اسلام
ایک ایسا مذہب ہے جو تمام انسانوں کو خواہ وہ مسلمان ہوں یا کافر ، سب کو حقوق
فراہم کرتا ہے ، سب کی جان کی حفاظت کرتا ہےیہاں تک کہ اللہ رب العزت نے سورۃ
المائدۃ آیت 32 میں ارشاد فرمایا کہ مَنْ
قَتَلَ نَفْسًۢا بِغَیْرِ نَفْسٍ اَوْ فَسَادٍ فِی الْاَرْضِ فَكَاَنَّمَا قَتَلَ
النَّاسَ جَمِیْعًاؕ-وَ مَنْ اَحْیَاهَا فَكَاَنَّمَاۤ اَحْیَا النَّاسَ جَمِیْعًاؕ
ترجمہ
کنز العرفان: جس نے کسی جان کے بدلے یا زمین میں فساد
پھیلانے کے بدلے کے بغیر کسی شخص کو قتل کیا تو گویا اس نے تمام انسانوں کو قتل
کردیا اور جس نے کسی ایک جان کو (قتل سے بچا کر) زندہ رکھا اس نے گویا تمام
انسانوں کو زندہ رکھا.
مذکورہ آیت مبارکہ سے واضح ہوتا ہے کہ نہ صرف ناحق مسلمان کو قتل
کرنا بہت برا ہے بلکہ کسی کافر کو بھی بغیر کسی وجہ سے قتل کرنا بہت
برا کام ہے کیوں کہ آیت مبارکہ میں لفظ نفس کا بولا گیا ہے جو کہ مسلمان و کافر
معاہد مراد ہے دونوں کے لیے برابر ہے۔
قتل ناحق سے مراد ایسا قتل کرنا ہے جس کا حکم شریعت کی طرف سے نہ ہو۔
اسی طرح قتل نا حق کی مذمت میں بے شمار احادیث طیبہ وارد ہوئی ہیں جن میں سے چند
درج ذیل ہیں:
حدیث 1: صحیحین میں عبد اﷲ بن مسعود رضی اﷲ تعالٰی عنہ سے
مروی ہے کہ رسول اﷲصلَّی اﷲتعالٰی علیہ وسلَّم نے فرمایا کہ ''قیامت کے دن سب سے
پہلے خون ناحق کے بارے میں لوگوں کے درمیان فیصلہ کیا جائے گا۔'' (''صحیح
البخاري''،کتاب الدیات،باب قول اللہ تعالٰی(ومن یقتل مؤمنا متعمداً...إلخ )، ،الحدیث:6864، ج4، ص357)
حدیث2:
امام
بخاری اپنی صحیح میں عبداﷲ بن عَمْرْورضی اﷲ تعالٰی عنہماسے روایت کرتے ہیں کہ
رسول اﷲصلَّی اﷲتعالٰی علیہ وسلَّم نے فرمایا کہ''جس نے کسی معاہد (ذمی)کو قتل کیا
وہ جنت کی خوشبو نہ سونگھے گا اور بے شک جنت کی خوشبو چالیس برس کی مسافت تک
پہنچتی ہے۔'' (''صحیح البخاري''،کتاب الجزیۃوالموادعۃ،باب إثم من قتل معاھدا
بغیرجرم،الحدیث: 3166،ج2،ص365)
حدیث
3: امام
ترمذی اور نسائی عبداﷲبن عَمْرْورضی اﷲتعالٰی عنہما سے اور ابن ماجہ براء بن عازب
رضی اﷲ تعالٰی عنہ سے راوی کہ رسول اﷲصلَّی اﷲتعالٰی علیہ وسلَّم نے فرمایا کہ''بے
شک دنیا کا زوال اﷲ(عزوجل)پر آسان ہے۔ ایک مرد مسلم کے قتل سے ''۔ (''جامع
الترمذي''،کتاب الدیات،باب ماجاء في تشدید قتل المؤمن ، الحدیث:1400،ج3،ص99)
حدیث
4: امام
ترمذی ابو سعید اور ابو ہریرہ رضی اﷲ تعالٰی عنہماسے روایت کرتے ہیں کہ اگر آسمان
و زمین والے ایک مرد مومن کے خون میں شریک ہو جائیں تو سب کو اﷲتعالیٰ جہنم میں
اوندھا کر کے ڈال دے گا۔ (''جامع الترمذي''،کتاب الدیات،باب الحکم في
الدماء،الحدیث: 1403،ج3،ص100)
حديث ٥: حضرت ابن عمر سے فرماتے ہیں کہ رسول اﷲ صلی اللہ
علیہ و سلم نے فرمایا کہ مسلمان اپنے دین کی وسعت میں رہتا ہے جب تک کہ حرام خون
نہ کرے۔ (''مشکاۃ المصابیح'' ، کتاب القصاص ، الفصل الاول ،الحدیث : 3447 ، ج2 ، ص 1027)
مذکورہ بالا احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ قتل ناحق کتنا
سنگین جرم اور اللہ رب العزت کو ناراض کرنے کا سبب ہے۔
اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ وہ ہمیں اس سمیت تمام گناہوں سے
بچا کر رکھےاور گزشتہ گناہ معاف فرمائے۔ آمین یا رب العالمین بجاہ خاتم النبیین صلی
اللہ علیہ وسلم
یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و
تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔