،
کتاب الدیات، باب قول اللہ تعالٰی: ومن احیاہا، 4 / 357، الحدیث 6871)
(2)
"قتل ناحق کی وجہ سے اوندھے منہ جہنم میں ڈالے جائیں" حضرت
ابو بکرہ رَضِیَ ا للہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، نبی کریم صَلَّی اللہُ
تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’اگر زمین و آسمان والے
کسی مسلمان کے قتل پر جمع ہوجائیں تواللہ تعالیٰ سب کو اوندھے منہ جہنم میں ڈال
دے۔ (معجم صغیر، باب العین، من اسمہ علی، ص205، الجزء الاول)
(3)
"قتل ناحق کی وجہ سے جہنم کا عذاب" حضرت ابو بکرہ
رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے،رسولِ اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: جب دو مسلمان اپنی تلواروں سے لڑیں
تو قاتل اور مقتول دونوں جہنم میں جائیں گے۔ راوی فرماتے ہیں : میں نے عرض کی:
مقتول جہنم میں کیوں جائے گا؟ ارشاد فرمایا: اس لئے کہ وہ اپنے ساتھی کو قتل کرنے
پرمُصِر تھا۔ (بخاری، کتاب الایمان، باب وان طائفتان من المؤمنین اقتتلوا۔۔۔ الخ،
1/ 23، الحدیث: 31)
(4)قتل
ناحق کی وجہ سے اللہ کی رحمت سے مایوس: حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ
تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، حضور پر نورصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ
وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: جس نے کسی مومن کے قتل پر ایک حرف جتنی بھی مدد کی تو
وہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں اس حال میں آئے گا کہ اس کی دونوں
آنکھوں کے درمیان لکھا ہو گا ’’یہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کی رحمت سے مایوس ہے۔‘‘ (ابن
ماجہ، کتاب الدیات، باب التغلیظ فی قتل مسلم ظلمًا، 3/ 262، الحدیث: 2620)
(5)"قتل
ناحق کفر ہے" حضرت عبداللہ بن مسعود رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی
عَنْہُ سے روایت ہے، تاجدارِ رسالت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ
وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: مسلمان کو گالی دینا فِسق اور اسے قتل کرنا کفر ہے۔ (مسلم،
کتاب الایمان، باب بیان قول النبی صلی اللہ علیہ وسلم: سباب المسلم۔۔۔ الخ ، ص52،
الحدیث: 116)
نوٹ:مسلمان کو
قتل کرنا اس صورت میں کفر ہوگا جب مسلمان کو حلال سمجھ کر قتل کیا جائے.
افسوس کہ آج
کل قتل کرنا بڑا معمولی کام ہوگیا ہے چھوٹی چھوٹی باتوں پر جان سے مار دینا عام ہو
گیا ہے۔اللہ عزوجل ہمیں قتل ناحق کے گناہ سے محفوظ فرمائے۔امین بجاہ خاتم النبیین
صلی اللہ تعالی علیہ وسلم
یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و
تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔