محترم قارئین : افسوس کہ آج کل قتل کرنا بڑا معمولی سا کام ہوگیا ہے چھوٹی چھوٹی باتوں پر جان سے مار دینا، غنڈہ گردی، دہشت گردی، ڈکیتی، خاندانی لڑائی، تَعَصُّب والی لڑائیاں عام ہیں۔ مسلمانوں کا خون پانی کی طرح بہایا جاتا ہے، گروپ اور جتھے اور عسکری وِنگ بنے ہوئے ہیں جن کا کام ہی قتل و غارتگری کرنا ہے۔

یاد رہے : کسی مسلمان کو جان بوجھ کر قتل کرنا شدید ترین کبیرہ گناہ ہے اور احادیث میں بکثرت اس کی مذمت بیان کی گئی ہے،

جن میں سے چند احادیث درج ذیل ہیں۔

(01) میں سب کو قتل کر دیتا : عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ: أَنَّ عُمَرَ ابْنَ الْخَطَّابِ قَتَلَ نفًرًا خَمْسَةً أَوْ سَبْعَةً بِرَجُلٍ وَاحِدٍ قَتَلُوهُ قَتْلَ غِيلَةٍ، وَقَالَ عُمَرُ: لَوْ تَمَالأَ عَلَيْهِ أَهْلُ صَنْعَاءَ لَقَتَلْتُهُمْ جَمِيعًا حضرت سعید بن مسیب رضی اللہ تعالٰی عنہما سے روایت ہے کہ عمربن الخطاب رضی اللہ تعالٰی عنہ نے پانچ یاسات نفر(یعنی آدمیوں ) کو ایک شخص کو دھوکا دے کر قتل کرنے کی وجہ سے قتل کر دیا اور فرمایا کہ اگر صنعا (یمن کا دار الحکومت)کے سب لوگ اس خون میں شریک ہوتے تو میں سب کو قتل کر دیتا۔ {’’ الموطأ ‘‘ ،للإمام مالک،کتاب العقول،باب ماجاء في الغیلۃ والسحر،الحدیث:1671 ،ج 2 ،ص 377، مکتبہ دار المعرفۃ بیروت}

(02) تو اللہ پاک انہیں آگ میں اوندھا ڈال دے گا : وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ رَسُولِ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لَوْ أَنَّ أَهْلَ السَّمَاءِ وَالأَرْضِ اشْتَرَكُوا فِي دَمِ مُؤْمِنٍ لأَكَبَّهُمُ اللّٰهُ فِي النَّارِ۔ حضرت ابو سعید اور ابو ہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہما پیارے آقا صلی اللہُ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ پیارے پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : اگر آسمان و زمین والے ایک مرد مومن کے خون میں شریک ہو جائیں تو سب کو اللہ تعالیٰ جہنم میں اوندھا کر کے ڈال دے گا۔ {جامع الترمذی ، کتاب الدیات،باب الحکم في الدماء،الحدیث : 1403،ج 3 ،ص 100،مکتبہ دار الفکر بیروت }

•(03) وہ جنت کی خوشبو نہ سونگھے گا • وَعَنْ عَبْدِ اللّٰهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : "مَنْ قَتَلَ مُعَاهِدًا لَمْ يَرَحْ رَائِحَةَ الْجَنَّةِ، وَإِنَّ رِيحَهَا تُوجَدُ مِنْ مَسِيرَةِ أَرْبَعِينَ خَرِيفًا" حضرت عبداللہ بن عَمْرْو رضی اللہ تعالٰی عنہما سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ نبی مکرم شفیع معظم نور مجسم صَلَّی اللہ تعالٰی علَیہ وسلَّم نے فرمایا کہ’’ جس نے کسی معاہد (ذمی) کو قتل کیا وہ جنت کی خوشبو نہ سونگھے گا اور بے شک جنت کی خوشبو چالیس برس کی مسافت تک پہنچتی ہے۔ {’’ صحیح البخاري ‘‘ ،کتاب الجزیۃوالموادعۃ،باب إثم من قتل معاھدا بغیرجرم،الحدیث : 3166 ،ج ،2،ص 365، دار الکتب العلمیہ بیروت }

•(04) دنیا کا زوال اللہ پاک پر آسان ہے • حضرت عبداللہ بن عَمْرْو رضی اللہ تعالٰی عنھما سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صَلَّی اللہ تعالٰی علَیہ وسلَّم نے فرمایا کہ ’’بے شک دنیا کا زوال اللہ پر آسان ہے۔ ایک مرد مسلم کے قتل سے ۔‘‘ { جامع الترمذي ‘‘ ،کتاب الدیات،باب ماجاء في تشدید قتل المؤمن،الحدیث :1400،ج 3 ،ص 99، مکتبہ دار الفکر بیروت}

•(05) سب سے زیادہ مبغوض لوگ • حضرت ابنِ عباس رضی اللہ تعالٰی عنہما سے روایت ہے کہ پیارے پیارے آقا صَلَّی اللہ تعالٰی علَیہ وسلَّم نے فرمایا: ’’ اللہ (عزوجل)کے نزدیک سب لوگوں سے زیادہ مبغوض تین شخص ہیں ۔

1-حرم میں الحاد کرنے والا ۔

2-اسلام میں طریقۂ جاہلیت کو طلب کرنے والا۔

03- اور کسی مسلمان شخص کا ناحق خون طلب کرنے والاتاکہ اسے بہائے۔ { صحیح البخاری ،کتاب الدیات،باب من طلب دم إمرء بغیرحق،الحدیث:6882،ج 4 ،ص 362، دار الکتب العلمیہ بیروت}

• (06) کبیرہ گناہ ۔ • حضرت انس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، تاجدارِ رسالت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: بڑے کبیرہ گناہوں میں سے ایک کسی جان کو( ناحق) قتل کرنا ہے۔ {بخاری، کتاب الدیات، باب قول اللہ تعالٰی: ومن احیاہا، ج،4 ،ص،358، الحدیث: 6871، مکتبہ دار الکتب العلمیہ بیروت }

• (07) قاتل مقتول دونوں جھنم میں • (3)…حضرت ابو بکرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے،رسولِ اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: جب دو مسلمان اپنی تلواروں سے لڑیں تو قاتل اور مقتول دونوں جہنم میں جائیں گے۔ راوی فرماتے ہیں : میں نے عرض کی: مقتول جہنم میں کیوں جائے گا؟ ارشاد فرمایا: اس لئے کہ وہ اپنے ساتھی کو قتل کرنے پرمُصِر تھا۔ {بخاری، کتاب الایمان، باب وان طائفتان من المؤمنین اقتتلوا۔۔۔ الخ،ج، 1،ص،23، الحدیث: 31 ، مکتبہ دار الکتب العلمیہ بیروت }

• (08) دین کے سبب کشادگی • حضرت ابنِ ابن عمر رضی اللہ تعالٰی عنہما سے روایت ہے فرماتے ہیں پیارے پیارے مکی مدنی مصطفیٰ صَلَّی اللہ تعالٰی علَیہ وسلَّم نے فرمایا کہ ’’مسلمان اپنے دین کے سبب کشادگی میں رہتا ہے جب تک کوئی حرام خون نہ کر لے۔‘‘ {صحیح البخاری ، کتاب الدیات، باب قول اللہ تعالی (وَ مَنْ یَّقْتُلْ مُؤْمِنًا مُّتَعَمِّدًا۔۔۔ إلخ ) ،الحدیث : 6862 ،ج 4 ،ص 356}

ان احادیث طیبہ سے وہ لوگ عبرت لے جو قتل نا حق کر کے اس شدید ترین کبیرہ گناہ کے مرتکب ہوتے ہیں۔ اللہ پاک ہمیں قرآن و سنت کے روشنی میں اپنی زندگی گزارنے کی تو فیق رفیق عطا فرمائے ۔ امین بجاہ خاتم النبیین صلی اللہُ علیہ وسلم۔

یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔