اویس حیدر عطّاری ( درجہ ثانیہ جامعۃ المدینہ
فیضان فاروق اعظم سادھوکی لاہور،پاکستان)
اللہ عزوجل
قران پاک میں ارشاد فرماتا ہے: اسی سبب سے ہم نے بنی اسرائیل پر لکھ دیا کہ جس نے
کوئی جان قتل کی بغیر جان کے بدلے یا زمین میں فساد کیے تو گویا اس نے سب لوگوں کو
قتل کیا اور جس نے ایک جان کو زندہ رکھا اس نے سب انسانوں کو زندہ رکھا (پارہ
6،سورہ مائدہ، ایت 32) پیارے پیارے اسلامی بھائیو قتل ناحق کبیرہ گناہ اور سخت
حرام ہے. شریعت مطہرہ میں بھی انسانی جان کی بہت اہمیت بیان کی گئی ہے جیسا کہ
حضور علیہ الصلوۃ والسلام نے ارشاد فرمایا کہ اللہ عزوجل کے نزدیک دنیا کا ظاہر ہو
جانا ایک مسلمان کے قتل سے اسان ہے۔ (ترمذی, الحدیث 1400)
ظلما قتل بہت
سے گناہوں کا باعث ہے اس قتل کی وجہ سے قابیل نبی زادہ ہونے کے باوجود ہلاک ہوا
اور بنی اسرائیل اولاد انبیاء ہونے کے باوجود تباہ ہوئے حسد کینہ قتل ہزار جرموں
کی جڑ ہے اسی طرح کسی مرتے ہوئے کی جان بچانا بھی بہت بڑی نیکی ہے حدیث شریف میں
ہے کہ ایک بدکار عورت نے ایک پیاس سے مرتے ہوئے کتے کو پانی پلا کر اس کی جان بچا
لی تو وہ بخشی گئی جب کتے کی جان بچانے کا یہ ثواب ہے تو مرتے ہوئے ادمی کی جان
بچانے کا کتنا ثواب ہوگا اسی کے برعکس ایک مسلمان کو ناحق قتل کرنے پر کتنا عذاب
ہوگا ائیے قتل ناحق کی مذمت پر کچھ احادیث پڑھتے ہیں:
(1)
مرد مومن کا خون: حضرت
ابو سعید اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ اگر اسمان و زمین
والے ایک مرد مومن کے خون میں شریک ہو جائیں تو سب کو اللہ تعالی جہنم میں اوندھا
کر کے ڈال دے گا۔ (ترمذی،الحدیث 1403،ج 3،ص 100)
(2)
جنت کی خوشبو نہ سونگھنے پائے:حضرت سیدنا عبداللہ ابن عمر رضی اللہ
تعالی عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس
نے کسی معاہد (زمی) کو قتل کیا وہ جنت کی خوشبو نہ سونگھے گا اور بے شک جنت کی
خوشبو 40 برس کی مسافت تک پہنچتی ہے۔ (صحیح البخاری،حدیث 3166،ج 2،ص 365)
(3)
قیامت کے دن سب سے پہلا فیصلہ: حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ
عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ قیامت کے دن
سب سے پہلے خون ناحق کے بارے میں لوگوں کے درمیان فیصلہ کیا جائے گا۔ (صحیح
البخاری،حدیث 6864،ج 4،ص 357)
(4)
دین کے سبب کشادگی: حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں
کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ مسلمان اپنے دین کے سبب
کشادگی میں رہتا ہے جب تک کوئی حرام خون نہ کرے۔ (صحیح البخاری،حدیث 6862،ج 4،ص
356)
(5)قتل
ناحق نیک عمل میں رکاوٹ: حضرت ابوالدردء رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے
مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ مومن تیز رو (یعنی
نیکی میں جلدی کرنے والا) اور صالح رہتا ہےجب تک قتل ناحق نہ کرے اور جب حرام خون
کر لیتا ہے تو اب وہ تھک جاتا ہے.(یعنی قتل ناحق کی نحوست سے انسان توفیق خیر سے
محروم رہ جاتا ہے اسی کو تھک جانے سے تعبیر کیا گیا ہے۔) (سنن ابی داؤد،حدیث 427،ج
4،ص 139)
اللہ عزوجل
ہمیں قتل ناحق کے گناہ سے محفوظ فرمائے اور مسلمانوں کا احترام کرنے کی توفیق عطا
فرمائے۔امین بجاہ خاتم النبیین صلی اللہ تعالی علیہ وسلم
یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و
تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔