اسلام ایسا مذہب ہے جو سب سے زیادہ حقوق دینے والا ہے۔ اسلام واحد مذہب ہے جس نے باقاعدہ جانوروں کے حقوق بیان کئے حتی کہ سینگھ والی بکری اگر بغیر سینگھ والی بکری کو مارے گی تو بروز قیامت وہ بھی حساب دے گی (صحیح مسلم ، حدیث 2582)۔ اور انسان تو پھر اشرف المخلوقات ہے تو اسکے حقوق اور زیادہ کثرت اور شدت سے بیان کئے گئے حتی کہ قرآن کریم میں ایک انسان کے قتل ناحق کو پوری انسانیت کے قتل کے مترادف شمار کیا گیا ۔ اس سے انسان کی عظمت اور قتل نا حق کی قباحت کا اندازہ ہوتا ہے ۔ آئیے قتل نا حق کی مذمّت میں کچھ احادیثِ مبارکہ پڑھتے ہیں۔

1.."قتل ناحق کتنا بڑا گناہ" ؟ حضرت ابو ہریرہ رضی اللّٰہ عنہ سے روایت ہے ، حضورِ اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’کسی مومن کو نا حق قتل کرنے میں اگر زمین و آسمان والے شریک ہو جائیں تو اللہ تعالیٰ ان سب کو جہنم میں دھکیل دے" ۔ ( سنن ترمذی، کتاب الدیات، الحدیث 1403)

2."قاتل کا کوئی عمل قبول نہیں" حضرت عبادہ بن صامت رضی اللّٰہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ٫٫جو کسی مومن کو نا حق قتل کرے پھر اس پر خوش بھی ہو تو اللہ تعالیٰ اسکا کوئی عمل قبول نہیں فرمائے گا نہ نفل اور نہ ہی فرض،، (سنن ابو داؤد:4270)

3."مومن کا قتل پوری دنیا کی تباہی سے ہولناک " حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللّٰہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ٫٫قسم اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے مومن کو نا حق قتل کرنا اللّٰہ پاک کے ہاں پوری دنیا کی تباہی سے زیادہ ہولناک ہے ،،(سنن نسائی:3997)

4. "قتل ناحق کبیرہ گناہ" حضرت انس رضی اللّٰہ عنہ سے روایت ہے، تاجدارِ رسالت صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "بڑے کبیرہ گناہوں میں سے ایک کسی جان کو( ناحق) قتل کرنا ہے" ( صحیح بخاری، کتاب الدیات، الحدیث 6871)

5.."رحمت سے مایوسی" حضرت ابو ہریرہ رضی اللّٰہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور پر نور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا" جس نے کسی مومن کے قتل پر ایک حرف جتنی بھی مدد کی تو وہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں اس حال میں آئے گا کہ اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان لکھا ہو گا ’’یہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کی رحمت سے مایوس ہے۔‘‘(ابن ماجہ، کتاب الدیات، الحدیث: 2620)

6.."دین کی وسعت ختم"حضرتِ سَیِّدُنا ابنِ عمر رضی اللّٰہ عنھما سے مروی ہے کہ اللہ پاک کے آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ’’مومن ہمیشہ اپنے دِین کی وُسعت اور کشادگی میں رہتا ہےجب تک کہ وہ ناحق قتل نہ کرے ۔ ‘‘( صحیح بخاری،کتاب الدیات ،حدیث :6862)

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!! بد قسمتی سے ہمارا معاشرہ قتلِ نا حق کی گندگی میں لت پت ہو گیا ہے ۔ ذرا سی بات پر طیش میں آکر قتل کر دینا رواج بن گیا ہے ۔ یہ سب تعلیمات نبویہ "علی صاحبھا الصلاۃ والتسلیم"

سے دوری کا نتیجہ ہے ۔ لہذا ہر مسلمان کو چاہئے کہ قرآن و حدیث میں موجود قتل ناحق کے بارے وعیدات کا مطالعہ کرے ۔ کیونکہ جب یہ وعیدات ذھن میں ہوں گی تو وہ اس نحوست سے بچنے میں کار آمد ثابت ہوں گی ان شاءاللہ ۔ اللہ پاک ہمیں عمل کی توفیق عطا فرمائے اور قتل نا حق جیسے کبیرہ گناہوں سے محفوظ فرمائے آمین بجاہ سیدنا خاتم النبیین علیہ الصلاۃ والتسلیم

یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔