مسلمان کو عمداً قتل کرنا سخت گناہ اور اشد کبیرہ ہے پھر یہ قتل اگر ایمان کی عداوت سے ہو یا قاتل اس قتل کو حلال جانتا ہو تو کفر بھی ہے قاتل اگر کسی مسلمان کو دنیوی عداوت کے سبب قتل کرے اگرچہ اسے حلال نہ جانتا ہو مدت دراز تک جہنم میں رہنے کا حقدار ہے (کیونکہ ایک انسان کا قتلِ ناحق ساری انسانیت کا قتل ہے) (سورة المائدہ آیت 32)

احادیث نبوی صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم میں قتلِ ناحق کی مذمت کو تفصیلا بیان کیا گیا عن عبد اللہ بن عمرو بن العاص قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم والذی نفسی بیدہ لقتل مومن اعظم عند اللہ من زوال الدنیا (سنن نسائی المجلد الثانی ص161 مکتبہ یادگار شیخ)

سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں: کے آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :

مجھے اس رب عزوجل کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے اللہ کے نزدیک بندہ مومن کا قتل زوال دنیا سے بھی بڑا ہے۔ عن ابن عباس عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم قال يجيء المقتول بالقاتل يوم القيامه ناسيته وراسه بيده واوداجه تشخب دما یقول یارب قتلنی حتی یدنیہ من العرش۔ (مشکاة المصابیح الجزء الثانی الحدیث3311)

(2) سیدنا ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن مقتول قاتل کو لائے گا اس حال میں کہ اس کی پیشانی اور سر اس مقتول کے ہاتھ میں ہوگا اور مقتول کے رگیں خون بہاتی ہوں گی اور عرض کرے گا یا رب اس نے مجھے قتل کیا تھا حتی کہ اسے عرش کے قریب کر دے گا

مفتی احمد یار خان نعیمی رحمہ اللہ اس حدیث کے تحت فرماتے ہیں مطلب یہ کے بارگاہ الہی میں قتل کا مقدمہ بہت اہتمام سے پیش ہوگا اور خاص طور پر سنا جاۓ گا لہذا قتل مومن سے بچو۔ (مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:5 , حدیث نمبر:3465)

عن عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہ عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم انہ قال فی الحجۃ الوداع ویحکم (او قال ویلکم )لا ترجعو بعدی کفارا یضرب بعضکم رقاب بعض۔ صحیح مسلم للنووی کتاب الایمان ص332) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر ارشاد فرمایا : میرے بعد کافر نہ ہو جانا کہ دوسروں کی گردن مارنے لگو (شرع مسلم لنووی میں اس حدیث کی بہت سی تاویلیں کی گئی لیکن ان میں سے اظہر قول یہ بتایا کے(انہ فعل کفعل کفار) ایسا کرنا کفار کا طریقہ ہے اگرچہ کفر نہیں لیکن بندہ مومن یہ تو سمجھے کے اس قبیح فعل کو طریقہ کفار سے تشبیہ دی گئ ۔

عن عبد اللہ بن مسعود قال قال رسول اللہ علیہ وسلم اول ما یقضی بین الناس یوم القیمہ فی الدماء متفق علیہ ۔ مشکو المصابیح الجزء الثانی الحدیث 3298) سیدنا عبد اللہ ابن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں فرمایا رسول اللہ علیہ الصلوۃ والسلام نے کے قیامت کے دن لوگوں کے درمیان سب سے پہلا فیصلہ خونوں کے بارے میں ہوگا

مفتی احمد یار خان نعیمی رحمہ اللہ اس کی مراد کی توضیح میں فرماتے ہیں قیامت کے دن معاملات میں سب سے پہلے خون ناحق کا فیصلہ ہوگا بعد میں دوسرے فیصلے اور عبادات میں پہلے نماز کا حساب ہوگا یہ حدیث معاملات کے متعلق ہے وہ حدیث عبادات کے متعلق ہے لہذا دونوں میں کوئی تعارض نہیں (مراۃ المناجیح ص 299)

ان تمام نصوص طیبات سے اظہر من الشمس ہوا کے قتل ناحق نہایت ہی قبیح و مذموم عمل ہے اللہ کے غضب کو دعوت دینے والا شیطان لعین کو خوش کرنے والا بندے کو جہنم کی گہری وادیوں میں جھونکنے کا سبب ہے

اللہ جل شانہ سے دعا ہے کے تمام مسلمانوں کو اس مذموم عمل سے بچنے کی توفیق عطا فرماۓ واللہ تعالیٰ اعلم ورسولہ اعلم عزوجل وصلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم

یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔