علی اکبر (درجۂ رابعہ جامعۃ المدینہ فیضان
فاروق اعظم سادھوکی لاہور،پاکستان)
اگر مسلمانوں
کے قتل کو حلال سمجھ کر اس کا ارتکاب کیا تو یہ خود کفر ہے۔ اور ایسا شخص ہمیشہ
جہنم میں رہے گا اور قتل کو حرام ہی سمجھا لیکن پھر بھی اس کا ارتکاب کیا تب یہ
کبیرہ ہے اور ایسا شخص مدت دراز تک جہنم میں رہے گا حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے
ارشاد فرمایا۔ مسلمان وہ ہے جس کے ہاتھ اور زبان سے دیگر مسلمان محفوظ رہے ۔
(1)
کسی جان کو قتل کرنا: حضرت سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور
پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے کبیرہ گناہوں کا ذکر کرتے ہوئے ارشاد فرمایا اللہ عزوجل
کے ساتھ شریک ٹھہرانا۔ والدین کی نافرمانی کرنا اور کسی جان کو قتل کرنا بخاری
کتاب ادب، حدیث 5977 ص (506)
(2) کبیر گناه:رسول اللہ صلی
اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کبیرہ گنا ہوں میں سے سب سے بڑے گناہ اللہ تعالی
کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانا کسی کو کو ناحق قتل کرنا اور سود کھانا ہے (مجمع الزوائد
حدیث 12382 ص291)
(3)
7 کبیرہ گنا ہوں سے بچو :حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد
فرمایا "7 کبیرہ گنا ہوں سے بچو پھر ان میں سے چند بیان فرمائے اللہ عزوجل کے
ساتھ شریک ٹھرانا، کسی جان کو قتل کرنا اور جنگ سے بھاگ جانا۔ مراةالمناجیح شرح
مشکوٰۃ المصابیح جلد 1 حدیث 49)
(4)
ہلاک کرنے والے امور : حضرت سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہ سے
مروی ہےکہ ناحق حرام خون بہانا ہلاک کرنے ۔ والےان امور میں سے ہے جن سے نکلنے کی
کوئی راہ نہیں۔ (المرجع السابق حدیث (6863)
(5)
ساری دنیا کا مٹ جانا :حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے اللہ عزوجل کے
نزدیک ساری دنیا کامٹ جانا کسی مسلمان کے (ناحق قتل سے زیادہ آسان ہے۔ (الترمذی
حدیث 1395 ص 1793)
افسوس کہ آج
کل قتل کرنا بڑا معمولی کام ہو گیا ہے چھوٹی چھوٹی باتوں پر جان سے مار دینا ،
غنڈہ گردی ، دہشت گردی . ڈکیتی، خاندانی لڑائی ، تعصب والی لڑائیاں عام ہیں ۔
مسلمانوں کا خون پانی ب کی طرح بہایا جاتا ہے گروپ اور جتھے اور عسکری ونگ بنے
ہوتے ہیں جن کا کام ہی قتل و غارتگری کرنا ہے۔
یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و
تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔