ہمارے معاشرے میں جس طرح بہت سارے گناہ ناسور کی طرح بڑھتے جارہے ہیں انہی میں سے ایک مسلمان کا خون سستا ہوجانا ہے۔ خون مسلم کی حیثیت ظالموں کے نزدیک کتے جتنی نہ رہی۔ یاد رکھئے ایسے بگڑے ہوئے لوگوں کو اگر مقتول کی طرف سےمعافی نہ ملی تو قیامت کے دن ایسوں کو سخت ترین سزا ملےگی۔ جان بوجھ کر مسلمان کو ناحق قتل کرنا سخت ترین کبیرہ گناہوں میں سے ہے اور عذاب جہنم کو واجب کرتا ہے۔ اب اس کی مذمت احادیث سے سنئے۔

قتل ناحق وہ سخت ترین کبیرہ گناہ اور بدترین جرم ہے جو بندہ مومن کو تھکادیتا ہے اور اس کے بعد بندہ مومن بھلائی کی توفیق سےمحروم ہوجاتا ہے۔ سنن ابوداؤد میں ہے: "عن أبي الدرداء، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «لا يزال المؤمن معنقا صالحا، ما لم يصب دما حراما، فإذا أصاب دما حراما بلح»" ترجمہ: حضرت ابو درداء رضی اﷲ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲصلَّی اﷲتعالٰی علیہ وسلَّم نے فرمایا کہمومن تیز رواور صالح رہتا ہے جب تک حرام خون نہ کر لے اور جب حرام خون کر لیتا ہے تو اب وہ تھک جاتا ہے۔(سنن ابوداؤد، جلد4،صفحہ104، حدیث4270)

دوسری حدیث میں فرمایا: "عن ابن عمر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لن يزال المؤمن في فسحة من دينه ما لم يصب دما حراما»"ترجمہ: بندہ مومن اپنے دین کی وسعت میں رہےگا جب تک خون ناحق کا ارتکاب نہ کرلے۔ (مشکاۃ المصابیح مع مرقاۃ المفاتیح، جلد6، صفحہ2259، حدیث3447)

مسلمانو! قسم بخدا قتل مسلم بہت بھاری گناہ ہے یہاں تک کہ حدیث میں ساری دنیا کا مٹ جانا قتل مسلم سے ہلکا قرار دیا گیا۔ چنانچہ ترمذی شریف میں ہے: عن عبد الله بن عمرو رضي الله عنهما، أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " «لزوال الدنيا أهون على الله من قتل رجل مسلم» " ترجمہ: حضرت عبداﷲ ابن عمرو سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ دنیا کا مٹ جانا اﷲ کے ہاں آسان ہے مسلمان آدمی کے قتل سے۔ (جامع الترمذی، جلد4، صفحہ16، حدیث1395)

قتل نا حق کی اہمیت دیکھئے کہ قیامت کے دن لوگوں میں سے سے پہلے اسی کا فیصلہ کیا جائےگا۔ چنانچہ مشکاۃ المصابیح میں ہے: "عن عبد الله بن مسعود قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «أول ما يقضى بين الناس يوم القيامة في الدماء"ترجمہ: حضرت عبداﷲ ابن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے۔ فرماتے ہیں کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ قیامت کے دن سب سے پہلے خونوں کا فیصلہ کیا جاوے گا۔ (مشکاۃ المصابیح، جلد6، صفحہ2259، حدیث3448)

اللہ اکبر! مسلمانو! مسلمان کا قتل تو بڑی چیز ہے، اسلام تو ذمی کافرکے قتل کو بھی حرام قرار دیتا ہے اور حدیث میں اس کے متعلق فرمایا:چنانچہ بحوالہ بخاری مشکاۃ المصابیح میں ہے: ” عن عبد الله بن عمرو رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من قتل معاهدا لم يرح رائحة الجنة وإن ريحها توجد من مسيرة أربعين خريفا»“ترجمہ: حضرت عبداﷲ ابن عمرورضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے۔ فرماتے ہیں کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ جوکسی عہد و پیمان والے کو قتل کردے وہ جنت کی خوشبو نہ پائے گا حالانکہ اس کی خوشبو چالیس سال کی راہ سے محسوس کی جاتی ہے۔(مشکاۃ المصابیح، جلد6، صفحہ2261، حدیث3452)

اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ امت حبیب صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کو دین حبیب کی طرف لائے تاکہ وہ آئی ہوئی ذلتوں سے نجات پاکر کھوئی ہوئی عزتوں سے ہمکنار ہوں اور پھر وہی عروج انہیں ملے جو زمانہ خیر القرون میں انہیں نصیب تھا۔ آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم

یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔