ہمارے درمیان بڑھتی ہوئی بے حیائی اور علم دین سے دوری کے سبب جس طرح باطنی گناہ عروج پار ہے ہیں اسی طرح ظاھری گناہںوں میں سے قتل نا حق بڑھتا جا رہا ہے جو ہمیں دشمنی کی طرف دھکیل دیتا ہے جیسا کہ اللہ کریم نے قرآن کریم میں ارشاد فرمایا جس نے زمین میں فساد برپا کرنے کے لیے بغیر کسی جان کے قتل کیا گویہ اس نے سب لوگوں کو قتل کیا ( سورہ مائدہ آیت نمبر 32 )

یہ آیت مبارکہ اسلام کی اصل تعلیمات کو واضح کرتی ہے کہ اسلام کس قدر امن و سلامتی کا مذھب ہے ( صراط الجنان مائدہ تحت آیت 32)

قتل ناحق کی مذمت احادیث طیبہ کی روشنی میں : آئیں کچھ احادیث کریمہ کی روشنی میں قتل نا حق کی مذمت پڑھتے ہیں کئی ایک احادیث میں قتل نا حق کی مذمت بیان کی گئی ہیں جن میں 5 کو ہم یہاں ذکر کریں گے

( 1 )رب کی رحمت سے مایوس: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو کسی مسلمان کے قتل پر آدھی بات سے بھی مدد کرے تو وہ اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملے گا کہ اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان لکھا ہوگا اللہ کی رحمت سے نا امید (مشکاة المصابیح حدیث نمبر 3484)

(2) قیامت کے دن رسوائی: حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن مقتول قاتل کو لائے گا کہ اس کی پیشانی و سر اس کے ہاتھ میں ہوگا اور مقتول کی رگیں خون بہاتی ہوگی اور عرض کرے گا یارب اس نے مجھے قتل کیا تھا حتی کہ اسے عرش کے قریب کردے گا ۔ (مشکات المصابیح حدیث نمبر 3465)

(3)مسلمان کی جان کی اہمیت: حضرت براء بن عازب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ کے نزدیک دنیا ختم ہوجانا ایک مسلمان کے ظلما قتل سے زیادہ سہل ہے ۔ (ابن ماجہ حدیث نمبر 2619)

(4) جنت کی خوشبو سے محرومی: حضرت عبداللہ ابن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو کسی عہد و پیمان والے کو قتل کردے وہ جنت کی خوشبو نہ پائے گا حالانکہ اس کی خوشبو چالیس کی راہ سے محسوس کی جاتی ہے۔ (مشکات المصابیح حدیث نمبر 3452)

(5) جہنم کی وعید: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کسی مومن کو قتل کرنے میں اگر زمین و آسمان والے شریک ہوجائیں تو اللہ تعالیٰ ان سب کو جہنم میں دھکیل دے۔ (ترمذی حدیث نمبر 1403)

اللہ کریم سے دعا ہیں کہ ہمیں دنیا میں اخلاص جیسی دولت سے مالامال فرمائے اور آپس میں بغض اور نفرت سے پھیلنے والی دشمنی اور غلط قدم اٹھانے سے محفوظ فرمائے اور علم دین جیسی عظیم نعمت عطاء فرمائے آمین ثم آمین

یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔