زین علی عطاری (درجۂ رابعہ جامعۃ المدینہ فیضان جمال مصطفی ڈیرہ گجراں
لاہور ، پاکستان)
اللہ پاک نے
ہمیں پیدا فرمایا اور ہمیں بے شمار نعمتوں سے نوازا اور اس کے بعد مزید احسان یہ
فرمایا کہ ھمیں مسلمان بنایا پھر اللہ پاک نے ھمیں اپنی رضا والے کام کرنے کا حکم
دیا اور اپنی ناراضگی والے کاموں سے منع فرمایا۔ ان ممنوعہ افعال میں سے ایک قتل
ناحق بھی ہے چنانچہ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے : وَ مَا كَانَ
لِمُؤْمِنٍ اَنْ یَّقْتُلَ مُؤْمِنًا اِلَّا خَطَــٴًـا ترجمہ کنز
العرفان : اور کسی مسلمان کے لئے جائز نہیں ہے کہ کسی مسلمان کو قتل کرے مگر یہ کہ
غلطی سے ہوجائے (پارہ 5, سورہ نسا6 آیت
نمبر 92)
یاد رہے کسی
مسلمان کو جان بوجھ کر ناحق قتل کرنا سخت کبیرہ گناہ ہے (ظاھری گناہوں کی معلومات
صفحہ 78)
کسی مسلمان کو
جان بوجھ کر ناحق قتل کرنا جہنم میں لمبے عرصے تک عذاب عظیم, اللہ پاک کے شدید غضب
اور اللہ پاک کی لعنت کا موجب ہے چنانچہ فرمان باری تعالی ہے : وَ
مَنْ یَّقْتُلْ مُؤْمِنًا مُّتَعَمِّدًا فَجَزَآؤُهٗ جَهَنَّمُ خٰلِدًا فِیْهَا وَ
غَضِبَ اللّٰهُ عَلَیْهِ وَ لَعَنَهٗ وَ اَعَدَّ لَهٗ عَذَابًا عَظِیْمًا ترجمہ
کنز العرفان : اور جو کسی مسلمان کو جان بوجھ کر قتل کردے تو اس کا بدلہ جہنم ہے
عرصہ دراز تک اس میں رہے گا اور اللہ نے اس پر غضب کیا اور اس پر لعنت کی اور اس
کے لئے بڑا عذاب تیار کر رکھا ہے۔(پارہ 5, سورہ نسا6
آیت نمبر 93)
اس آیت مبارکہ
سے واضح طور پر معلوم ہو رہا ہے کہ اللہ پاک کو قتل ناحق کتنا سخت ناپسند ہے جس
طرح قرآن پاک میں قتل ناحق کی ممانعت آٸی اسی طرح
احادیث کریمہ میں بھی قتل نا حق کی مذمت وارد ہوٸی ہے
اس متعلق چار فرامین مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم پڑھیے :
1- کبیرہ گناہ بڑے کبیرہ
گناہوں میں سے ایک کسی جان کو (ناحق) قتل کرنا ہے (بخاری,کتاب الدیات, باب قول
اللہ تعالی ومن احیاھا,358/4,حدیث 6871)
2- اوندھے منھ جھنم میں : اگر زمین و
آسمان والے کسی مسلمان کے قتل میں شریک ہو جاٸیں تو
اللہ تعالی سب کو اوندھے منہ جہنم میں ڈال دے ۔ (ترمذی,کتاب الدیات ,باب الحکم فی
الدما6 ,100/3 ,حدیث 1403)
3 -اللہ کی رحمت سے مایوس : جس نے
کسی مومن کے قتل پر ایک حرف جتنی بھی مدد کی تو وہ قیامت کے دن اللہ پاک کی بارگاہ
میں اس حال میں آۓ گا
کہ اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان لکھا ہوگا "یہ اللہ کی رحمت سے مایوس
ہے" (ابن ماجہ , کتاب الدیات , باب التغلیظ فی من قتل--- , 262/3 , حدیث
2620) *
4- ناقابل تلافی گناہ : ممکن ہے کہ
اللہ پاک ہر گناہ بخش دے سواۓ اس گناہ کے کہ آدمی جان بوجھ
کر مومن کو قتل کرے یا وہ شخص جو کافر ہو کر مرے (الترغیب و الترھیب, کتاب الحدود
و غیرھا , الترھیب من قتل النفس --- , 295/3 )
کسی بھی برائی
سے بچنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ اس کے اسباب سے بچاٶ
کرلیا جاۓ آٸیے
قتل ناحق کے کچھ اسباب جانتے ہیں تاکہ ھم اس گناہ سے بچ سکیں قتل ناحق کے اسباب
کسی ناکامی پر شدید غم و غصہ , گھریلو ناچاقیاں ,جاٸیداد
کے جھگڑے , مال و دولت کی حرص اور تکبر ہیں
اللہ پاک سے
دعا ہے کہ وہ ھمیں اپنی رضا والے کام کرنے اور اپنی ناراضگی کے کاموں سے بچنے کی
توفیق عطا فرمائے آمین بجاہ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم
یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و
تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔