اسلام تکریم انسانیت کا دین ہے۔ یہ اپنے ماننے والوں کو نہ صرف امن و آشتی تحمل و برداشت بقاء باہمی کی تعلیم دیتا ہے بلکہ ایک دوسرے کے عقاید و نظریات اور مکتب و مشرب کا احترام بھی سیکھاتا ہے۔

* اسلام میں کسی انسانی جان کی قدر و قیمت اور حرمت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اس نے بغیر کسی وجھ کے ایک فرد کے قتل کو پوری انسانیت کا خون بہانے کے مترادف قرار دیا ہے۔ *

اسلام اس قدر امن و سلامتی کا مذہب ہے اور اسلام کی نظر میں انسان کی جان کی کس قدر اہمیت ہے۔ اس سے ان لوگوں کو عبرت حاصل کرنی چاہیے جو اسلام کی اصل تعلیمات کو پس پشت ڈال کر دامن اسلام پر قتل و غارت کے حامی ہونے بد نما دھبا لگاتے ہیں اور ان لوگوں کو بھی نصیحت حاصل کرنی چاہیے جو مسلمان کہلا کر بے قصور لوگوں کو بم دھماکوں کو خود کش حملوں کے ذریعے موت کی نیند سلا کر یہ گمان کرتے ہیں کہ انہوں نے اسلام کی بہت بڑی خدمت سرانجام دے دی۔

* سورۃ النساء* آیت نمبر 93 وَ مَنْ یَّقْتُلْ مُؤْمِنًا مُّتَعَمِّدًا فَجَزَآؤُهٗ جَهَنَّمُ خٰلِدًا فِیْهَا وَ غَضِبَ اللّٰهُ عَلَیْهِ وَ لَعَنَهٗ وَ اَعَدَّ لَهٗ عَذَابًا عَظِیْمًا(93) ترجمہ: کنزالایمان اور جو کوئی مسلمان کو جان بوجھ کر قتل کرے تو اس کا بدلہ جہنم ہے کہ مدتوں اس میں رہے اور اللہ نے اس پر غضب کیا اور اس پر لعنت کی اور اس کے لیےتیار رکھا بڑا عذاب۔ ""

*قتل ناحق کرنے کی مذمت * :

1- حضرت ابو ہریرە رضی الله تعالٰی عنہ سے روایت ہے نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: کسی مومن کو قتل کرنے میں اگر زمین و آسمان والے شریک ہو جائیں تو الله تعالٰی ان سب کو جہنم میں دھکیل دے گا ۔ ( ترمذی، کتاب الدیات ، باب الحکم فی الدماء ، 100/3 ، الحدیث : 1603 )

2- حضرت براء بن عازب رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے: رسول کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : اللہ تعالی کے نزدیک دنیا کا ختم ہوجانا ایک مسلمان کےظلما قتل سے زیادہ سہل ہے ۔ ( ابن ماجہ ، کتاب الدیات ، باب التغلیظ فی قتل مسلم ظلما ، 261/3 ، الحدیث، 2619 )

3- حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے۔ نبی پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا ""بڑے کبیرہ گناھوں میں سے ایک کسی جان کو (ناحق) قتل کرنا ہے۔ ( بخاری، کتاب الدیات، باب قول الله تعالٰی ، ومن احیاھا 358/4 ، الحدیث، 2871 )

4- حضرت ابو ہریرە رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے الله کے آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا "" جس نے کسی مومن کے قتل پر ایک حرفی جتنی بھی مدد کی تو وہ قیامت کے دن الله کی بارگاہ میں اس حال میں آے گا کہ اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان لکھا ہوگا 'یہ الله کی رحمت سے مایوس ہے '۔ ( ابن ماجہ، کتاب الدیات، باب التغلیظ فی قتل مسلم ظلما ، 242/3 ، الحدیث، 2620)

مسلمان کو قتل کرنا کیسا : اگر مسلمان کے قتل کو حلال سمجھ کر اس کا ارتکاب کیا تو یہ خود کفر ہے ایسا شخص ہمیشہ جہنم میں رہے گا۔ اگر قتل کو حرام ہی سمجھا پھر یہ قتل کرنا گناہ کبیرہ ہے ایسا شخص مدت دراز تک جہنم میں رہے گا۔

یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔