ابو ثوبان عبدالرحمن عطّاری (درجۂ سابعہ مرکزی
جامعۃ المدینہ فیضان مدینہ جوہر ٹاؤن لاہور، پاکستان)
اللہ پاک
اپنے پاک اور سچے کلام قرآن کریم میں قتل ناحق کی مذمت میں ارشاد فرماتا ہے: وَ
مَنْ یَّقْتُلْ مُؤْمِنًا مُّتَعَمِّدًا فَجَزَآؤُهٗ جَهَنَّمُ خٰلِدًا فِیْهَا وَ
غَضِبَ اللّٰهُ عَلَیْهِ وَ لَعَنَهٗ وَ اَعَدَّ لَهٗ عَذَابًا عَظِیْمًا(سورہ
النساء:93) ترجمۂ کنز الایمان: اور جو کوئی مسلمان کو جان
بوجھ کر قتل کرے تو اس کا بدلہ جہنم ہے کہ مدتوں اس میں رہے اور اللہ نے اس پر غضب
کیا اور اس پر لعنت کی اور اس کے لئے تیار رکھا بڑا عذاب۔ افسوس کہ آج کل قتل
کرنا بڑا معمولی کام ہوگیا ہے چھوٹی چھوٹی باتوں پر جان سے مار دینا، غنڈہ گردی،
دہشت گردی، ڈکیتی، خاندانی لڑائی، تَعَصُّب والی لڑائیاں عام ہیں۔ مسلمانوں کا خون
پانی کی طرح بہایا جاتا ہے، گروپ اور جتھے اور عسکری وِنگ بنے ہوئے ہیں جن کا کام
ہی قتل و غارتگری کرنا ہے۔
کسی
مسلمان کو جان بوجھ کرقتل کرنا شدید ترین کبیرہ گناہ ہے اور کثیر احادیث میں اس کی
بہت مذمت بیان کی گئی ہے، ان میں سے 7 احادیث درج ذیل ہیں:
(1)
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، تاجدارِ رسالت صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد
فرمایا: بڑے کبیرہ گناہوں میں سے ایک کسی جان کو( ناحق) قتل کرنا ہے۔ (بخاری، کتاب
الدیات، باب قول اللہ تعالٰی: ومن احیاہا، 4 /358 ،
الحدیث:6871 )
(2) کسی
مسلمان کو ناحق قتل کرنے والا قیامت کے دن بڑے خسارے کا شکار ہو گا۔حضرت ابو بکرہ
رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’اگر
زمین و آسمان والے کسی مسلمان کے قتل پر جمع ہوجائیں تواللہ تعالیٰ سب کو اوندھے
منہ جہنم میں ڈال دے۔(معجم صغیر، باب العین، من اسمہ علی، ص205 ، الجزء الاول)
(3)
حضرت ابو بکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد
فرمایا: جب دو مسلمان اپنی تلواروں سے لڑیں تو قاتل اور مقتول دونوں جہنم میں
جائیں گے۔راوی فرماتے ہیں: میں نے عرض کی: مقتول جہنم میں کیوں جائے گا؟ ارشاد
فرمایا: اس لئے کہ وہ اپنے ساتھی کو قتل کرنے پرمُصِر تھا۔(بخاری، کتاب الایمان،
باب وان طائفتان من المؤمنین اقتتلوا۔۔۔ الخ،1 /23، الحدیث:31)
(4)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،حضور پر صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد
فرمایا: جس نے کسی مومن کے قتل پر ایک حرف جتنی بھی مدد کی تو وہ قیامت کے دن اللہ
تعالیٰ کی بارگاہ میں اس حال میں آئے گا کہ اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان لکھا
ہو گا ’’یہ اللہ پاک کی رحمت سے مایوس ہے۔‘‘(ابن ماجہ، کتاب الدیات، باب التغلیظ
فی قتل مسلم ظلمًا، 3 /262 ، الحدیث:2620 )
(5)
حضرت امیرمعاویہ رضی اﷲ تعالٰی عنہ سے راوی کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے
فرمایا کہ ’’امید ہے کہ گناہ کو اﷲبخش دے گا مگر اس شخص کو نہ بخشے گا جو مشرک ہی
مر جائے یا جس نے کسی مرد مومن کو قصداً (جان بوجھ کر) ناحق قتل کیا۔‘‘
(سنن
أبي داود،کتاب الفتن ۔۔۔إلخ،باب في تعظیم قتل المؤمن، الحدیث:4270 ،ج:4 ،ص:139)
(6)
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں:’’کبیرہ
گناہ یہ ہیں (1) اللہ(عزوجل) کے ساتھ شریک کرنا، (2) ماں باپ کی نافرمانی کرنا،(3)
کسی کو ناحق قتل کرنا،(4) اور جھوٹی گواہی دینا‘‘۔ (صحیح مسلم،کتاب الإیمان،باب الکبائرواکبرھا،الحدیث:144
،(88)، ص:59 )
(7)
حضرت عبداﷲ بن مسعود رضی اﷲ عنہ سے مروی ہےکہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے
فرمایا کہ قیامت کے دن سب سے پہلے خون ناحق کے بارے میں لوگوں کے درمیان فیصلہ کیا
جائے گا۔(صحیح البخاري،کتاب الدیات،باب قول اللّٰہ تعالٰی{ وَ مَنْ یَّقْتُلْ
مُؤْمِنًا مُّتَعَمِّدًا۔۔۔إلخ }،الحدیث:6862،ج:4 ،ص:356)
یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و
تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔