سکندر رضا عطّاری (درجۂ سادسہ جامعۃ المدینہ
فیضان عثمان غنی کراچی ، پاکستان)
اسلام امن
وسلامتی کا مذہب ہے اسلام کی نظر میں انسان کی عزت و حرمت بہت زیادہ ہے لیکن افسوس
کہ آج کل انسان کو قتل کرنا معمولی سا کام ہوگیا ہے چھوٹی چھوٹی باتوں پر جان سے
مار دینا غنڈہ گردی' دہشت گردی' ڈکیتی 'خاندانی 'لڑائی تعصب والی لڑائیاں عام ہے
اور مسلمانوں کا خون پانی کی طرح بہایا جارہا ہے گروپ جتھے عسکری ونگ بنے ہوئے ہیں
جن کا کام ہی قتل کرنا ہے ۔
اللہ پاک قرآن
پاک میں ارشاد فرماتا ہے۔
وَ مَنْ
یَّقْتُلْ مُؤْمِنًا مُّتَعَمِّدًا فَجَزَآؤُهٗ جَهَنَّمُ خٰلِدًا فِیْهَا وَ
غَضِبَ اللّٰهُ عَلَیْهِ وَ لَعَنَهٗ وَ اَعَدَّ لَهٗ عَذَابًا عَظِیْمًا(93) ترجمہ"
اور کسی مسلمان کو جان بوجھ کر قتل کردے تو اسکا بدلہ جہنم ہے عرصہ دراز تک اس میں
رہے گا اور اللہ نے اس پر غضب کیا اور پر لعنت کی اور اس کے لئے بڑا عذاب تیار کر
رکھا ہے (سورہ النساء 93 پارہ 5 )
قتل ناحق کی
مذمت احادیث کی روشنی میں۔ آئے احادیث کی روشنی میں قتل نا حق کی مذمّت سنتے ہیں۔
(1)ناحق
قتل کبیرہ گناہ ہے: حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ تاجدار
انبیاء صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا" بڑے کبیرہ گناہوں میں سے ایک کسی
جان کو (ناحق ) قتل کرنا ہے "۔۔(صراط الجنان فے تفسیر القران ص 309 جلد 2 )
(2)جہنم
میں داخلہ کی وعید: حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے نبی کریم
صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا "اگر زمین و آسمان والے کسی مسلمان کے
قتل پر جمع ہو جائیں تو اللہ پاک سب کو اوندھے منہ جہنم میں ڈال دے (صراط الجنان
فے تفسیر القران ص 309 جلد 2 )
(3)
اللہ کی رحمت سے مایوس : حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت
ہے"حضور پُرنور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا "جس نے کسی مؤمن کے
قتل پر ایک حرف جتنی بھی مدد کی تو قیامت کے دن اللہ تعالٰیٰ کی بارگاہ میں اس حال
میں آئے گا کہ اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان لکھا ہوگا ٫یہ اللہ عزوجل کی رحمت سے
مایوس ہے ۔۔(صراط الجنان فے تفسیر القران ص309 جلد 2 )
(4)اللہ
کے نزدیک قتل ناحق کی مذمت : حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے
روایت ہے "رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا"اللہ پاک کے
نزدیک دنیا کا ختم ہو جانا ایک مسلمان کو ظلما قتل سے زیادہ سہل ہے (صراط الجنان
فے تفسیر القران ص 470جلد 2 )
(5)قاتل
مقتول دونوں جہنم میں: حضرت ابو بکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے رسول اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب دو مسلمان اپنی تلواروں سے لڑیں تو قاتل
اور مقتول دونوں جہنم میں جائیں گے راوی فرماتے ہیں میں نے عرض کی ۔مقتول جہنم میں
کیوں جائے گا ؟ ارشاد فرمایا اس لئے کہ وہ اپنے ساتھی کو قتل کرنے پر مصر تھا
(صراط الجنان فے تفسیر القران ص 309جلد 2 )
اللہ پاک ہمیں
دین اسلام سمجھنے اور مسلمانوں کی عزت و احترام کی توفیق عطا فرمائے آمین
یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و
تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔