آج کل مسلمانوں کو قتل کرنا بہت اہم ہوتا چلا جا رہا ہے چھوٹی چھوٹی باتوں پہ مسلمانوں کو قتل کرنا بات بات پہ گالی دینا معاشرہ میں عام ہو گیا ہے قتل کرنے کی وعدے حدیث میں بیان ہوئی ہیں ائیے ان میں سے چند احادیث پڑھتے ہیں:

(1)قتل ناحق کو حرام جانا :حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا جس نے قتل ناحق کو حرام جانا اس نے سب لوگوں کو زندہ رکھا۔(نزہۃ القاری علی شرح صحیح البخاری،کتاب الدیات، صفحہ 568،حدیث 811)

(2)جو کسی مسلمان کے خون کا بغیر حق کے طلب گار ہو : حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کو سب سے زیادہ مبغوض تین قسم کے لوگ ہیں ۔ (1)حرم میں ظلم کرنے والے (2) اسلام میں جاہلیت کا طریقہ ڈھونڈنے والے (3) کسی مسلمان کو ناحق قتل کرنے کے پے درپے ہونے والے۔ (نزہۃ القاری علی شرح صحیح البخاری،کتاب الدیات، صفحہ 1016, حدیث 2855)

(3) کبیرہ گناہ کا تذکرہ کرتے سنا: حضرت سیدنا عمرو بن عاص رضی الله عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو کبیرہ گناہ کا تذکرہ کرتے ہوئے سنا والدین کی نافرمانی کرنا اللہ کے ساتھ شریک ٹھہرانا کسی جان کو ناحق قتل کرنا اور پاک دامن عورتوں پر تہمت لگانا۔ (المعجم الکبیر ،حدیث 13,جزء 13,14، صفحہ 07)

(4)دنیا کے برباد ہونے سے بڑا ہے : دو جہاں کے تاجور سلطان بحر و بر صلی اللہ تعالٰی علیہ والہ وسلم کا فرمان با قرینہ ہے کسی مسلمان کا قتل الله عزوجل کے نزدیک دنیا کے برباد ہونے سے بڑا ہے۔ (سنن النسائی، کتاب المحاربہ، باب تعظیم الدم، حدیث 3995، صفحہ 2349)

(5) اللہ عزوجل کی رحمت سے مایوس: حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ والہ وسلم کا فرمان عالیشان ہے جسں نے کسی مسلمان کے خون پر مدد کی اگرچہ آدھا کلمہ کہا قیامت کے دن اس کی دونوں انکھوں کے درمیان لکھا ہوا ہوگا یہ اللہ عزوجل کی رحمت سے مایوس. (شعب الایمان للبیہقی،باب فی تحریم النفوس والجنایات، حدیث 5347، جلد 4،صفحہ 347)

اللہ عزوجل ہمیں قتل ناحق جیسے مضموم گناہ سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے امین بجاہ خاتم النبیین صلی اللہ تعالی علیہ وسلم

یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔