محمد عرفان رضا (درجۂ خامسہ جامعۃ المدینہ گلزار حبیب سبزہ زار لاہور،
پاکستان)
اللہ تعالٰی
نے انسان کو”بہترین مخلوق“کےاعزاز سے نوازا، فضیلت و بزرگی اور علم و شرف سے بھی
نوازا ہے۔ اور انسان کو”احسنِ تقویم“ کا تاج پہنایا اور اپنی پاک کتاب میں اس کی جان
کی حُرمت کا اعلان فرمایا۔ جیسے:اللّہ پاک نے قرآن مجید ارشاد فرمایا:وَ
لَا تَقْتُلُوا النَّفْسَ الَّتِیْ حَرَّمَ اللّٰهُ اِلَّا بِالْحَقِّؕ-وَ مَنْ
قُتِلَ مَظْلُوْمًا فَقَدْ جَعَلْنَا لِوَلِیِّهٖ سُلْطٰنًا فَلَا یُسْرِفْ فِّی
الْقَتْلِؕ-اِنَّهٗ كَانَ مَنْصُوْرًا۔ ترجمہ کنزالعرفان: اور جس جان
کی اللہ نے حرمت رکھی ہے اسے ناحق قتل نہ کرو اور جو مظلوم ہوکر مارا جائے تو ہم
نے اس کے وارث کو قابو دیا ہے تووہ وارث قتل کا بدلہ لینے میں حد سے نہ بڑھے۔ بیشک
اس کی مدد ہونی ہے۔
اسلام نے کئی
جہتوں سے اللہ تعالٰی کی بہترین تخلیق انسان کی حفاظت کا ذہن دیا ہے۔ اور اسلام
میں انسانی جان کی بے پناہ حرمت ہے اور کسی انسان کو قتل کرنا شدید کبیرہ گناہ ہے۔
اِسلام نہ صرف
مسلمانوں بلکہ بلا تفریقِ مذہب، رنگ و نسل اِنسانوں کے قتل کی سختی سے ممانعت کرتا
ہے۔ اِسلام میں کسی اِنسانی جان کی قدر و قیمت اور حرمت کا اندازہ اس بات سے لگایا
جا سکتا ہے کہ اس نے بغیر کسی وجہ کے ایک فرد کے قتل کو پوری اِنسانیت کا خون
بہانے کے مترادف قرار دیا ہے۔ اللہ پاک نے ناحق قتل کے بارے میں قرآن مجید میں بھی
ارشاد فرمایا ہے:مَنْ
قَتَلَ نَفْسًا بِغَيْرِ نَفْسٍ اَوْ فَسَادٍ فِی الْاَرْضِ فَکَاَنَّمَا قَتَلَ
النَّاسَ جَمِيْعًا.ترجمہ کنزالعرفان:جس نے کسی جان کے بدلے یا زمین
میں فساد پھیلانے کے بدلے کے بغیر کسی شخص کو قتل کیا تو گویا اس نے تمام انسانوں
کو قتل کردیا۔
یہ آیتِ
مُبارَکہ اسلام کی تعلیمات کو واضح کرتی ہے کہ اسلام کس قدر امن و سلامتی کا مذہب
ہے اور اسلام کی نظر میں انسانی جان کی کس قدر اَہمیت ہے۔احادیث مبارکہ میں بھی
ناحق قتل کرنے کی مذمت بیان کی گئی ہے۔
1:
سب سے پہلے حساب اور فیصلہ۔ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے
منقول ہے کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا : ” آدمی سے سب سے پہلے جس
چیز کا حساب لیا جائے گا ، وہ نماز ہے ۔ اور لوگوں کے درمیان سب سے پہلے فیصلہ قتل
کے بارے میں ہوگا۔ ( سنن سنائی،حدیث 3996)
2:
ناحق قتل کبیرہ گناہ: سب سے بڑے گناہ اللہ تعالٰی کے ساتھ شرک کرنا، کسی
جان کو قتل کرنا، والدین کی نافرمانی کرنا اور جھوٹی گواہی دینا ہیں۔
(بخاری،حدیث:6871) اس حدیثِ مُبارَکہ سے معلوم ہوا کہ کبیرہ گناہوں میں شرک کے بعد
سرِ فہرست کسی کی جان لینا ہے
3:
دنیا کی تباہی سے زیادہ ہولناک: حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ
عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’قسم اس ذات کی جس
کے ہاتھ میں میری جان ہے! البتہ مومن کا (ناحق) قتل اللہ تعالیٰ کے ہاں ساری دنیا
کی تباہی سے زیادہ ہولناک ہے۔‘‘(سنن نسائی،حدیث 3991)
4: کبیرہ گناہ کیا ہے: حضرت ابو ایوب
انصاری رَضِيَ الله تَعَالَى عَنْهُ سے روایت ہے، تاجدارِ رسالت صَلَّى اللَّهِ
تَعَالَى عَلَيْهِ وَالِهِ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ”جس نے اللہ تعالیٰ کی عبادت
کی اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرایا، نماز قائم کی، زکوۃ ادا کی، رمضان کے
روزے رکھے اور کبیرہ گناہوں سے بچتا رہا تو اس کے لئے جنت ہے۔ ایک شخص نے عرض کی:
یا رسول اللہ! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَيْهِ وَالِهِ وَسَلَّمَ ) ، کبیرہ گناہ
کیا ہیں ؟ نبی اکرم صَلَّى الله تَعَالَى عَلَيْهِ وَاللهِ وَسَلَّمَ نے ارشاد
فرمایا: ”اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کرنا، کسی مسلمان کو (ناحق) قتل کرنا اور کفار
سے جنگ کے دن میدان سے فرار ہونا۔ ( سنن نسائی حدیث 4014)
کسی کو
بلاجواز قتل کرنے والا پورے سماج اورمعاشرے پر ظلم وزیادتی کرتا ہے۔ وہ معاشرے کو
انارکی کی طرف لے جاتا ہے۔ اس جرم عظیم کے باعث قاتل کی دنیوی اور اخروی زندگی
تباہ ہوکر رہ جاتی ہے۔ اس سے سکون و چین چھین لیا جاتا ہے۔ پھر سب سے بڑی حقیقت یہ
کہ کل اس قاتل نے خود موت کا پیالہ پینا ہے اور اپنے اعمال کا مکمل جواب دینا ہے۔
اللہ تعالیٰ ہمیں دین کی صحیح سمجھ عطا فرمائیں۔آمین !
یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و
تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔