حدیث مبارکہ نمبر ایک فرمان مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کہ ایک مومن کا قتل کیا جانا اللہ عزوجل کے نزدیک دنیا کے تباہ ہو جانے سے زیادہ بڑا ہے۔ (کتاب 76 کبیرہ گناہ صفحہ نمبر 23)

حدیث نمبر دو حدیث پاک میں ہے جس نے کسی مسلمان کو قتل کیا اور اس پر خوش ہوا تو اللہ تعالیٰ اس کا نہ تو کوئی فرض قبول فرمائے گا اور نہ نفل۔ (کتاب سیرت الانبیاء صفحہ نمبر 127)

حدیث مبارکہ نمبر تین عن ابي سعيد وابي هريرۃ عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال لو ان اهل السماء والارض اشتركوا في دم مؤمن لا قبهم الله في النار رواه ترمزي فقال هذا حديث غريب ترجمہ حضرت ابو سعید اور ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہما سے وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے راوی فرمایا اگر زمین و اسمان والے ایک مسلمان کے قتل میں شریک ہو جائے تو اللہ تعالی انہیں اگ میں اوندھا ڈال دے گا۔ (کتاب مرأۃ مناجیح جلد پانچ صفحہ نمبر 241)

حدیث نمبر چار۔ امام مالک نے سعید بن مسیب رضی اللہ عنہما سے روایت کی کہ عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ نے پانچ یا سات نفر کو ایک شخص کو دھوکا دے کر قتل کرنے کی وجہ سے قتل کر دیا اور فرمایا اگر صنعاء کے سب لوگ اس خون میں شریک ہوتے تو میں سب کو قتل کر دیتا امام بخاری نے اپنی صحیح میں اسی کے مثل ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کی ہے۔ ( کتاب بہار شریعت جلد تین با صفحہ نمبر 772)

حدیث مبارکہ کا نمبر پانچ: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے حضور پرنور صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس نے کسی مسلمان کے قتل پر ایک حرف جتنی بھی مدد کی تو وہ قیامت کے دن اللہ تعالی کی بارگاہ میں اس حال میں ائے گا کہ اس کی دونوں انکھوں کے درمیان لکھا ہوگا یہ اللہ عزوجل کی رحمت سے مایوس ہے۔ (کتاب صراط الجنان جلد نمبر 2 صفحہ نمبر 276)

یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔