کسی مسلمان کو جان بوجھ کر ناحق قتل کرنا سخت ترین کبیرہ گناہ ہے. شریعت میں قتل عمد کی سزا دنیا میں فقط قصاص یعنی قتل کا بدلہ قتل ہے قتل ناحق ہمارے معاشرے میں بہت سے اسباب کی وجہ سے پایا جاتا ہے جن میں سے مال کی حرص،حسد، جائیداد کے جھگڑے، تکبر، گھریلو ناچاکی اور،غصہ بہت عام ہے اسی طرح قتل ناحق سے بچنے کے لیے گھر میں مدنی ماحول بنانا چاہیے تاکہ گھریلو ناچاقی اور جھگڑے ختم ہو سکیں دل سے دنیا کی محبت نکال دیں اسی طرح قران مجید میں ناحق قتل کی پرزور مذمت کی گئی ہے چنانچہ قران پاک میں اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:وَ مَنْ یَّقْتُلْ مُؤْمِنًا مُّتَعَمِّدًا فَجَزَآؤُهٗ جَهَنَّمُ خٰلِدًا فِیْهَا وَ غَضِبَ اللّٰهُ عَلَیْهِ وَ لَعَنَهٗ وَ اَعَدَّ لَهٗ عَذَابًا عَظِیْمًا.(پارہ 5، سورۃ النساء، ایت 93)

ترجمہ کنز الایمان:اور جو کوئی مسلمان کو جان بوجھ کر قتل کرے تو اس کا بدلہ جہنم ہے کہ مدتوں اس میں رہے اور اللہ نے اس پر غضب کیا اور اس پر لعنت کی اور اس کے لئے تیار رکھا بڑا عذاب۔

اسی طرح حدیث مبارکہ میں بھی اس کی مذمت بیان کی گئی ہے ائیے قتل ناحق کی مذمت پر چند احادیث پڑھنے کی سعادت حاصل کرتے ہیں:

(1) حضرت سیدنا ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے مروی ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا مومن ہمیشہ اپنے دین کی وسعت اور کشادگی میں رہتا ہے جب تک کہ وہ ناحق قتل نہ کرے۔ (ریاض الصالحین،ج 3،ص 221)

(2) حضرت سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ جس نے مومن کے قتل پر ایک لفظ کے ذریعے بھی مدد کی تو وہ اللہ عزوجل سے اس حال میں ملے گا کہ اس کی دونوں انکھوں کے درمیان لکھا ہوگا یہ شخص اللہ عزوجل کی رحمت سے نا امید ہے۔ (ریاض الصالحین،ج 3،ص221)

(3) حدیث پاک میں ہے کہ مومن ہمیشہ نیکی میں جلدی کرتا یعنی جب تک مومن ناحق خون نہ بھائی اس وقت تک اسے نیک اعمال میں جلدی کرنے کی توفیق ملتی رہتی ہے اور جب وہ ناحق خون بہائے تو اس کے گناہ کی نحوست کی وجہ سے وہ اعمال صالحہ کی توفیق سے محروم ہو جاتا ہے۔ (ریاض الصالحین،ج 3،ص221,222)

(4)حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے منقول ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بڑے گناہ یہ ہیں اللہ تعالی کے ساتھ شرک کرنا والدین کی نافرمانی کرنا کسی شخص کو ناحق قتل کرنا اور جھوٹی گواہی دینا۔ (سنن النسائی،حدیث 4016)

(5) حضرت ابوبکرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص کسی زمی کو ناحق قتل کرے اللہ تعالی اس پر جنت حرام فرما دے گا۔ (سنن النسائی،حدیث 4751)

اللہ عزوجل ہمیں قتل ناحق کے گناہ سے محفوظ فرمائے اور مسلمانوں کا احترام کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔امین بجاہ خاتم النبیین صلی اللہ تعالی علیہ وسلم

یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔